بیماریوں کی یلغار شعبہ صحت توجہ دے
تھر کے علاقہ میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، غذائی قلت اور بیماری نے مزید 3 معصوم بچوں کی جان لے لی۔
MULTAN/FAISALABAD/لاہور:
پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمعرات کو کینسر کا عالمی دن منایا گیا۔ پاکستان میں ایک اندازہ کے مطابق کینسر کے 14 لاکھ مریض موجود ہیں۔ مسیحاؤں کے نزدیک پاکستان میں کینسر کی بیماری کی وجہ سے اموات بڑھ رہی ہیں جب کہ کینسر سے ہر سال دنیا بھر میں80 لاکھ اموات ہو رہی ہیں، 2030ء تک یہ اموات 90 لاکھ تک پہنچنے کا خطرہ ہے۔
پاکستان میں47 فیصد چھاتی کا کینسر،38 فیصد منہ حلق کا کینسر،24 فیصد آنتوں کا کینسر، 32فیصد جگر کا کینسر،21 فیصد خون کا کینسر،9 فیصد ہڈیوں کا کینسر،20 فیصد بچہ دانی کا کینسر، لمفوما (غدود) کے کینسر میں17 فیصد مریض رپورٹ ہو رہے ہیں اور المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی رجسٹریشن کے لیے کوئی سرکاری ادارہ موجود نہیں، ایبولا کے بعد اب زیکا نامی وائرس کی آمد آمد ہے۔
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے رواں سیزن میں سوائن فلو سے پنجاب میں 23 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارش ہونے سے مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جب کہ خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور میں 60 سالہ افغان خاتون کو مہلک وائرس ایچ ون این ون کے شبہ میں داخل کرا دیا گیا، صوبے میں ایچ ون این ون کے متاثرہ کیسوں کی تعداد 140 ہو گئی ہے۔ چیف سیکریٹری پنجاب نے ڈی سی اوز کو ہدایت کی ہے کہ پولیو اور ڈنگی کی روک تھام ترجیحی بنیادوں پر کریں۔
تھر کے علاقہ میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، غذائی قلت اور بیماری نے مزید 3 معصوم بچوں کی جان لے لی، ادھر مکلی کے تاریخی علاقہ کے سول اسپتال میں مریضوں سے دواؤں کے نام پر لوٹ مار کی اطلاعات ہیں جب کہ مثانہ کی پتھری میں مبتلا ایک 3 سالہ بچہ کے والدین سے دو وارڈ بوائز نے بڑی رقم اینٹھ لی نیز مریضوں سے مختلف معالجاتی مدوں میں خطیر رقمیں لوٹی جا رہی ہیں جن کا تدارک وزارت و محکمہ صحت حکام کی اولین ذمے داری ہے۔
وفاقی حکومت نے گلوبل فنڈ گرانٹ کے تحت قومی تپ دق کنٹرول پروگرام کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں جب کہ اسی طرح کے پروگرام دیگر امراض کے انسداد کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں جمعرات کو کینسر کا عالمی دن منایا گیا۔ پاکستان میں ایک اندازہ کے مطابق کینسر کے 14 لاکھ مریض موجود ہیں۔ مسیحاؤں کے نزدیک پاکستان میں کینسر کی بیماری کی وجہ سے اموات بڑھ رہی ہیں جب کہ کینسر سے ہر سال دنیا بھر میں80 لاکھ اموات ہو رہی ہیں، 2030ء تک یہ اموات 90 لاکھ تک پہنچنے کا خطرہ ہے۔
پاکستان میں47 فیصد چھاتی کا کینسر،38 فیصد منہ حلق کا کینسر،24 فیصد آنتوں کا کینسر، 32فیصد جگر کا کینسر،21 فیصد خون کا کینسر،9 فیصد ہڈیوں کا کینسر،20 فیصد بچہ دانی کا کینسر، لمفوما (غدود) کے کینسر میں17 فیصد مریض رپورٹ ہو رہے ہیں اور المیہ یہ ہے کہ پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی رجسٹریشن کے لیے کوئی سرکاری ادارہ موجود نہیں، ایبولا کے بعد اب زیکا نامی وائرس کی آمد آمد ہے۔
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے رواں سیزن میں سوائن فلو سے پنجاب میں 23 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارش ہونے سے مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے جب کہ خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور میں 60 سالہ افغان خاتون کو مہلک وائرس ایچ ون این ون کے شبہ میں داخل کرا دیا گیا، صوبے میں ایچ ون این ون کے متاثرہ کیسوں کی تعداد 140 ہو گئی ہے۔ چیف سیکریٹری پنجاب نے ڈی سی اوز کو ہدایت کی ہے کہ پولیو اور ڈنگی کی روک تھام ترجیحی بنیادوں پر کریں۔
تھر کے علاقہ میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، غذائی قلت اور بیماری نے مزید 3 معصوم بچوں کی جان لے لی، ادھر مکلی کے تاریخی علاقہ کے سول اسپتال میں مریضوں سے دواؤں کے نام پر لوٹ مار کی اطلاعات ہیں جب کہ مثانہ کی پتھری میں مبتلا ایک 3 سالہ بچہ کے والدین سے دو وارڈ بوائز نے بڑی رقم اینٹھ لی نیز مریضوں سے مختلف معالجاتی مدوں میں خطیر رقمیں لوٹی جا رہی ہیں جن کا تدارک وزارت و محکمہ صحت حکام کی اولین ذمے داری ہے۔
وفاقی حکومت نے گلوبل فنڈ گرانٹ کے تحت قومی تپ دق کنٹرول پروگرام کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں جب کہ اسی طرح کے پروگرام دیگر امراض کے انسداد کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