ہندی زبان میں مہارت بولی وڈ میں کام یابی کا سبب بنی آرمادھون

ہندی فلموں کے ناظرین رجنی کانت اور کمل ہاسن کے بعد ساؤتھ کے جس اداکار کو جانتے ہیں وہ آر مادھون ہی ہے۔

بولی وڈ اور ساؤتھ کی طرح آر مادھون شمالی ہندوستان میں بھی مقبول ہے۔ فوٹو : فائل

جنوبی ہندوستان کی فلمی دنیا سے کئی اداکار ہندی فلم انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے آئے لیکن وہ یہاں قدم نہ جماسکے۔

حد تو یہ ہے کہ رجنی کانت اور کمل ہاسن جیسے قدآور اداکاروں نے بھی بولی وڈ میں مختصر عرصہ گزار کر اپنی پوری توجہ ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری پر مرکوز کردی۔ آر مادھون اگرچہ ان سپراسٹارز کا پاسنگ بھی نہیں لیکن ہندی فلموں کے ناظرین رجنی کانت اور کمل ہاسن کے بعد ساؤتھ کے جس اداکار کو جانتے ہیں وہ آر مادھون ہی ہے۔ بولی وڈ کے فلمی مبصرین کہتے ہیں کہ آر مادھون ساؤتھ کا وہ واحد اداکار ہے جو ہندی فلم انڈسٹری میں بھی کام یاب ہے۔ بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ کے صنعتی شہر جمشید پور سے تعلق رکھنے والے آر مادھون نے کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ماڈلنگ سے شوبز میں قدم رکھا تھا۔ مختلف مصنوعات کی تشہیر کرتے ہوئے اسے کچھ ہی عرصہ گزرا تھا کہ ایک ہندی ٹیلی ویژن چینل کے ڈرامے میں رول کرنے کی پیش کش ہوئی۔

آر مادھون، جسے ساؤتھ میں میڈی کہا جاتا ہے، نے بہت جلد مِنی اسکرین کے ناظرین کو اپنا گرویدہ بنالیا۔ چھوٹی اسکرین پر اس کی بہترین اداکاری کے چرچے ڈائریکٹر سدھیر مشرا کے کانوں تک پہنچے اور انھوں نے مادھون کو اپنی فلم '' اس رات کی صبح نہیں'' میں ایک مختصر رول کرنے کی آفر کی جسے اس نے قبول کرلیا۔ بعدازاں وہ تامل فلم انڈسٹری میں بھی مصروف ہوگیا۔ تامل فلموں کے ناظرین نے مادھون کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور وہاں اس کی مقبولیت کا گراف بلند تر ہوتا چلا گیا۔ ساؤتھ انڈین فلم انڈسٹری نے بولی وڈ کو کئی بہترین اداکار دیے ہیں، تاہم مادھون، ان چند اداکاروں میں سے ایک ہے جن کے کیریر کی ابتدا ہندی فلموں سے ہوئی اور پھر وہ تامل فلموں کے مقبول اداکار کہلائے۔


دونوں فلم نگریوں میں مادھون کی مقبولیت کا راز کیا ہے؟ اس بارے میں اداکار نے کہا،'' میں جمشید پور کے تامل برہمن گھرانے میں پیدا ہوا تھا۔ میرے والد ایک اسٹیل کمپنی میں انتظامی عہدے پر تھے جب کہ میری والدہ ایک بینک میں مینیجر تھیں۔ ہمارے گھر میں تامل بولی جاتی تھی لیکن اسکول اور پھر کالج میں، میں ہندی بولتا تھا۔ بولی وڈ میں مجھے سب سے زیادہ آسانی یہ تھی کہ میں مختلف لہجوں میں ہندی بول اور سمجھ سکتا تھا۔' تھری ایڈیٹس' کا فرحان قریشی دہلی کی ہندی بولتا ہے جب کہ ' ممبئی میری جان' میں، میں نے مہاراشٹری ہندی بولی تھی۔ اور تامل تو میری مادری زبان ہے۔ اس طرح ہندی زبان میں مہارت بولی وڈ میں میری کام یابی کی وجہ بنی۔ ساؤتھ کے بیشتر اداکار ہندی سے ناواقف ہوتے ہیں اسی لیے انھیں یہاں مشکلات پیش آتی ہیں اور وہ واپس چلے جاتے ہیں۔ ''

بولی وڈ اور ساؤتھ کی طرح آر مادھون شمالی ہندوستان میں بھی مقبول ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہاں کے فلم بینوں نے بھی اسے قبول کرلیا ہے۔ اس بارے میں اداکار کا کہنا تھا،'' میں فلم بینوں کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے مجھے ان فلموں میں بھی پسند کیا جن میں، میں نے شمالی ہندوستان کی نمائندگی کرنے والے کردار ادا کیے تھے۔ شمالی ہندوستان میں میری کام یابی کا سبب بھی وہاں بولی جانے والی ہندی کے مخصوص لہجے اور وہاں کی ثقافت سے آگاہی تھی۔' تنو ویڈز منو'میں، میں نے لکھنوی لہجے میں ہندی بولی تھی۔ میں سمجھتا ہوں کہ کمل ہاسن اور موہن لال مجھ سے بہت بہتر اور باصلاحیت اداکار تھے مگر مجھے صرف زبان پر عبور ہونے کی وجہ سے یہاں کام یابی ملی۔''

بولی وڈ بین الاقوامی فلم انڈسٹری ہے جس میں کئی غیر ملکی اداکار کام کررہے ہیں۔ عالمی فلمی حلقوں میں بھی بولی وڈ ہی کو ہندوستانی فلم انڈسٹری سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے بولی وڈ میں نام کمانا ساؤتھ کے ہر اداکار کا خواب ہے۔ اپنے خوابوں کو تعبیر دینے کے لیے انھیں کیا کرنا چاہیے۔ اس سلسلے میں میڈی انھیں یوں مشورہ دیتا ہے،'' سب سے پہلے تو بولی وڈ کو دوسری فلم انڈسٹری سمجھنا چھوڑ دیں۔ شمالی اور جنوبی فلم نگریوں میں کام کرنے کا انداز بہت مختلف ہے۔ بولی وڈ میں بہت جلد فراموش کردیا جاتا ہے اور یہاں صرف کمرشیل فلموں کو اہمیت دی جاتی ہے۔ اور جو سب سے اہم بات ہے، وہ یہ کہ ہندی پر عبور حاصل کریں۔''
Load Next Story