فلسطینی ریاست کے قیام پر متنازع بیان محمود عباس کیخلاف مظاہرے
مغربی کنارہ اورغزہ ہی فلسطین ہیں،دوریاستی حل نہیں،1967 والا فلسطین چاہیے،صدرکا اسرائیلی ٹی وی کوانٹرویو
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس بات کی تائید کی ہے کہ ان کا ہدف 1967ء کی سرحدوں کے تحت مغربی کنارے اورغزہ کی پٹی میں فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔
جبکہ فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ وہ 1948ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطین کا قیام چاہتے ہیں، اسرائیلی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو پرمغربی کنارے میں فلسطینیوں نے صدر محمود عباس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر''میں فلسطینی ہوں، محمود عباس ہمارا نمائندہ نہیں'' جیسے الفاظ درج تھے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ یہ بیان صدر محمود عباس کا ذاتی خیال ہے۔ حال ہی میں اسرائیل نے ان پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ اسرائیلی علاقے میں اس کی خودمختاری کو چیلنج کررہے ہیں۔ اسرائیل کے چینل ٹوکودیے گئے انٹرویو میں محمود عباس نے اسرائیلی حکومت کے ان الزامات کا جواب دیا جس میں اسرائیل نے الزام لگایا کہ فلسطینی ان کے علاقوں پرقبضہ کرنا چاہتے ہیں جس پرمحمود عباس نے کہا کہ وہ مسئلے کا دو ریاستی حل نہیں چاہتے بلکہ مغربی کنارے، غزہ اوراسرائیلی علاقوں کو ملا کرفلسطینی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
اس ماہ کے آغازمیں محمود عباس نے اپنے فیس بک صفحے پر لکھا تھا کہ ان کا اقوامِ متحدہ میں مبصرملک کا درجہ حاصل کرنا یہ ثابت کر دے گا کہ ہمارے علاقے مقبوضہ ہیں اور یہ بات جون1967ء سے پہلے اسرائیل کے قبضے میں آنے والے تمام علاقوں پرلاگو ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 'میرے لیے فلسطین 1967ء کی سرحدوں والا اور دارالحکومت کے طور پر مشرقی یروشلم ہے، یہ ہے فلسطین، میں ایک پناہ گزین ہوں، میں رملہ میں رہتا ہوں، مغربی کنارہ اور غزہ پٹی فلسطین ہیں۔ ادھرغزہ پٹی میں بر سرِ اقتدار اسلامی تنظیم حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدرکا بیان صرف ان کا ذاتی خیال ہے۔
جبکہ فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ وہ 1948ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطین کا قیام چاہتے ہیں، اسرائیلی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو پرمغربی کنارے میں فلسطینیوں نے صدر محمود عباس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر''میں فلسطینی ہوں، محمود عباس ہمارا نمائندہ نہیں'' جیسے الفاظ درج تھے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ یہ بیان صدر محمود عباس کا ذاتی خیال ہے۔ حال ہی میں اسرائیل نے ان پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ اسرائیلی علاقے میں اس کی خودمختاری کو چیلنج کررہے ہیں۔ اسرائیل کے چینل ٹوکودیے گئے انٹرویو میں محمود عباس نے اسرائیلی حکومت کے ان الزامات کا جواب دیا جس میں اسرائیل نے الزام لگایا کہ فلسطینی ان کے علاقوں پرقبضہ کرنا چاہتے ہیں جس پرمحمود عباس نے کہا کہ وہ مسئلے کا دو ریاستی حل نہیں چاہتے بلکہ مغربی کنارے، غزہ اوراسرائیلی علاقوں کو ملا کرفلسطینی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
اس ماہ کے آغازمیں محمود عباس نے اپنے فیس بک صفحے پر لکھا تھا کہ ان کا اقوامِ متحدہ میں مبصرملک کا درجہ حاصل کرنا یہ ثابت کر دے گا کہ ہمارے علاقے مقبوضہ ہیں اور یہ بات جون1967ء سے پہلے اسرائیل کے قبضے میں آنے والے تمام علاقوں پرلاگو ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 'میرے لیے فلسطین 1967ء کی سرحدوں والا اور دارالحکومت کے طور پر مشرقی یروشلم ہے، یہ ہے فلسطین، میں ایک پناہ گزین ہوں، میں رملہ میں رہتا ہوں، مغربی کنارہ اور غزہ پٹی فلسطین ہیں۔ ادھرغزہ پٹی میں بر سرِ اقتدار اسلامی تنظیم حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ صدرکا بیان صرف ان کا ذاتی خیال ہے۔