عدلیہ کی آزادی و خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا اسرار الحق
سپریم کورٹ آئین و قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ دیگی اسکی مکمل حمایت کی جائے گی
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اسرار الحق میاں نے کہا ہے کہ عدلیہ کی آزادی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
وکلا عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، حکومت اور عدلیہ میں محاذ آرائی نہیں ہونی چاہیے، حکومت اور عدلیہ دونوں کو آئینی حدود میں رہنا چاہیے، ہائیکورٹس میں ججز کی کمی کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے، تمام تقرریاں میرٹ پر کی جائیں۔ سپر یم کورٹ بار کا صدر منتخب ہونے کی مبار کباد دینے کے لیے آنیوالے وکلا اور سول سوسائٹی کے مختلف افراد سے گفتگو کرتے ہوئے اسرار الحق نے کہا کہ جب ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں گے تو اس سے ملک مضبوط ہو گا اور اگر اداروں میں محاذ آرائی ہوئی تو اس سے جمہوریت اور اداروں کو نقصان ہوگا۔
جو کسی بھی صورت میں ملک کے مفاد میں نہیں۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ دیگی اس کی مکمل حمایت کی جائے گی ،جہاں کوئی غلط بات ہو گی تو ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے ۔انھوں نے کہا کہ عدلیہ نے ملک میں آمریت کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے اس لیے اب ملک میں کسی مارشل لا کی کوئی گنجائش نہیں، حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے۔
وکلا عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، حکومت اور عدلیہ میں محاذ آرائی نہیں ہونی چاہیے، حکومت اور عدلیہ دونوں کو آئینی حدود میں رہنا چاہیے، ہائیکورٹس میں ججز کی کمی کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہو رہی ہے، تمام تقرریاں میرٹ پر کی جائیں۔ سپر یم کورٹ بار کا صدر منتخب ہونے کی مبار کباد دینے کے لیے آنیوالے وکلا اور سول سوسائٹی کے مختلف افراد سے گفتگو کرتے ہوئے اسرار الحق نے کہا کہ جب ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں گے تو اس سے ملک مضبوط ہو گا اور اگر اداروں میں محاذ آرائی ہوئی تو اس سے جمہوریت اور اداروں کو نقصان ہوگا۔
جو کسی بھی صورت میں ملک کے مفاد میں نہیں۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین اور قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ دیگی اس کی مکمل حمایت کی جائے گی ،جہاں کوئی غلط بات ہو گی تو ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے ۔انھوں نے کہا کہ عدلیہ نے ملک میں آمریت کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے اس لیے اب ملک میں کسی مارشل لا کی کوئی گنجائش نہیں، حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے۔