عزیر بلوچ کا خالد شہنشاہ اور ارشد پپو سمیت 400 سے زائد افراد کے قتل کا اعتراف

عزیر بلوچ نے لیاری میں کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو پیسوں کے عوض پناہ دینے کا بھی اعتراف کیا۔

عزیر بلوچ 2013 میں کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد بیرون ملک فرار ہو گیا تھا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

لیاری گینگ وار کے گرفتار سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کے اہم ترین گواہ خالد شہنشاہ اور ارشد پپو سمیت 400 سے زائد افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے دوران تفتیش بے نظیر بھٹو قتل کیس کے اہم ترین گواہ خالد شہنشاہ اور لیاری میں اپنے مخالف گروپ کے سربراہ ارشد پپو سمیت 400 سے زائد افراد کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔ عزیر بلوچ نے کئی اہم رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ لیاری کے علاقے گھاس منڈی میں چلنے والے جوئے کے اڈے سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک بڑا حصہ پولیس افسران اور حکومتی شخصیات کو بھی جاتا تھا جب کہ لیاری گینگ وار کے کارندے وارداتوں کے لئے پولیس کی گاڑیاں بھی استعمال کرتے تھے۔ اس کے علاوہ عزیر بلوچ نے لیاری میں کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو پیسوں کے عوض پناہ دینے کا بھی اعتراف کیا۔





ذرائع نے بتایاکہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ نے ابتدائی تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ رحمان ڈکیت نے جو لیاری امن کمیٹی قائم کی تھی اس نے ایک سابق وزیر داخلہ کے کہنے پر اس کا نام پیپلزامن کمیٹی رکھ دیا تھا جبکہ اسی وزیر کے کہنے پر اس نے متعدد افراد کو قتل کیا اور اغوا کر کے بھتے بھی وصول کیے، ملزم نے انکشاف کیا کہ لیاری کے تمام بلڈرز اس کے سہولت کار ہیں جو اسے رقم فراہم کرتے تھے جس سے وہ نہ صرف اسلحہ خریدتا تھا بلکہ رقم اپنے کارندوں میں بھی تقسیم کرتا تھا، ذرائع نے بتایا کہ عذیر بلوچ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لسانی بنیاد پر اغوا کیے جانے والے مغویوں کی لاشیں کس کی گاڑی میں ٹھکانے لگائی جاتی تھیں۔



ذرائع نے بتایا کہ ملزم نے متعدد سیاسی و لسانی جماعتوں کے رہنماؤں کے ناموں کا بھی انکشاف کیا کہ ان کے کہنے پر اس نے کس کس کو قتل کیا جبکہ ملزم نے بتایا کہ ڈالمیا والے منشیات فروش اسلم کی ٹھٹھہ میں زمین تھی جو ایک وزیر داخلہ کو چاہیے تھی پہلے وہ زمین خریدنے کی کوشش کی جب اسلم منشیات فروش نے زمین فروخت کرنے سے انکار کر دیا تو اس نے اسلم منیشات فروش اس کے بھانجے، بھتیجے سمیت 4 افراد کو لیاری میں بلوا کر قتل کردیا اور لاشیں وچھانی ہال میں دفنا دی تھیں جبکہ جیل پولیس کے اہلکار لالہ لالہ امین رند سمیت 4 نیازی برادران کو دعوت دے کر لیاری بلایا اور انھیں قتل کرکے لاشیں میوہ شاہ قبرستان میں دفنا دی تھیں جب کہ وہ جس ہائی روف میں آئے تھے اسے گارڈن کے علاقے میں لے جا کر اس میں آگ لگا دی تھی۔








کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ شرافت کی سیاست کی اورشرافت کی زندگی گزاررہا ہوں، میں عوام کی خدمت پر یقین رکھتا ہوں، نہ تو میں نے مال بنایا اورنہ ہی زمینوں پر قبضہ کیا۔ عزیربلوچ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجرموں کو گرفتار ہونا چاہیے جب کہ اس گرفتاری پرپیپلزپارٹی میں اختلافات نہیں ہیں۔





اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا یا پیپلزپارٹی کا عزیربلوچ سے کوئی تعلق نہیں، عزیربلوچ ایک مطلوب شخص تھا جو گرفتارہوگیا، سیاسی لوگوں کی عزیر بلوچ کے ساتھ تصاویر پرکیا کہہ سکتا ہوں، بہت سےلوگ ہمارےساتھ فنکشن اور مختلف تقریبات میں سیلفیاں بناتے رہتے ہیں کیونکہ آج کل تو سیلفی کا رجحان ہی چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی وطن واپسی خوشی کی بات ہے، وزیرا عظم کو ایوان میں آنا چاہیے اور ملکی حالات پر بریفنگ دینی چاہیئے لیکن حکومت کی غفلت جہاں نظرآئے گی سامنے رکھیں گے، اپوزیشن نے انسداد دہشت گردی کےاقدامات پرحکومت کی مدد کی ہے۔ سیکیورٹی کے نام پرعوام کو ڈرانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

Load Next Story