پی آئی اے میں لازمی سروس ایکٹ لاگو کردیا گیا

ایکٹ کے تحت ادارے کی تمام یونینز پر پابندی عائد جب کہ غیر حاضر اور احتجاجی ملازمین کو فوری برطرف کیا جاسکے گا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا لازمی سروس ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ- فوٹو: فائل

وزیراعظم نوازشریف نے پی آئی اے میں لازمی سروس ایکٹ 1952 نافذ کرنے کی منظوری دے دی جس کے تحت غیر حاضر اور احتجاج کرنے والے ملازمین کو فوری برطرف کیا جاسکے گا جب کہ ادارے کی تمام یونینز پر پابندی بھی عائد ہوگئی۔




ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے سول ایوی ایشن ڈویژن کی سمری کی منظوری دے دی جس کے بعد پی آئی اے میں لازمی سروس ایکٹ 1952 لاگو کردیا گیا ہے، لازمی سروس ایکٹ 6 ماہ کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔ لازمی سروس ایکٹ کے تحت ملازمین اب ہڑتال نہیں کرسکیں گے جب کہ دوران سروس کوئی بھی ملازم غیر حاضر نہیں رہ سکتا۔ ایکٹ کے تحت دفاتر کی تالابندی کرنے والے اور ملازمت سے غیرحاضری یا احتجاج پر فوری برطرفی ہو سکے گی جب کہ ایکٹ کے تحت پی آئی اے کی تمام یونینز پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔



دوسری جانب چیرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی سہیل بلوچ نے کہا ہے کہ یقین نہیں آرہا کہ لازمی سروس لاگو کردیا گیا ہے لیکن اگر ایسا کیا گیا ہے تو اس سے احتجاج نہیں روکا جاسکتا، احتجاج شیڈول کے مطابق کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے توآج شام بھی فلائٹ آپریشن روک سکتے تھے، مگر ایسا نہیں کیا جب کہ حکومت مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کرے اور اگر لاٹھی چارج یا کوئی اورکارروائی کی گئی تو ہم اس کے لیے تیار ہیں۔




ادھر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے لازمی سروس ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر صفدر انجم کا کہنا تھا کہ آج صبح 8 بجے سے آپریشن مکمل طور پر بند کیا جائے گا اور مطالبات کی منظوری تک ملازمین کا احتجاج جاری رہے گا۔



اس سے قبل پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ادارے کی مجوزی نجکاری کے خلاف فوری طور پر فلائٹ آپریشن روکنے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر سول ایوی ایشن ڈویژن نے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سیکشن 10 لگانے کے لئے وزارت داخلہ کو خط لکھا تھا۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی سراپا احتجاج ہے اور اس حوالے سے حکومت اور پی آئی اے یونین کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے تاہم کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہ آنے پر ملازمین کی ہڑتال جاری ہے۔

Load Next Story