لاہور اور میانوالی سے الیکشن لڑوں گا چیئرمین تحریک انصاف
ریفرنڈم میں مشرف کی حمایت بڑی غلطی تھی، اقتدار ملا تو سب سے پہلے گورنر ہائوس ختم کرینگے
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی سب سے بڑی سیاسی غلطی ریفرنڈم میں مشرف کی حمایت کرنا تھی، لاہور اور میانوالی سے الیکشن لڑوں گا، اصل سونامی ابھی آنا ہے۔
اگر اقتدار ملا تو سب سے پہلے گورنر ہائوس کو ختم کیا جائے گا کیونکہ یہ غلامی اور ناانصافی کی علامت ہے، قانون کی بالا دستی قائم کی جائے گی، ان کا جینا مرنا پاکستان میں ہے جو بھی پاکستان کو نقصان پہنچائے گا وہ ان کا دشمن ہے، تحریک انصاف پہلی جماعت ہے جس میں 80 ہزار منتخب عہدیدار ہوں گے، اوباما کو مٹ رومنی سے قدرے بہتر سمجھتا ہوں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'تکرار' کے میزبان عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ایک نظریاتی جماعت ہے لوگوں کے اس میں شامل ہونے یا چھوڑ کر چلے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اگر لوگوں کے آنے اور جانے سے پارٹیاں ختم ہو تیں تو نواز شریف کے باہر چلے جانے کے بعد مسلم لیگ (ق) بن گئی تھی اور مسلم لیگ ن کو ختم ہو جانا چاہیے تھا مگر اگلے الیکشن میں مسلم لیگ ن جیت گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ تحریک انصاف میں کوئی ایسا قابل امیدوار نہیں جو منتخب ہو سکتا ہو، جب لوگ شامل ہوئے تو پھرمیڈیا میں منظم پراپیگنڈہ کیا گیا کہ اس میں تو پرانے چہرے ہی شامل ہو رہے ہیں اور یہ تبدیلی کی جماعت نہیں ہے، لوگ خصوصاً ہمارے ساتھ اس لیے شامل ہوئے تھے کیونکہ وہ ہمیں تبدیلی کی جماعت سمجھتے تھے، لوگوں کے دلوں میں جو شک ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی اس کا اثر ہوا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو جماعتیں اقتدار میں ہیں ان سے تو بالکل بھی اتحاد نہیں کیا جائے گا، اگر اقتدار ملا تو گورننس درست، حکومتی اخراجات کم اور آمدنی بڑھائیں گے، نیب کو خود مختار بنائیں گے، ایف آئی اے اور پولیس وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں ہو گی، اگر یہ حکومت کے ماتحت ہو گی تو اس کی کرپشن کیسے پکڑے گی۔
اگر اقتدار ملا تو سب سے پہلے گورنر ہائوس کو ختم کیا جائے گا کیونکہ یہ غلامی اور ناانصافی کی علامت ہے، قانون کی بالا دستی قائم کی جائے گی، ان کا جینا مرنا پاکستان میں ہے جو بھی پاکستان کو نقصان پہنچائے گا وہ ان کا دشمن ہے، تحریک انصاف پہلی جماعت ہے جس میں 80 ہزار منتخب عہدیدار ہوں گے، اوباما کو مٹ رومنی سے قدرے بہتر سمجھتا ہوں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'تکرار' کے میزبان عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ایک نظریاتی جماعت ہے لوگوں کے اس میں شامل ہونے یا چھوڑ کر چلے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اگر لوگوں کے آنے اور جانے سے پارٹیاں ختم ہو تیں تو نواز شریف کے باہر چلے جانے کے بعد مسلم لیگ (ق) بن گئی تھی اور مسلم لیگ ن کو ختم ہو جانا چاہیے تھا مگر اگلے الیکشن میں مسلم لیگ ن جیت گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ تحریک انصاف میں کوئی ایسا قابل امیدوار نہیں جو منتخب ہو سکتا ہو، جب لوگ شامل ہوئے تو پھرمیڈیا میں منظم پراپیگنڈہ کیا گیا کہ اس میں تو پرانے چہرے ہی شامل ہو رہے ہیں اور یہ تبدیلی کی جماعت نہیں ہے، لوگ خصوصاً ہمارے ساتھ اس لیے شامل ہوئے تھے کیونکہ وہ ہمیں تبدیلی کی جماعت سمجھتے تھے، لوگوں کے دلوں میں جو شک ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی اس کا اثر ہوا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت جو جماعتیں اقتدار میں ہیں ان سے تو بالکل بھی اتحاد نہیں کیا جائے گا، اگر اقتدار ملا تو گورننس درست، حکومتی اخراجات کم اور آمدنی بڑھائیں گے، نیب کو خود مختار بنائیں گے، ایف آئی اے اور پولیس وزارت داخلہ کے ماتحت نہیں ہو گی، اگر یہ حکومت کے ماتحت ہو گی تو اس کی کرپشن کیسے پکڑے گی۔