سعودی عرب کا شام میں فضائی کارروائیوں کے بعد زمینی فوج بھیجنے کا فیصلہ
امریکا نے سعودی حکومت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے خطے میں امن کیلئے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
سعودی عرب نے شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیوں کے بعد زمینی فوج بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
عرب میڈیا میڈیا کے مطابق سعودی فوج کے بریگیڈیئر جنرل احمد اسیری کا کہنا ہے کہ شام میں داعش کے خلاف امریکی اتحادی افواج کے ساتھ زمینی کارروائیوں میں بھی حصہ لینے کیلئے تیار ہیں کیونکہ یمن کی خانہ جنگی کے بعد ہمیں زمینی کارروائیوں کا تجربہ بھی ہو گیا ہے، تاہم جنرل اسیری نے یہ واضح نہیں کیا کہ شام میں کتنے سعودی فوجی داعش کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیں گے۔
دوسری جانب امریکا نے سعودی عرب کی جانب سے شام میں داعش کے خلاف زمینی کارروائیوں میں حصہ لینے کے اعلان کو سراہتے ہوئے اسے مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ امریکی سیکرٹری دفاع ایشٹن کارٹر کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک کی جانب سے زمینی کارروائیوں میں حصہ لینے سے امریکا کے لئے داعش کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لانا آسان ہو گا۔
واضح رہے کہ ایک طرف تو سعودی عرب یمن کے ساتھ ملحق اپنی سرحد پر باغیوں کے خلاف نبزد آزما ہے جب کہ شام میں بھی داعش کے خلاف ستمبر 2014 سے فضائی کارروائیاں کر رہا ہے۔
عرب میڈیا میڈیا کے مطابق سعودی فوج کے بریگیڈیئر جنرل احمد اسیری کا کہنا ہے کہ شام میں داعش کے خلاف امریکی اتحادی افواج کے ساتھ زمینی کارروائیوں میں بھی حصہ لینے کیلئے تیار ہیں کیونکہ یمن کی خانہ جنگی کے بعد ہمیں زمینی کارروائیوں کا تجربہ بھی ہو گیا ہے، تاہم جنرل اسیری نے یہ واضح نہیں کیا کہ شام میں کتنے سعودی فوجی داعش کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیں گے۔
دوسری جانب امریکا نے سعودی عرب کی جانب سے شام میں داعش کے خلاف زمینی کارروائیوں میں حصہ لینے کے اعلان کو سراہتے ہوئے اسے مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ امریکی سیکرٹری دفاع ایشٹن کارٹر کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک کی جانب سے زمینی کارروائیوں میں حصہ لینے سے امریکا کے لئے داعش کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لانا آسان ہو گا۔
واضح رہے کہ ایک طرف تو سعودی عرب یمن کے ساتھ ملحق اپنی سرحد پر باغیوں کے خلاف نبزد آزما ہے جب کہ شام میں بھی داعش کے خلاف ستمبر 2014 سے فضائی کارروائیاں کر رہا ہے۔