پی آئی اے کی صورتحال برداشت نہیں ڈیوٹی پر نہ آنیوالے ملازمین کو فارغ کردیا جائیگا وزیراعظم
پی آئی اے کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور سیاسی جماعتیں بحران کی پشت پناہی کررہی ہیں، وزیراعظم نوازشریف
وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک میں ہڑتال اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں کیا جائے گا جب کہ پی آئی اے کی صورتحال برداشت نہیں ڈیوٹی پر نہ آنے والے ملازم کو ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا۔
ساہیوال میں میڈیا سےبات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ لازمی سروس ایکٹ بھٹو، ضیاء اور پھر پیپلزپارٹی دور میں بھی نافذ کیا گیا جو ہم نے بھی تمام آپشنز کے استعمال اور مذاکرات کے بعد نافذ کیا جب کہ ایکٹ کو 1976 میں ذوالفقار بھٹو نے بھی نافذ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور سیاسی جماعتیں بحران کی پشت پناہی کررہی ہیں لہٰذا اپوزیشن قومی نوعیت کے ایشو پر سیاست نہ کرے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلائٹس آپریشن کے لیے متبادل انتظامات کرلیے، پی آئی اے ملازمین احتجاج ریکارڈ کرائیں مگر ہم فلائٹ آپریشن متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہڑتال اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں کیا جائے گا، صورتحال برداشت نہیں، ڈیوٹی پر نہ آنے والے ملازم کو فارغ کردیا جائے گا جب کہ ہڑتال کرنے والے ایک سال کے لیے جیل بھی جاسکتے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ایکشن کمیٹی مسئلے کے حل کے لیے حکومت سے مذاکرات کرے کیونکہ ہڑتال سے ادارے کو 50 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے جب کہ حکومت ادارے کا نقصان اور ملک کی بدنامی برداشت نہیں کرے گی۔
ساہیوال میں میڈیا سےبات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ لازمی سروس ایکٹ بھٹو، ضیاء اور پھر پیپلزپارٹی دور میں بھی نافذ کیا گیا جو ہم نے بھی تمام آپشنز کے استعمال اور مذاکرات کے بعد نافذ کیا جب کہ ایکٹ کو 1976 میں ذوالفقار بھٹو نے بھی نافذ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور سیاسی جماعتیں بحران کی پشت پناہی کررہی ہیں لہٰذا اپوزیشن قومی نوعیت کے ایشو پر سیاست نہ کرے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلائٹس آپریشن کے لیے متبادل انتظامات کرلیے، پی آئی اے ملازمین احتجاج ریکارڈ کرائیں مگر ہم فلائٹ آپریشن متاثر نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہڑتال اور دھمکیوں کا کلچر قبول نہیں کیا جائے گا، صورتحال برداشت نہیں، ڈیوٹی پر نہ آنے والے ملازم کو فارغ کردیا جائے گا جب کہ ہڑتال کرنے والے ایک سال کے لیے جیل بھی جاسکتے ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ایکشن کمیٹی مسئلے کے حل کے لیے حکومت سے مذاکرات کرے کیونکہ ہڑتال سے ادارے کو 50 کروڑ کا نقصان ہورہا ہے جب کہ حکومت ادارے کا نقصان اور ملک کی بدنامی برداشت نہیں کرے گی۔