پاکستان اسٹیل کی930 ایکڑاراضی کی ملکیت پرآج اہم اجلاس
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے یکم فروری 2007 کے فیصلے کے تحت زمین کی قیمت 70لاکھ روپے فی ایکڑ مقرر کی گئی
نیشنل انڈسٹریل پارک کے قیام کے لیے پاکستان اسٹیل کی مختص شدہ930 ایکڑ اراضی کی ملکیت سے متعلق اہم اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ پر اراضی کی قیمت اور ملکیت کا تنازع 2007 کے معاہدے کے تحت طے کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے تاہم انتظامیہ نے ادارے کے اثاثوں کی ملکیت کے حق اور مارکیٹ پرائس کے لحاظ سے قیمت کی ادائیگی کے موقف پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے، مذکورہ معاہدے کے تحت پاکستان اسٹیل کو اراضی کی قیمت پر نظرثانی کا حق حاصل ہے۔
معاہدے کی شق کے مطابق سال 2012 میں اراضی کی قیمت پر نظرثانی کی جائے گی جس کے بعد پاکستان اسٹیل سالانہ بنیادوں پر اراضی کی قیمت کا جائزہ لے گی تاہم وفاقی حکومت نیشنل انڈسٹریل پارک کی اراضی کی ملکیت کا تنازع حل کرنے کے لیے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے یکم فروری 2007 کے فیصلے کے تحت زمین کی قیمت 70لاکھ روپے فی ایکڑ مقرر کی گئی جس میں ساڑھے 5 لاکھ روپے فی ایکڑ ترقیاتی لاگت شامل ہے مگر نیشنل انڈسٹریل پارک نے یاماہا موٹر اور ایم آئی ڈی کوائل سینٹر کو 50/50 ایکڑ کے پلاٹس بالترتیب 85لاکھ اور 1کروڑ 25لاکھ روپے فی ایکڑ الاٹ کیے، پاکستان اسٹیل سے طے نرخ سے کئی گنا زائد قیمت پر پلاٹس کی فروخت میں اسٹیل ملز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اسٹیل سے ارزاں نرخ پر لی جانے والی اراضی مارکیٹ پرائس پر سرمایہ کاروں کو الاٹ کی جا رہی ہے جبکہ قانون کے مطابق پاکستان اسٹیل کی اراضی اسٹیل سے متعلق ڈاؤن اسٹریم یا اپ اسٹریم انڈسٹری کے قیام کے لیے مختص کی گئی تھی تاکہ ذیلی صنعتوں کے قیام سے پاکستان اسٹیل کو فائدہ پہنچایا جائے تاہم نیشنل انڈسٹریل پارک کے قیام میں ان بنیادی مقاصد کو نظر انداز کیا گیا، مذکورہ اراضی کی مارکیٹ پرائس 25ارب روپے سے زائدہے۔
پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ اراضی 2007 کے فارمولے کے مطابق 70لاکھ روپے فی ایکڑ قیمت پر الاٹ کی جائے اور اس ضمن میں لینڈ ٹائٹل کی منتقلی سمیت الاٹ شدہ پلاٹوں کی سب لیز کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل نے 2014 میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی کو 11 ایکڑ اراضی 85لاکھ روپے فی ایکڑ قیمت پر لیز پر دی تھی، اسی طرح نجکاری کمیشن کے مقررہ تخمینہ کار اقبال اے نانجی اینڈ کمپنی نے 874.70 ایکڑ زمین کی قیمت 1کروڑ 30لاکھ روپے فی ایکڑ ظاہر کی تھی جس پر نجکاری کمیشن نے زمین کی مالیت اسی لحاظ سے کھاتوں میں درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ پر اراضی کی قیمت اور ملکیت کا تنازع 2007 کے معاہدے کے تحت طے کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے تاہم انتظامیہ نے ادارے کے اثاثوں کی ملکیت کے حق اور مارکیٹ پرائس کے لحاظ سے قیمت کی ادائیگی کے موقف پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے، مذکورہ معاہدے کے تحت پاکستان اسٹیل کو اراضی کی قیمت پر نظرثانی کا حق حاصل ہے۔
معاہدے کی شق کے مطابق سال 2012 میں اراضی کی قیمت پر نظرثانی کی جائے گی جس کے بعد پاکستان اسٹیل سالانہ بنیادوں پر اراضی کی قیمت کا جائزہ لے گی تاہم وفاقی حکومت نیشنل انڈسٹریل پارک کی اراضی کی ملکیت کا تنازع حل کرنے کے لیے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے یکم فروری 2007 کے فیصلے کے تحت زمین کی قیمت 70لاکھ روپے فی ایکڑ مقرر کی گئی جس میں ساڑھے 5 لاکھ روپے فی ایکڑ ترقیاتی لاگت شامل ہے مگر نیشنل انڈسٹریل پارک نے یاماہا موٹر اور ایم آئی ڈی کوائل سینٹر کو 50/50 ایکڑ کے پلاٹس بالترتیب 85لاکھ اور 1کروڑ 25لاکھ روپے فی ایکڑ الاٹ کیے، پاکستان اسٹیل سے طے نرخ سے کئی گنا زائد قیمت پر پلاٹس کی فروخت میں اسٹیل ملز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اسٹیل سے ارزاں نرخ پر لی جانے والی اراضی مارکیٹ پرائس پر سرمایہ کاروں کو الاٹ کی جا رہی ہے جبکہ قانون کے مطابق پاکستان اسٹیل کی اراضی اسٹیل سے متعلق ڈاؤن اسٹریم یا اپ اسٹریم انڈسٹری کے قیام کے لیے مختص کی گئی تھی تاکہ ذیلی صنعتوں کے قیام سے پاکستان اسٹیل کو فائدہ پہنچایا جائے تاہم نیشنل انڈسٹریل پارک کے قیام میں ان بنیادی مقاصد کو نظر انداز کیا گیا، مذکورہ اراضی کی مارکیٹ پرائس 25ارب روپے سے زائدہے۔
پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ اراضی 2007 کے فارمولے کے مطابق 70لاکھ روپے فی ایکڑ قیمت پر الاٹ کی جائے اور اس ضمن میں لینڈ ٹائٹل کی منتقلی سمیت الاٹ شدہ پلاٹوں کی سب لیز کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل نے 2014 میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی کو 11 ایکڑ اراضی 85لاکھ روپے فی ایکڑ قیمت پر لیز پر دی تھی، اسی طرح نجکاری کمیشن کے مقررہ تخمینہ کار اقبال اے نانجی اینڈ کمپنی نے 874.70 ایکڑ زمین کی قیمت 1کروڑ 30لاکھ روپے فی ایکڑ ظاہر کی تھی جس پر نجکاری کمیشن نے زمین کی مالیت اسی لحاظ سے کھاتوں میں درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