سردار یار محمد رند کو متعدد مقدمات میں ضمانت منظور ہونے پر رہا کردیا گیا

میری غیر موجودگی میں میرے خلاف وارنٹ جاری کر کے مجھے ڈھائی سال تک گھر میں محصور رکھا، یار محمد رند

میری غیر موجودگی میں میرے خلاف وارنٹ جاری کر کے مجھے ڈھائی سال تک گھر میں محصور رکھا، یار محمد رند فوٹو فائل

بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سردار یار محمد رند کو اغوا برائے تاوان کیس سمیت تمام مقدمات میں ضمانت منظورہونے کے بعد رہا کردیا گیا۔


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے یار محمد رند کی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کی جس میں ان کو عبوری ضمانت مل گئی مگر رہائی کے بعد مزید 6 کیسز میں وارنٹ گرفتاری کی کاپیاں اسلام آباد پولیس کو موصول ہوئی۔



ان فوٹو کاپیوں سے متعلق پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ ان پر یقین نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ وارنٹ کی فوٹو کاپی میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے اور کوئی تفتیشی افسر بھی موجود نہیں جس پر یار محمد رند کو تمام کیسز میں رہائی مل گئی۔


سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے یار محمد رند کا کہنا تھا کہ میری غیر موجودگی میں میرے خلاف وارنٹ جاری کر کے مجھے ڈھائی سال تک گھر میں محصور رکھا اور بے گناہ ہونے کے باوجود مجھے 5 دن تھانے میں گزارنے پڑے لیکن مجھے خوشی ہے کہ سپریم کورٹ نے انصاف فراہم کر کے مجھے 6 مقدمات میں ضمانت دے دی۔


واضح رہے کہ کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے یارمحمد رند کو ایک شخص امام دین کو تاوان کے لیے اغوا کرانے کے الزام میں 18 جون 2011 کوعمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ میں اپیل دائرکی جو خارج ہوگئی تھی۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو یارمحمد رند نے سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا تھا۔


Recommended Stories

Load Next Story