پاکستانی فنکاروں کی بھارت یاترا
مستقبل میں پاکستانی فنکاروں پر بولی وڈ کا انحصار بڑھتا ہوا نظر آتا ہے
پاکستان اوربھارت کے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ حالات میں سدھاراوربگاڑتوہوتا رہتا ہے اوراس کی جھلک ہمیں جہاں کنٹرول لائن پرخلاف ورزی کی شکل میں دکھائی دیتی ہے، وہیں کرکٹ کے میدان میں بھی جب دونوں ملکوں کی ٹیمیں آمنے سامنے آتی ہیں توجنگ کا سا سماں ہی بن جاتا ہے۔
دنیا بھرمیں جس طرح پاکستان اوربھارت کے درمیان کرکٹ، ہاکی ، پہلوانی اورکبڈی سمیت دیگرکھیلوں کے مقابلوں کوبڑی توجہ کے ساتھ دیکھا جاتا ہے، اسی طرح فنون لطیفہ کے شعبوں میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان کانٹے دارمقابلہ ہوتا نظرآتا ہے۔ ویسے توبھارت کی شوبز انڈسٹری اورخصوصاً بولی وڈ ، پاکستان کے مقابلے میں بہت آگے جاچکی ہے اور وہاں بنائی جانے والی فلمیں اب دنیا بھرمیں نمائش کیلئے پیش کی جاتی ہیں۔
بھارتی فنکاروں اورتکنیک کاروں کے چاہنے والے ہرجگہ موجود ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستانی فنکار، گلوکار، شاعر، موسیقاراورتکنیکاربھی کسی طرح سے کم نہیں ہیں۔ وسائل کی بے پناہ کمی کے باوجود ہمارے باصلاحیت فنکاراورتکنیکارایسے کارنامے انجام دیتے رہتے ہیں ، جو پوری دنیا کوچونکانے کیلئے کافی ہوتے ہیں۔
آسکرایوارڈ کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ، یہ ایوارڈ بھی پاکستان کے پاس ہے اوراس سلسلہ میں شرمین عبیدچینائے کی کاوش پرہرایک پاکستانی کوفخر ہے۔ جونہی یہ ایوارڈ پاکستان کے نام ہوا توپوری دنیا میں اس خبرپرسب کوحیرانی ہوئی ، مگریہ پاکستانیوں کی صلاحیتوں کا ایک چھوٹا سانمونا تھا۔
بولی وڈ والے ویسے تواپنی فلموں کو جدید ٹیکنالوجی سے ''سجانے سنوارنے'' کیلئے ہالی وڈ اوردنیا کے بیشترممالک کے ماہر تکنیک کاروں کی ''مدد''سے خوب مقبولیت حاصل کرتے ہیں، اسی طرح پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں ، شاعروں، نغمہ نگاروں، موسیقاروں سے بھی خوب استفادہ کیا جاتا ہے اوراس کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔ میوزک کے میدان میں پاکستانیوں کی کارکردگی توسب کے سامنے ہی ہے۔
جس طرح ماضی میں بھارتی فلموں میں پاکستان کے فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے وابستہ فنکاروں کی صلاحیتوں کواپنی فلموں کی کامیابی کیلئے استعمال میں لایا گیا، آج بھی یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ بولی وڈ فلموں میں جہاں پاکستان کے عظیم گلوکاروں کے گیت شامل کئے جاتے ہیں، وہیں اداکاروں کی صلاحیتوں کوبھی بروئے کار لایا جاتا ہے۔ ماضی میں تو اس طرح کی مثالیں بہت کم تھیں لیکن اب توہردوسری، تیسری بولی وڈ فلم میں پاکستانی فنکارایکٹنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جس طرح بھارتی فلموں اورمیوزک کی کامیابی کے لئے پاکستانی گلوکاروں کی آوازیں ضروری ہیں، اسی طرح پاکستانی فنکاروں کوکاسٹ کرنا بھی اب ان کی مجبوری بنتا چلاجا رہا ہے۔ حالانکہ بھارت میں انتہاپسند ہندؤوں کی جماعت شیوسینا کا مہمانوں کے ساتھ ''حسن سلوک'' توپوری دنیا میں بسنے والے دیکھ چکے ہیں اور جس طرح کا کلچراپنی فلموں کے ذریعے پروموٹ کیا جاتا ہے، اس سے بھی پردہ اٹھ چکا ہے، اس کے باوجود پاکستانی فنکار، گلوکاربھارت کی ضرورت بن چکے ہیں۔
