ون ڈے سے ریٹائرمنٹ پریونس نے خاموشی توڑدی

فیصلہ اچانک نہیں تھا، مہینوں انتظارکیا، جب مناسب سمجھا ٹیسٹ بھی چھوڑ دوں گا

وقار یونس کی باتوں کا جواب ان کی موجودگی میں دوں گا، اسٹار بیٹسمین کا انٹرویو فوٹو: اے ایف پی/فائل

HANGU:
اسٹار بیٹسمین یونس خان نے اپنی ون ڈے ریٹائرمنٹ کے حوالے سے خاموشی توڑ دی،وہ کہتے ہیں کہ میرا فیصلہ اچانک نہیں بلکہ اس موقع کا مہینوں انتظار کیا، جب مناسب سمجھا تو ٹیسٹ کرکٹ کو بھی الوداع کہہ دوں گا، وقار یونس کی باتوں کا جواب ان کی موجودگی میں دوں گا، پاکستانی ٹیم کو ناکامیوں کے بھنور سے نکالنے کیلیے کوئی فرشتہ نہیں آئے گا، کھلاڑیوں کو عزت دینا ہوگی، ٹیم کو کسی اعتماد دینے والے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت میں کیا۔ یونس خان نے کہاکہ یہ کافی بدقسمتی کی بات ہے کہ مجھے انگلینڈ کے ہاتھوں ون ڈے سیریز میں شکست کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے، میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے یہ فیصلہ اچانک کیا نہ ہی اس کا سبب وقار یونس یا کوئی اور تھا، میں ون ڈے ٹیم سے ان آؤٹ ہورہا تھا، ریٹائرمنٹ کے اعلان کیلیے مناسب وقت کا میں نے مہینوں انتظار کیا، جہاں تک ٹیسٹ کرکٹ کا سوال ہے۔


جب بھی میں نے سمجھا کہ درست وقت آگیا تو ریٹائر ہوجاؤں گا۔ یاد رہے کہ وقار یونس نے کہا تھا کہ یونس خان نے انگلینڈ سے پہلے ون ڈے کی صبح اپنی ریٹائرمنٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا، جس پر میں نے ان سے کہا کہ وہ ایسا نہ کریں بلکہ چاروں ون ڈے میچز میں جس نمبر پر کھیلنا چاہئیں کھیل سکتے ہیں۔ جب اس بارے میں یونس خان سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان باتوں کا میں صرف اس وقت جواب دوں گا جب وقار میرے ساتھ بیٹھے ہوں گے، مگر یہ حقیقت ہے کہ میرا فیصلہ اچانک نہیں تھا، میں بہت پہلے ریٹائر ہونا چاہتا تھا مگر مجھے ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلیے مناسب میچز نہیں ملے۔

ٹیم کی ون ڈے اور ٹوئنٹی 20 میں حالیہ مایوس کن پرفارمنس کے بارے میں یونس خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کو بحران سے نکالنے کیلیے کوئی فرشتہ نہیں آئے گا، ہمیں ہر شکست کے بعد ایک دوسرے پر الزامات کے سلسلے کو روکنا ہوگا، ہر شکست کے بعد ایک، دو کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، ہمیں پلیئرز کو احترام دینا ہوگا، ٹیم کو کسی ایسے شخص کی ضرورت ہے جو اسے اعتماد دے سکے، ٹیم مینجمنٹ کافی اہمیت رکھتی ہے، آنجہانی باب وولمر اس لیے کامیاب رہے کہ وہ ہر کھلاڑی سے مختلف انداز میں پیش آتے تھے۔
Load Next Story