وزیراعظم کا پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال کے سامنے سر نہ جھکانے کا اعلان
پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کے باعث آج بھی درجنوں پروازیں منسوخ کر دی گئیں
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہےکہ حکومت قومی ایئرلائن کی ترقی چاہتی ہے ہم پی آئی اے ملازمین کی غیر قانونی ہڑتال کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔
مظفر آباد میں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب میں پی آئی اے بحران کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں اداروں کو بہتر بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے ہم پی آئی اے ملازمین کی غیر قانونی اور بلا جواز ہڑتال کے آگے سر نہیں جھکائیں گے، ہم قومی ایئرلائن کو ٹھیک کریں گے کیونکہ ہم اپنے ملک کا خیال نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ انہوں کہا کہ اصول اور قومی مفاد کے خلاف کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بعض لوگ مفاد پرستی کی سیاست کررہے ہیں، سیاست کرنے والے عناصر نہیں چاہتے کہ پی آئی اے ترقی کرے، ملک میں صرف سیاست برائے سیاست نہیں ہونی چاہیے، مسائل کا حل بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اداروں کو ٹھیک کریں گے، ہم اپنے مسافروں کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں، حکومت قومی ایئرلائن کی بہتری چاہتی ہے۔ کراچی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں افراتفری تھی لیکن حکومتی اقدامات سے آج وہاں کی رونقتیں بھی لوٹ رہے ہیں۔
دوسری جانب پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کے باعث آج بھی درجنوں پروازین منسوخ کر دی گئی ہیں جن میں کراچی سے 50، راولپنڈی سے 45، لاہور سے 35 اور پشاور سے 6 پروازیں شامل ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن آج بھی مکمل طور پر بند جب کہ دفاتر میں سناٹا ہے۔ جناح ٹرمینل سے اندرون و بیرون ملک جانے والی تمام پروازیں منسوخ ہیں۔ دوسری جانب کراچی میں پی آئی اے کے مرکزی دفتر کے سامنے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ادارے کی نجکاری کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشل ائرپورٹ پر بھی پی آئی اے کا فضائی آپریشن مکمل طور پر معطل ہے، شہر سے اندرون بیرون ملک جانے والی 35 اور بیرون ملک سے آنے والی 8 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں جب کہ فلائٹ انکوائری اور سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے ٹیلی فون ریسیو نہ کرنے کے باعث مسافروں کو معلومات حاصل کرنے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
راولپنڈی کے بینظیر انٹرنیشل ایئرپورٹ پر بھی 4 روز میں 153 پروازیں مسنوخ ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ پشاورسے 62 پراوزیں اور کوئٹہ سے بھی درجنوں پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ ملتان سے بھی پی آئی اے کی تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال کے باعث ابو ظہبی، بحرین، مدینہ، کویت، لندن اور دبئی کی پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں جب کہ جدہ ایئرپورٹ پر 500 سے زائد اور دہلی میں 92 مسافر پھنس گئے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق قومی ایئر لائن کے تمام 38 طیارے گراؤنڈ ہیں۔ گزشتہ روز پی آئی اے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دو نجی ایئر لائنز کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں جس کے تحت کنفرم ٹکٹس والے مسافر ایئر بلیو یا شاہین ایئر میں بھی سفر کر سکتے ہیں تاہم دونوں نجی ایئر لائنز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے ہم اپنے مسافروں کو ترجیح دیں گے اور اگر سیٹس بچ گئیں تو پھر پی آئی اے ملازمین کو فراہم کی جائیں گی۔
مظفر آباد میں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب میں پی آئی اے بحران کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ عوام نے ہمیں اداروں کو بہتر بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے ہم پی آئی اے ملازمین کی غیر قانونی اور بلا جواز ہڑتال کے آگے سر نہیں جھکائیں گے، ہم قومی ایئرلائن کو ٹھیک کریں گے کیونکہ ہم اپنے ملک کا خیال نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔ انہوں کہا کہ اصول اور قومی مفاد کے خلاف کوئی سودے بازی نہیں کی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بعض لوگ مفاد پرستی کی سیاست کررہے ہیں، سیاست کرنے والے عناصر نہیں چاہتے کہ پی آئی اے ترقی کرے، ملک میں صرف سیاست برائے سیاست نہیں ہونی چاہیے، مسائل کا حل بھی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اداروں کو ٹھیک کریں گے، ہم اپنے مسافروں کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں، حکومت قومی ایئرلائن کی بہتری چاہتی ہے۔ کراچی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں افراتفری تھی لیکن حکومتی اقدامات سے آج وہاں کی رونقتیں بھی لوٹ رہے ہیں۔
دوسری جانب پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کے باعث آج بھی درجنوں پروازین منسوخ کر دی گئی ہیں جن میں کراچی سے 50، راولپنڈی سے 45، لاہور سے 35 اور پشاور سے 6 پروازیں شامل ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن آج بھی مکمل طور پر بند جب کہ دفاتر میں سناٹا ہے۔ جناح ٹرمینل سے اندرون و بیرون ملک جانے والی تمام پروازیں منسوخ ہیں۔ دوسری جانب کراچی میں پی آئی اے کے مرکزی دفتر کے سامنے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ادارے کی نجکاری کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشل ائرپورٹ پر بھی پی آئی اے کا فضائی آپریشن مکمل طور پر معطل ہے، شہر سے اندرون بیرون ملک جانے والی 35 اور بیرون ملک سے آنے والی 8 پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں جب کہ فلائٹ انکوائری اور سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے ٹیلی فون ریسیو نہ کرنے کے باعث مسافروں کو معلومات حاصل کرنے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
راولپنڈی کے بینظیر انٹرنیشل ایئرپورٹ پر بھی 4 روز میں 153 پروازیں مسنوخ ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ پشاورسے 62 پراوزیں اور کوئٹہ سے بھی درجنوں پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ ملتان سے بھی پی آئی اے کی تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال کے باعث ابو ظہبی، بحرین، مدینہ، کویت، لندن اور دبئی کی پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں جب کہ جدہ ایئرپورٹ پر 500 سے زائد اور دہلی میں 92 مسافر پھنس گئے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق قومی ایئر لائن کے تمام 38 طیارے گراؤنڈ ہیں۔ گزشتہ روز پی آئی اے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دو نجی ایئر لائنز کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں جس کے تحت کنفرم ٹکٹس والے مسافر ایئر بلیو یا شاہین ایئر میں بھی سفر کر سکتے ہیں تاہم دونوں نجی ایئر لائنز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے ہم اپنے مسافروں کو ترجیح دیں گے اور اگر سیٹس بچ گئیں تو پھر پی آئی اے ملازمین کو فراہم کی جائیں گی۔