اقتدار کی پر امن منتقلی کا عمل جلدمکمل کر لیں گے صدر زرداری
پارلیمان پر حملے فرسودہ دم توڑتے نظام کی آخری ہچکیاںہیں، حکومت مدت پوری کرنیوالی ہے
صدرآصف زرداری نے کہاہے کہ سارک ممالک کے ارکان پارلیمان کوبہتر دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور بین الریاستی مسائل کے حل کیلیے فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔
خطے میں پائیدار امن سب کے مفاد میں ہے، اقتصادی ترقی، سیاسی استحکام اور امن وسلامتی کیلیے جمہوریت بنیادی تقاضا ہے۔ وہ اتوارکو ایوان صدر میں سارک اسپیکرز وارکان پارلیمان کی ایسوسی ایشن کی چھٹی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ صدر نے کہاکہ پاکستان سارک کے منشور سے پختہ وابستگی رکھتاہے، خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کو پروان چڑھانے میں سارک پارلیمان کے ارکان کا بہت بڑا کردار ہے، سارک پارلیمان کی ایسوسی ایشن باہمی دلچسپی کے امور پر اتفاق رائے کیلیے اہم حیثیت کی حامل ہے ، بدلتے ہوئے اقتصادی اور سیاسی منظر نامے نے سارک پارلیمان کے کردار میں اضافہ کردیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی سے سارک خطے کے عوام کو دہشت گردی کی لعنت کا سامنا ہے جس سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا ہے، ہم نے40 ہزار سے زائد بے گناہ جانوں کی قربانی دی ہے، اقتصادی لحاظ سے80 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑاہے، شدت پسندی کے خلاف جنگ عوام کے دل اور دماغ کو جیت کر ہی کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہے لہٰذا ہمیں محرومی اور بے بسی کے احساس کو دورکرنا ہوگا، ہمیں شدت پسندی کے مالی ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کے تدارک پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمان کو بااختیار بنانے کیلیے جراتمندانہ اقدامات کیے ہیں، ہماری تاریخ میں پہلی بار منتخب صدر نے اپنے اختیارات پارلیمان کو منتقل کیے۔
کچھ لوگ شاید اب بھی محسوس کرسکتے ہیں کہ پارلیمان پرکچھ حلقوں کی جانب سے اب بھی حملے ہو رہے ہیں لیکن یہ حقیقی جمہوری تبدیلی کے عمل کے مسائل ہیں اور یہ فرسودہ دم توڑتے نظام کی آخری ہچکیاں ہیں۔ صدرمملکت نے کہاکہ پاکستان میں ایک منتخب جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرنے والی ہے، عنقریب پرامن جمہوری تبدیلی وقوع پذیر ہوگی، ہم جمہوری ثمرات سمیٹنے کی راہ پر گامزن ہیں۔ انھوںنے کہاکہ سارک خطہ 1.6 ارب لوگوں پر مشتمل خطہ ہے، لوگوں کیلیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہماری پارلیمان کیلیے ایک چیلنج ہوگا۔ صدر آصف علی زرداری نے کہاکہ درپیش چیلنج سنجیدہ نوعیت کے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ نادر مواقع بھی موجود ہیں، ہمیں مل کر ہی اپنے عوام کے مفاد میں مواقع کو تلاش کرنا ہوگا۔ ایک ٹی وی کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرنیوالی ہے اور جلد ہی ہم جمہوری اقتدار کی پرامن منتقلی کا عمل مکمل کرلیں گے۔
اس موقع پر سارک ممالک کے اسپیکرز، چییئرمین سینیٹ ، ارکان پارلیمان اور سفارتکار بھی موجود تھے، صدر نے شرکا کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا۔ دریں اثناء صدر مملکت سے بھارتی لوک سبھا کی سپیکر میرا کمار نے ملاقات کی، صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق ملاقات میں سارک کے کردار کو فروغ دینے، پارلیمنٹیرنز کے درمیان رابطوں کو بڑھانے اور پاک بھارت تعلقات سمیت دیگر امور زیر بحث آئے، صدر مملکت نے کہا کہ خطے میں امن اور استحکام کیلئے پاکستان اور بھارت کو حل طلب مسائل کا حل تلاش کرنا ہو گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں سے ماحول مزید بہتر ہو سکتا ہے ، خطے کے ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے نہیں تھی۔ میرا کمار نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کیساتھ قریبی دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔ آئی این پی کے مطابق صدر مملکت سے ماہر قانون سینیٹر وسیم سجاد نے بھی ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وسیم سجاد نے لاہور ہائیکورٹ میں صدر کے دو عہدوں سے متعلق زیر سماعت مقدمے کی تفصیلات سے صدر کو آگاہ کیا۔