ایک بات توطے ہے کہ بولی وڈ میں کام کرنے والے بھارتی فنکاروں کی اکثریت ایکٹنگ سکول اوراکیڈمیوں سے باقاعدہ تربیت کے بعد فلم، ٹی وی اورتھیٹر یا تکنیکی شعبوں کا رخ کرتی ہے جبکہ پاکستان میں توایکٹنگ سکھانے کی کوئی اکیڈمی یا اسکول نہیں ہے۔ یہاں پرتووہی لوگ فلم، ٹی وی اورتھیٹرپراداکاری کے جوہر دکھاتے ہیں جوخدادادصلاحیتوں سے مالامال ہوتے ہیں۔ بلکہ بھارت میں توآج بھی ایکٹنگ سکھانے کیلئے پاکستانی ڈرامہ ہی دکھایا جاتا ہے۔ جوبھارت اورپاکستان کے ٹیلنٹ کے درمیان فرق کی سب سے بڑی مثال ہے۔
بھارتی چینلزپر پیش کئے جانے والے مزاحیہ پروگراموں کی مقبولیت کی شروعات میں بھی پاکستانی مزاحیہ فنکاروں کا کرداربڑا نمایاں رہا ہے۔ اگریہ کہا جائے کہ پاکستانی کامیڈین اگران پروگراموں کا حصہ بنتے توشاید بھارت میں کوئی مزاحیہ پروگرام دنیا بھرمیں مقبول نہ ہوپاتا۔
اب ہم بات کرتے ہیں ان پاکستانی فنکاروں کی جوکسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں اوران کی شہرت کومدنظررکھتے ہوئے انہیں بولی وڈ میں کام کیلئے مدعو کیا گیا۔ رواں برس 2016ء میں ٹی وی ڈراموں کی معروف اداکارہ ماورا حسین کی بولی وڈ میں پہلی فلم '' صنم تیری قسم '' چند روزقبل ریلیزہوئی ہے۔
فلم کوبھارت کے علاوہ پاکستان اوردنیا کے بیشترممالک میں بیک وقت ریلیزکیا گیا ہے۔ پاکستان میں اس فلم کے حقوق معروف امپورٹرادارے 'آئی ایم جی سے' کے پاس تھے جنہوں نے لاہوراورکراچی میں باقاعدہ فلم کے پریمئرکا بھی اہتمام کیا۔ فلم میں ماوراحسین نے اپنی اداکاری سے سب لوگوں کو متاثرکیا بلکہ سینما ہال میں حقیقت سے قریب تر اداکاری دیکھ کرلوگوں کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ یہی نہیں ماورا حسین کی صلاحیتوں کے گن بولی وڈ کے سپرسٹاررنبیرکپورپہلے ہی سوشل میڈیا پرگا چکے ہیں ۔
اسی طرح اگرہم ماضی کی بات کریں توبولی وڈ کی یاتراکرنے والوں میں پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف سپرسٹارزمحمد علی مرحوم ، ندیم ، سلمیٰ آغا، زیبا بختیار، انیتاایوب، میرا، وینا ملک، علی ظفر، فواد خان، ہمایوں سعید، جاوید شیخ، ثناء، معمررانا، حیا سہگل ، ماہرہ خان ، حمائمہ ملک اور سارہ لورین سمیت دیگرکوبھارتی فلم میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ تمام پاکستانی فنکارکسی طرح سے تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔
