اسلام آبادسابق اٹارنی جنرل قتل کیس میں انٹرپول سے رابطہ
ملزم روح اللہ کو مسقط سے گرفتارکرکے اسلام آبادلایاگیاتھالیکن وہ فرارہوکرافغانستان پہنچ گیا
اسلام آبادپولیس نے سابق اٹارنی جنرل محمدسردارخان کے قتل میں مفروراورافغانستان میں روپوش ملزم روح اللہ کو گرفتار کرنے کے لیے بین الاقوامی پولیس (انٹرپول) سے رابطہ کر لیاہے۔
ملزم نے مارچ 2010 میں سابق اٹارنی جنرل کے پی کے محمدسردار خان کو مبینہ طورپرقتل کر دیا تھااورواردات کے بعد ملزم روح اللہ پاکستان نے مسقط فرار ہوگیاجہاں ان کو مئی2011 میں گرفتار کرکے واپس اسلام آباد لایا گیاتھااور اڈیالہ جیل میں رکھاگیا،جولائی2012میں راولپنڈی کے ایک اسپتال میں زیرعلاج تھاکہ اس دوران وہ پولیس کی حراست سے فرار ہو کر افغانستان پہنچ گیا۔
ذرائع نے بتایاکہ اسلام آبادسی آئی اے پولیس ملزم کو گرفتار کر نے کے علاوہ اسپتال سے فرار ہونے کہ بھی تحقیقات کر رہی ہیں اور گزشتہ روزسی آئی اے ٹیم کے ایک اہلکار افتخار احمد کو ملزم نے افغانستان نے فون کرکے دھمکی دی کہ اگروہ تحقیقات سے الگ نہ ہوئے توانہیں سنگین نتائج کاسامناکرناپڑسکتاہے۔
ملزم نے مارچ 2010 میں سابق اٹارنی جنرل کے پی کے محمدسردار خان کو مبینہ طورپرقتل کر دیا تھااورواردات کے بعد ملزم روح اللہ پاکستان نے مسقط فرار ہوگیاجہاں ان کو مئی2011 میں گرفتار کرکے واپس اسلام آباد لایا گیاتھااور اڈیالہ جیل میں رکھاگیا،جولائی2012میں راولپنڈی کے ایک اسپتال میں زیرعلاج تھاکہ اس دوران وہ پولیس کی حراست سے فرار ہو کر افغانستان پہنچ گیا۔
ذرائع نے بتایاکہ اسلام آبادسی آئی اے پولیس ملزم کو گرفتار کر نے کے علاوہ اسپتال سے فرار ہونے کہ بھی تحقیقات کر رہی ہیں اور گزشتہ روزسی آئی اے ٹیم کے ایک اہلکار افتخار احمد کو ملزم نے افغانستان نے فون کرکے دھمکی دی کہ اگروہ تحقیقات سے الگ نہ ہوئے توانہیں سنگین نتائج کاسامناکرناپڑسکتاہے۔