سویڈن میں سیکڑوں نقاب پوشوں کا مہاجرین پر حملہ
حملہ آور چہرے چھپائے اسٹاک ہوم کے ریلوے اسٹیشن پرموجود پناہ گزینوں پرچڑھ دوڑے، نسلی تعصب کی پرچیاں بھی پھینک گئے
سویڈن میں سیکڑوں نقاب پوش حملہ آوروں نے اسٹاک ہوم ریلوے اسٹیشن پر پناہ گزین پرحملہ کردیا اوربچے کو تشدد کا نشانہ بنایا، انھوں نے وہاں نسلی امتیاز پرمبنی کلمات والی پرچیاں بھی تقسیم کیں۔
پولیس کے مطابق گزشتہ رات اسٹاک ہوم کے ریلوے اسٹیشن پرچہرے چھپائے سیکڑوں افراد نے حملہ کیا،حملہ آوروں نے اسٹیشن پرموجود پناہ گزینوں اور غیر مقامی افرادکونشانہ بنایااورایک پناہ گزین بچے کومارا، نقاب پوشوں نے ''بہت ہوچکا ''کی عبارت لکھی پرچیاں بھی تقسیم کیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق واقعہ کچھ دنوں پہلے 2پناہ گزینوں کے جھگڑے میں ایک مقامی ورکرکے قتل کیخلاف غصے کا شاخسانہ ہے۔
دوسری طرف یورپی یونین پولیس ایجنسی یورپول کا کہنا ہے کہ 10ہزار مہاجر بچے یورپی ممالک میں لاپتہ ہوگئے ہیں اورخدشہ ظاہر کیا ہے کہ زیادہ تر بچوں کو جنسی استعمال کیلیے اسمگل کرلیا گیا ہے۔ پولیس ایجنسی یورپول کے پریس آفس نے تصدیق کی ہے کہ لاپتہ بچوں کی یہ تعداد برطانیہ کے روزنامے '' آبزرور ''میں چھپی ہے، ایجنسی کے چیف بریان ڈونلڈ نے بتایا کہ اخبار میں چھپنے والی لاپتہ بچوں کی یہ تعداد اس وقت کی ہے جب یورپی ممالک میں آمد پر تارکین وطن کی رجسٹریشن کا عمل کیا گیا' بریان ڈونلڈ نے بتایا کہ ہم ان 10 ہزار بچوں کی تلاش میں ہیں' ان میں سے 5 ہزار تو صرف اٹلی ہی میں لاپتہ ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق گزشتہ رات اسٹاک ہوم کے ریلوے اسٹیشن پرچہرے چھپائے سیکڑوں افراد نے حملہ کیا،حملہ آوروں نے اسٹیشن پرموجود پناہ گزینوں اور غیر مقامی افرادکونشانہ بنایااورایک پناہ گزین بچے کومارا، نقاب پوشوں نے ''بہت ہوچکا ''کی عبارت لکھی پرچیاں بھی تقسیم کیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق واقعہ کچھ دنوں پہلے 2پناہ گزینوں کے جھگڑے میں ایک مقامی ورکرکے قتل کیخلاف غصے کا شاخسانہ ہے۔
دوسری طرف یورپی یونین پولیس ایجنسی یورپول کا کہنا ہے کہ 10ہزار مہاجر بچے یورپی ممالک میں لاپتہ ہوگئے ہیں اورخدشہ ظاہر کیا ہے کہ زیادہ تر بچوں کو جنسی استعمال کیلیے اسمگل کرلیا گیا ہے۔ پولیس ایجنسی یورپول کے پریس آفس نے تصدیق کی ہے کہ لاپتہ بچوں کی یہ تعداد برطانیہ کے روزنامے '' آبزرور ''میں چھپی ہے، ایجنسی کے چیف بریان ڈونلڈ نے بتایا کہ اخبار میں چھپنے والی لاپتہ بچوں کی یہ تعداد اس وقت کی ہے جب یورپی ممالک میں آمد پر تارکین وطن کی رجسٹریشن کا عمل کیا گیا' بریان ڈونلڈ نے بتایا کہ ہم ان 10 ہزار بچوں کی تلاش میں ہیں' ان میں سے 5 ہزار تو صرف اٹلی ہی میں لاپتہ ہوئے ہیں۔