ان لوگوں نے پاکستانی فلم اورٹی انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کے بل پروہ مقام حاصل کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اوران کی شہرت کومدنظررکھتے ہوئے ہی انہیں بولی وڈ میں کام کا مواقع فراہم کیا گیا۔
اس دوران بھارت سے تعلق رکھنے والے فلم میکرز نے بڑی مہارت کے ساتھ پاکستانی فنکاروں کی اکثریت کو ایسے کردار دیئے جودراصل مرکزی نہیں تھے لیکن اس کے باوجود ہمارے فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں سے ملک کا نام روشن کیا۔ شیوسینا سمیت دیگرانتہاپسندؤں کی جانب سے شدید مخالفت کے باوجود ہمارے فنکاروںنے اپنی صلاحیت کے بل پروہاں ایسا نام اورمقام حاصل کیا جس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔
اس صورتحال پرپاکستان میں شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک فنکارکسی بھی سرحد کا محتاج نہیں ہے۔ پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں، شاعروں اورتکنیکاروں کی صلاحیتوں نے ہمیشہ ہی بولی وڈ کومتاثر کیا ہے۔ ہمارے اکثربولی وڈ میں کام کرنے والے فنکاروں کو تنقید کانشانہ بنایا جاتا ہے اوربلاوجہ انہیں ملک دشمن بھی قراردیدیا جاتا ہے، جوسراسرغلط ہے۔ کیونکہ ہم لوگ تصویر کا صرف ایک رخ دیکھتے ہیں اوردوسرا نظرآبھی جائے تواس سے نظریں چراتے ہیں، جودرست نہیں ہے۔
بولی وڈ دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری ہے اوروہاں ہرروزکی ایوریج کے حساب سے دوسے تین فلمیں نمائش کیلئے پیش ہوتی ہیں۔ وہاں پرفنکاروں ، گلوکاروں اورشاعروں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگرپاکستانیوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاتا ہے توضروراس میں کوئی بات ہوگی۔ وگرنہ بھارت میں شوبز کا کاروبار کرنے والوںکی اکثریت انتہائی خود غرض ہے۔ ویسے بھی یہ ایک کاروبار ہے اوراس میں تب تک سرمایہ کاری نہیں کی جاسکتی جب تک اس سے منافع حاصل نہ ہوسکے۔
چند ایک فنکاروں کے علاوہ پاکستانی فنکاروں کوزیادہ بڑے بجٹ کی فلموں اورمعروف فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع نہیں مل سکا لیکن اس کے باوجود پاکستانی فنکاروں نے اپنے منفرد کام سے ثابت کیا کہ وہ ہرحال میں اچھا کام کرسکتے ہیں۔ بہت سے فنکاروں کے ساتھ ایسا بھی کیا گیا کہ ان کام فلمبندکرنے کے بعد جان بوجھ کرکاٹ دیا گیا اس کی ایک بڑی وجہ تویہ بھی تھی کہ اگروہ کام بڑی سکرین پردکھادیاجاتا توپبلک بھارت کے ''سپرسٹارز'' کوشدید تنقید کا نشانہ بنا دیتی۔ اسی لئے توبڑی سمجھ داری کے ساتھ فلموں سے پاکستانی فنکاروں کے کام اس طرح نکال دیا گیا جیسے ''مکھن سے بال''۔
مگر ان سب سازشوں کے باوجود پاکستانی فنکاروں کی بھارت یاترا بڑی کامیاب رہی ہے اوریہ سلسلہ اب رک نہیں سکتا بلکہ اس یاترا کیلئے بھارت سے بہت سے نوجوان فنکاروںکودعوت نامے مل رہے ہیں۔ ابھی تویہ شروعات ہے لیکن آنے والے دنوں میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ بولی وڈ پرجس طرح دلیپ کمار سلمان خان، شاہ رخ خان اورعامرخان کا راج قائم ہے، اسی طرح بہت جلد وہاں پاکستانی فنکاروں کا بھی راج ہوگا ، جوبھارت فلموں کیلئے توبہت فائدہ مند ہوگا لیکن بولی وڈ پرراج کرنے کے خواب دیکھنے والے بہت سے ہندوفنکاروں کیلئے تکلیف دہ ثابت ہوگا۔
