لین دین شناختی کارڈنمبرسے مشروط کرنے کااقدام واپس

ایف بی آرنے ایس آراوز191اور821(I)/2011منسوخ کردیے،نوٹیفکیشنز جاری

ایف بی آرنے ایس آراوز191اور821(I)/2011منسوخ کردیے،نوٹیفکیشنز جاری۔۔ فائل فوٹو

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے شدید دبائو کے باعث معیشت کو دستاویزی بنانے اور ٹیکس چوری روکنے کیلیے لیا جانے والا تاریخی اقدام واپس لے لیا ہے، اس ضمن میں ایف بی آر کی طرف سے گزشتہ روز 2 نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے ہیں جن کے تحت ماضی میں ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے کیلیے جو 2 اہم ایس آر اوز جاری کیے گئے تھے وہ منسوخ اور ختم کردیے گئے ہیں۔

ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے کیلیے کمرشل امپورٹرز، ایکسپورٹرزاور مینوفیکچررز کیلیے ان رجسٹرڈ خریداروں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کی فراہمی کو لازمی قرار دیے جانے کیلیے جاری کردہ ایس آر او نمبر 191 کے ذریعیے سیلز ٹیکس اسپیشل رولز 2006 میں شامل کیا جانے والا پورا چیپٹر ہی ختم کردیا گیا ہے، اسی طرح ایف بی آر کی طرف سے 6ستمبر 2011 کو جاری کردہ ایس آر او 821(I)/2011 بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔


ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے، بلیک اکانومی کے خاتمے کے ساتھ ٹیکس وصولیاں بڑھانے ا ور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے یہ دونوں تاریخی اقدامات تھے اور اگر ان پر عملدرآمد ہوجاتا تو بلیک اکانومی کے خاتمے میں بھی مدد ملنا تھی اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافے کے ساتھ ٹیکس وصولیوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہونا تھا مگر جب سے یہ ایس آر او متعارف کرائے گئے تھے اس وقت سے طاقتور لابی اس کے خلاف سازشیں کررہی تھی اور انہیں بار بار معطل بھی کرایا گیا اور ترامیم بھی کرائی گئیں۔

بالاآخر یہ لابی کامیاب ہوگئی اور سابق چیئرمین ایف بی آر ممتاز حیدر رضوی نے ایس آر او نمبر 191 منسوخ کرنے کی منظوری دے کر سمری وزارت خزانہ کو بھجوائی تھی جس کے بعد بدھ کو ایف بی آر نے 2 ایس آر اوز879(I)/2012 اور 880(I)/2012 جاری کردیے جن کے تحت سیلز ٹیکس رولز 2006 میں شامل کیے جانے والے نئے چیپٹر نمبر14 کو ختم اور 6ستمبر 2011 کو جاری کردہ ایس آر او 821(I)/2011 بھی منسوخ کردیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکیومنٹیشن کا مذکورہ تاریخی اقدام واپس لینے سے معیشت کو دستاویزی بنانے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کی کاوشوں کو شدید دھچکا لگے گا۔
Load Next Story