کراچی ایئرپورٹ میں پی آئی اے ملازمین کی ریلی پر شیلنگ اور فائرنگ3 افراد جاں بحق

جاں بحق ہونے والے افراد میں کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ مینیجرعنایت رضا اور ایئر کرافٹ انجینیئر سلیم اکبر شامل ہیں۔

کراچی ایئرپورٹ سے پروازوں کا سلسلہ بند ہوگیا ہے فوٹو؛ ایکسپریس

جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے احتجاجی ملازمین پر پولیس اور رینجرز کے لاٹھی چارج اور شیلنگ سےجاں بحق افراد کی تعداد 3 ہوگئی جب کہ واقعے کے بعد پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے فلائٹس آپریشن مستقل بنیادوں پر معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے جس سے ملک بھر میں پی آئی اے کے تحت چلنے والے ملکی و غیر ملکی پروازیں منسوخ کردی گئیں۔





پی آئی اے کے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ملک بھر میں فلائٹ آپریشن معطل کرنے کے اعلان کے بعد حکومت نے قومی ادارے میں لازمی سروس ایکٹ نافذ کردیا تھا جس کے نتیجے میں ملک بھر کے ایئر پورٹس پر قومی ایئر لائن کا ناصرف فلائٹ آپریشن بحال رہا بلکہ کئی شہروں میں عملہ بھی احتجاج چھوڑ کر واپس اپنی ذمہ داریاں نبھاتا نظر آیا۔ صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب کراچی میں پی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے ملازمین اپنے شعبے بند کرکے جمع ہونا شروع ہوئے، ملازمین کو ریلی کی شکل میں دھرنا دینے کے لئے جناح ٹرمینل جانا تھا تاہم گیٹ نمبر 3 پر پولیس رینجرز کی جانب سے انہیں آگے جانے سے روکا گیا۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد پولیس اور رینجرز نے پہلے ملازمین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا ۔



شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے لیکن کچھ ہی دیر بعد مظاہرین ایک مرتبہ پھر منظم یوئے تو رینجرز اور پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں برسائیں اور ہوائی فائرنگ کی جس کی زد میں آکر متعدد ملازمین زخمی ہوگئے جن کو جناح اسپتال جب کہ ایک کو نجی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ پی آئی اے ملازمین کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے زخمی ہونے دو افراد جاں بحق ہوگئے۔ جن میں سے ایک کی شناخت عنایت رضا کے نام سے ہوئی ہے جو کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ مینیجر کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے جب کہ دوسرے جاں بحق ہونے والے شخص سلیم اکبر ایئر کرافٹ انجینیئر تھے۔ جناح اسپتال کے شعبہ حادثات ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ اسپتال میں 4 زخمیوں کو لایا گیا ہے جن میں سے دو کو پیٹ اور کمر جب کہ تیسرے کو بازو میں گولی لگی ہے۔ ذرائع کے مطابق واقعے میں زخمی ہونے والے ایچ آر اسسٹنٹ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گیا یوں جاں بحق افراد کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔



ڈی آئی جی کراچی شرقی کامران فضل نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین سےمعاملات طے ہوئے تھے کہ وہ جناح ٹرمینل پرنہیں آئیں گے انہوں نے نے طے شدہ حدود سے آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کی۔ ڈی آئی جی پولیس کے مطابق انہیں نہیں معلوم کہ گولیاں کس نے چلائیں، جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول اکٹھے کئے جارہے ہیں، گولیوں کےخول ملنے کے بعد پتہ چلے گا کہ فائرنگ کس کی طرف سے ہوئی۔ دوسری جانب ترجمان سندھ رینجرز کی جانب سے جاری بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ جناح ٹرمینل پر مظاہرین کو روکنے کے لئے رینجرز کی جانب سے فائرنگ نہیں کی گئی۔








دوسری جانب پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ملک بھر میں فلائٹ آپریشن مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز سے فائرنگ کے واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کراچی میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین کیپٹن سہیل بلوچ نے ملک بھر میں فلائٹس آپریشن مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم پی آئی اے کے ملازم ہیں ہمارے کوئی سیاسی عزائم نہیں، حکومت نے جو کیا وہ ظلم نہیں بلکہ اسے بربریت کہتے ہیں، ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں اس واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔



سہیل بلوچ نے کہا کہ پی آئی اے کے ملازمین کی ہلاکت پر مقدمے کے لیے کل عدالت سے رجوع کریں گے جب کہ ڈی جی رینجرز فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیں اور واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ہیڈ آفس پر مکمل تالا بندی رہے گی اور دھرنا بھی جاری رہے گا۔ کیپٹن سہیل بلوچ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے ملازمین کی ہلاکت پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں، ان ملازمین کی مالی امداد کے لیے پی آئی اے کے تمام ملازمین ایک دن کی تنخواہ لواحقین کو دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق، اور سیاسی رہنماؤں سے بھی مظاہرے میں شرکت کی درخواست کریں گے۔



جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے فلائٹس آپریشن مستقل بنیادوں پر بند کرنے کے بعد پائلٹس کی تنظیم پالپا نے بھی طیارے نہ اڑانے کا اعلان کردیا ہے۔ پالپا کے نائب صدر صادق الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے تمام پائلٹس کو طیارے نہ اڑانے کی ہدایت کردی ہے، پالپا پائلٹس اور دیگر تمام ملازمین کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔



پی آئی اے کی بحرانی صورتحال کے باعث ملک بھر میں پروازوں کا نظام معطل ہوگیا ہے، کراچی، لاہور، پشاور، راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت ملک بھر میں قومی ایئرلائن کے تحت چلنے والے پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں جس کے باعث مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ ملک بھر کے ایئرپورٹس پر پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کے باعث مسافروں کو گھنٹوں پروازوں کا انتظار کرنا پڑا جس کے بعد پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے مسافروں کو واپس گھر جانے کی ہدایت کی گئی اور پروازوں سے متعلق معلومات کے لیے ہیلپ لائن نمبرز پر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے۔



ادھر پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ملازمین کی ہلاکت پر حکومت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے 6 رکنی وفد نے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی جس میں انہوں نے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا جب کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے وزیراعلیٰ کو ایف آئی آر کے لیے درخواست کا متن بھی دکھایا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، (ن) لیگ کے سینئر رہنما مشاہداللہ، چیرمین پی آئی اے شجاعت عظیم اور دیگر کو مقدمے میں نامزد کرایا جائے گا۔

واضح رہے کہ پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کے خلاف ملازمین کی جانب سے کئی روز سے جاری احتجاج میں شدت آگئی جس میں آج ملازمین نے ریلی نکالی تاہم اس دوران پولیس اور رینجرز کی جانب سے شیلنگ کی گئی جب کہ نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے سے پی آئی اے کے 3 ملازمین جاں بحق ہوگئے۔

Load Next Story