خطے میں پائیدار امن سب کے مفاد میں ہے، اقتصادی ترقی، سیاسی استحکام اور امن وسلامتی کیلیے جمہوریت بنیادی تقاضا ہے۔ وہ اتوارکو ایوان صدر میں سارک اسپیکرز وارکان پارلیمان کی ایسوسی ایشن کی چھٹی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ صدر نے کہاکہ پاکستان سارک کے منشور سے پختہ وابستگی رکھتاہے، خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کو پروان چڑھانے میں سارک پارلیمان کے ارکان کا بہت بڑا کردار ہے، سارک پارلیمان کی ایسوسی ایشن باہمی دلچسپی کے امور پر اتفاق رائے کیلیے اہم حیثیت کی حامل ہے ، بدلتے ہوئے اقتصادی اور سیاسی منظر نامے نے سارک پارلیمان کے کردار میں اضافہ کردیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی سے سارک خطے کے عوام کو دہشت گردی کی لعنت کا سامنا ہے جس سے سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوا ہے، ہم نے40 ہزار سے زائد بے گناہ جانوں کی قربانی دی ہے، اقتصادی لحاظ سے80 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑاہے، شدت پسندی کے خلاف جنگ عوام کے دل اور دماغ کو جیت کر ہی کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہے لہٰذا ہمیں محرومی اور بے بسی کے احساس کو دورکرنا ہوگا، ہمیں شدت پسندی کے مالی ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کے تدارک پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمان کو بااختیار بنانے کیلیے جراتمندانہ اقدامات کیے ہیں، ہماری تاریخ میں پہلی بار منتخب صدر نے اپنے اختیارات پارلیمان کو منتقل کیے۔
کچھ لوگ شاید اب بھی محسوس کرسکتے ہیں کہ پارلیمان پرکچھ حلقوں کی جانب سے اب بھی حملے ہو رہے ہیں لیکن یہ حقیقی جمہوری تبدیلی کے عمل کے مسائل ہیں اور یہ فرسودہ دم توڑتے نظام کی آخری ہچکیاں ہیں۔ صدرمملکت نے کہاکہ پاکستان میں ایک منتخب جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرنے والی ہے، عنقریب پرامن جمہوری تبدیلی وقوع پذیر ہوگی، ہم جمہوری ثمرات سمیٹنے کی راہ پر گامزن ہیں۔ انھوںنے کہاکہ سارک خطہ 1.6 ارب لوگوں پر مشتمل خطہ ہے، لوگوں کیلیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہماری پارلیمان کیلیے ایک چیلنج ہوگا۔ صدر آصف علی زرداری نے کہاکہ درپیش چیلنج سنجیدہ نوعیت کے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ نادر مواقع بھی موجود ہیں، ہمیں مل کر ہی اپنے عوام کے مفاد میں مواقع کو تلاش کرنا ہوگا۔ ایک ٹی وی کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرنیوالی ہے اور جلد ہی ہم جمہوری اقتدار کی پرامن منتقلی کا عمل مکمل کرلیں گے۔
اس موقع پر سارک ممالک کے اسپیکرز، چییئرمین سینیٹ ، ارکان پارلیمان اور سفارتکار بھی موجود تھے، صدر نے شرکا کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا۔ دریں اثناء صدر مملکت سے بھارتی لوک سبھا کی سپیکر میرا کمار نے ملاقات کی، صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق ملاقات میں سارک کے کردار کو فروغ دینے، پارلیمنٹیرنز کے درمیان رابطوں کو بڑھانے اور پاک بھارت تعلقات سمیت دیگر امور زیر بحث آئے، صدر مملکت نے کہا کہ خطے میں امن اور استحکام کیلئے پاکستان اور بھارت کو حل طلب مسائل کا حل تلاش کرنا ہو گا۔
دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں سے ماحول مزید بہتر ہو سکتا ہے ، خطے کے ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی پہلے نہیں تھی۔ میرا کمار نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کیساتھ قریبی دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔ آئی این پی کے مطابق صدر مملکت سے ماہر قانون سینیٹر وسیم سجاد نے بھی ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وسیم سجاد نے لاہور ہائیکورٹ میں صدر کے دو عہدوں سے متعلق زیر سماعت مقدمے کی تفصیلات سے صدر کو آگاہ کیا۔