دنیا بھرمیں جس طرح پاکستان اوربھارت کے درمیان کرکٹ، ہاکی ، پہلوانی اورکبڈی سمیت دیگرکھیلوں کے مقابلوں کوبڑی توجہ کے ساتھ دیکھا جاتا ہے، اسی طرح فنون لطیفہ کے شعبوں میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان کانٹے دارمقابلہ ہوتا نظرآتا ہے۔ ویسے توبھارت کی شوبز انڈسٹری اورخصوصاً بولی وڈ ، پاکستان کے مقابلے میں بہت آگے جاچکی ہے اور وہاں بنائی جانے والی فلمیں اب دنیا بھرمیں نمائش کیلئے پیش کی جاتی ہیں۔
بھارتی فنکاروں اورتکنیک کاروں کے چاہنے والے ہرجگہ موجود ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستانی فنکار، گلوکار، شاعر، موسیقاراورتکنیکاربھی کسی طرح سے کم نہیں ہیں۔ وسائل کی بے پناہ کمی کے باوجود ہمارے باصلاحیت فنکاراورتکنیکارایسے کارنامے انجام دیتے رہتے ہیں ، جو پوری دنیا کوچونکانے کیلئے کافی ہوتے ہیں۔
آسکرایوارڈ کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ، یہ ایوارڈ بھی پاکستان کے پاس ہے اوراس سلسلہ میں شرمین عبیدچینائے کی کاوش پرہرایک پاکستانی کوفخر ہے۔ جونہی یہ ایوارڈ پاکستان کے نام ہوا توپوری دنیا میں اس خبرپرسب کوحیرانی ہوئی ، مگریہ پاکستانیوں کی صلاحیتوں کا ایک چھوٹا سانمونا تھا۔
بولی وڈ والے ویسے تواپنی فلموں کو جدید ٹیکنالوجی سے ''سجانے سنوارنے'' کیلئے ہالی وڈ اوردنیا کے بیشترممالک کے ماہر تکنیک کاروں کی ''مدد''سے خوب مقبولیت حاصل کرتے ہیں، اسی طرح پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں ، شاعروں، نغمہ نگاروں، موسیقاروں سے بھی خوب استفادہ کیا جاتا ہے اوراس کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔ میوزک کے میدان میں پاکستانیوں کی کارکردگی توسب کے سامنے ہی ہے۔
جس طرح ماضی میں بھارتی فلموں میں پاکستان کے فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں سے وابستہ فنکاروں کی صلاحیتوں کواپنی فلموں کی کامیابی کیلئے استعمال میں لایا گیا، آج بھی یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ بولی وڈ فلموں میں جہاں پاکستان کے عظیم گلوکاروں کے گیت شامل کئے جاتے ہیں، وہیں اداکاروں کی صلاحیتوں کوبھی بروئے کار لایا جاتا ہے۔ ماضی میں تو اس طرح کی مثالیں بہت کم تھیں لیکن اب توہردوسری، تیسری بولی وڈ فلم میں پاکستانی فنکارایکٹنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جس طرح بھارتی فلموں اورمیوزک کی کامیابی کے لئے پاکستانی گلوکاروں کی آوازیں ضروری ہیں، اسی طرح پاکستانی فنکاروں کوکاسٹ کرنا بھی اب ان کی مجبوری بنتا چلاجا رہا ہے۔ حالانکہ بھارت میں انتہاپسند ہندؤوں کی جماعت شیوسینا کا مہمانوں کے ساتھ ''حسن سلوک'' توپوری دنیا میں بسنے والے دیکھ چکے ہیں اور جس طرح کا کلچراپنی فلموں کے ذریعے پروموٹ کیا جاتا ہے، اس سے بھی پردہ اٹھ چکا ہے، اس کے باوجود پاکستانی فنکار، گلوکاربھارت کی ضرورت بن چکے ہیں۔
ایک بات توطے ہے کہ بولی وڈ میں کام کرنے والے بھارتی فنکاروں کی اکثریت ایکٹنگ سکول اوراکیڈمیوں سے باقاعدہ تربیت کے بعد فلم، ٹی وی اورتھیٹر یا تکنیکی شعبوں کا رخ کرتی ہے جبکہ پاکستان میں توایکٹنگ سکھانے کی کوئی اکیڈمی یا اسکول نہیں ہے۔ یہاں پرتووہی لوگ فلم، ٹی وی اورتھیٹرپراداکاری کے جوہر دکھاتے ہیں جوخدادادصلاحیتوں سے مالامال ہوتے ہیں۔ بلکہ بھارت میں توآج بھی ایکٹنگ سکھانے کیلئے پاکستانی ڈرامہ ہی دکھایا جاتا ہے۔ جوبھارت اورپاکستان کے ٹیلنٹ کے درمیان فرق کی سب سے بڑی مثال ہے۔
بھارتی چینلزپر پیش کئے جانے والے مزاحیہ پروگراموں کی مقبولیت کی شروعات میں بھی پاکستانی مزاحیہ فنکاروں کا کرداربڑا نمایاں رہا ہے۔ اگریہ کہا جائے کہ پاکستانی کامیڈین اگران پروگراموں کا حصہ بنتے توشاید بھارت میں کوئی مزاحیہ پروگرام دنیا بھرمیں مقبول نہ ہوپاتا۔
اب ہم بات کرتے ہیں ان پاکستانی فنکاروں کی جوکسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں اوران کی شہرت کومدنظررکھتے ہوئے انہیں بولی وڈ میں کام کیلئے مدعو کیا گیا۔ رواں برس 2016ء میں ٹی وی ڈراموں کی معروف اداکارہ ماورا حسین کی بولی وڈ میں پہلی فلم '' صنم تیری قسم '' چند روزقبل ریلیزہوئی ہے۔
فلم کوبھارت کے علاوہ پاکستان اوردنیا کے بیشترممالک میں بیک وقت ریلیزکیا گیا ہے۔ پاکستان میں اس فلم کے حقوق معروف امپورٹرادارے 'آئی ایم جی سے' کے پاس تھے جنہوں نے لاہوراورکراچی میں باقاعدہ فلم کے پریمئرکا بھی اہتمام کیا۔ فلم میں ماوراحسین نے اپنی اداکاری سے سب لوگوں کو متاثرکیا بلکہ سینما ہال میں حقیقت سے قریب تر اداکاری دیکھ کرلوگوں کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ یہی نہیں ماورا حسین کی صلاحیتوں کے گن بولی وڈ کے سپرسٹاررنبیرکپورپہلے ہی سوشل میڈیا پرگا چکے ہیں ۔
اسی طرح اگرہم ماضی کی بات کریں توبولی وڈ کی یاتراکرنے والوں میں پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف سپرسٹارزمحمد علی مرحوم ، ندیم ، سلمیٰ آغا، زیبا بختیار، انیتاایوب، میرا، وینا ملک، علی ظفر، فواد خان، ہمایوں سعید، جاوید شیخ، ثناء، معمررانا، حیا سہگل ، ماہرہ خان ، حمائمہ ملک اور سارہ لورین سمیت دیگرکوبھارتی فلم میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ تمام پاکستانی فنکارکسی طرح سے تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔
ان لوگوں نے پاکستانی فلم اورٹی انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کے بل پروہ مقام حاصل کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اوران کی شہرت کومدنظررکھتے ہوئے ہی انہیں بولی وڈ میں کام کا مواقع فراہم کیا گیا۔
اس دوران بھارت سے تعلق رکھنے والے فلم میکرز نے بڑی مہارت کے ساتھ پاکستانی فنکاروں کی اکثریت کو ایسے کردار دیئے جودراصل مرکزی نہیں تھے لیکن اس کے باوجود ہمارے فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں سے ملک کا نام روشن کیا۔ شیوسینا سمیت دیگرانتہاپسندؤں کی جانب سے شدید مخالفت کے باوجود ہمارے فنکاروںنے اپنی صلاحیت کے بل پروہاں ایسا نام اورمقام حاصل کیا جس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔
اس صورتحال پرپاکستان میں شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک فنکارکسی بھی سرحد کا محتاج نہیں ہے۔ پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں، شاعروں اورتکنیکاروں کی صلاحیتوں نے ہمیشہ ہی بولی وڈ کومتاثر کیا ہے۔ ہمارے اکثربولی وڈ میں کام کرنے والے فنکاروں کو تنقید کانشانہ بنایا جاتا ہے اوربلاوجہ انہیں ملک دشمن بھی قراردیدیا جاتا ہے، جوسراسرغلط ہے۔ کیونکہ ہم لوگ تصویر کا صرف ایک رخ دیکھتے ہیں اوردوسرا نظرآبھی جائے تواس سے نظریں چراتے ہیں، جودرست نہیں ہے۔
بولی وڈ دنیا کی دوسری بڑی فلم انڈسٹری ہے اوروہاں ہرروزکی ایوریج کے حساب سے دوسے تین فلمیں نمائش کیلئے پیش ہوتی ہیں۔ وہاں پرفنکاروں ، گلوکاروں اورشاعروں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگرپاکستانیوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاتا ہے توضروراس میں کوئی بات ہوگی۔ وگرنہ بھارت میں شوبز کا کاروبار کرنے والوںکی اکثریت انتہائی خود غرض ہے۔ ویسے بھی یہ ایک کاروبار ہے اوراس میں تب تک سرمایہ کاری نہیں کی جاسکتی جب تک اس سے منافع حاصل نہ ہوسکے۔
چند ایک فنکاروں کے علاوہ پاکستانی فنکاروں کوزیادہ بڑے بجٹ کی فلموں اورمعروف فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع نہیں مل سکا لیکن اس کے باوجود پاکستانی فنکاروں نے اپنے منفرد کام سے ثابت کیا کہ وہ ہرحال میں اچھا کام کرسکتے ہیں۔ بہت سے فنکاروں کے ساتھ ایسا بھی کیا گیا کہ ان کام فلمبندکرنے کے بعد جان بوجھ کرکاٹ دیا گیا اس کی ایک بڑی وجہ تویہ بھی تھی کہ اگروہ کام بڑی سکرین پردکھادیاجاتا توپبلک بھارت کے ''سپرسٹارز'' کوشدید تنقید کا نشانہ بنا دیتی۔ اسی لئے توبڑی سمجھ داری کے ساتھ فلموں سے پاکستانی فنکاروں کے کام اس طرح نکال دیا گیا جیسے ''مکھن سے بال''۔
مگر ان سب سازشوں کے باوجود پاکستانی فنکاروں کی بھارت یاترا بڑی کامیاب رہی ہے اوریہ سلسلہ اب رک نہیں سکتا بلکہ اس یاترا کیلئے بھارت سے بہت سے نوجوان فنکاروںکودعوت نامے مل رہے ہیں۔ ابھی تویہ شروعات ہے لیکن آنے والے دنوں میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ بولی وڈ پرجس طرح دلیپ کمار سلمان خان، شاہ رخ خان اورعامرخان کا راج قائم ہے، اسی طرح بہت جلد وہاں پاکستانی فنکاروں کا بھی راج ہوگا ، جوبھارت فلموں کیلئے توبہت فائدہ مند ہوگا لیکن بولی وڈ پرراج کرنے کے خواب دیکھنے والے بہت سے ہندوفنکاروں کیلئے تکلیف دہ ثابت ہوگا۔