فلم ریویو عجب غضب لَو

فلم کے پہلے نصف میں کہانی محدود نظر آتی ہے لیکن ارجن رام پال کی آمد کے بعد کہانی کا کینوس وسیع ہوجاتا ہے۔

’’ عجب غضب لَو‘‘ سپرہٹ تیلگو فلم ’’ سیما تپاکائی‘‘ کا ری میک ہے۔ فوٹو : فائل

بولی وڈ میں ساؤتھ انڈین فلموں کے ری میک بنانے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔

'' عجب غضب لَو'' کے ٹائٹل سے لگتا ہے کہ یہ فلم ڈائریکٹر راج کمار سنتوشی کی فلم '' عجب پریم کی غضب کہانی'' سے متاثر ہے جس میں رنبیر کپور اور کترینا کیف نے مرکزی رول کیے تھے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ '' عجب غضب لَو'' دراصل سپرہٹ تیلگو فلم '' سیما تپاکائی'' کا ری میک ہے جو گذشتہ برس ریلیز ہوئی تھی۔ '' سیما تپاکائی'' تفریح سے بھرپور ایک بہترین فلم تھی اور ناظرین کو تفریح فراہم کرنے کے ضمن میں '' عجب غضب لَو'' بھی اصل فلم سے پیچھے نہیں رہی۔

ٹائٹل ہی سے ظاہر ہے کہ '' عجب غضب لَو'' ایک رومانوی فلم ہے جس میں گلیمر کا عنصر نمایاں ہے۔ رومانس کے ساتھ ساتھ اس فلم میں مزاح بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ انتہائی حسین مقامات پر فلمائے گئے خوب صورت گیت بھی فلم میں، دیکھنے والوں کی دل چسپی برقرار رکھتے ہیں۔ '' عجب غضب لَو'' کے مرکزی کرداروں میں جیکی بھگنانی، ندھی سبائیا، ارجن رام پال اور ارشد وارثی شامل ہیں جب کہ اس فلم کی ہدایات سنجے گادھوی نے دی ہیں۔

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ راج ویر (جیکی بھگنانی) ایک امیر کبیر خاندان سے تعلق رکھتا ہے جو اربوں کی جائیداد اور آٹوموبائل فیکٹری کا اکلوتا وارث ہے۔ وہ ایک خوب صورت لڑکی مادھوری ( ندھی سبائیا )کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے جو سماجی انصاف اور برابری کی علم بردار ہے۔ راج ویر اس وقت مشکل صورت حال سے دوچار ہوجاتا ہے جب اس کے علم میں یہ بات آتی ہے کہ مادھوری دولت مندوں سے نفرت کرتی ہے اور اسے بالکل گھاس نہیں ڈالے گی۔ وہ اپنی محبت کو پانے کے لیے ایک غریب لڑکے کا روپ دھار لیتا ہے۔


راج ویر کی خوشی کی خاطر اس کی فیملی کے ارکان بھی جھونپڑی میں آکر رہنے لگتے ہیں اور اسی وجہ سے اس فلم میں ناظرین کی دل چسپی بڑھ جاتی ہے۔ عالیشان بنگلے میں رہنے والے ارب پتی جب جھونپڑی میں رہیں گے تو آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کتنے پُرمزاح واقعات جنم لیں گے۔ راج کی خاطر اس کا باپ کیلے بیچنے پر مجبور ہوجاتا ہے جب کہ اس کی ماں گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کپڑے سیتی نظر آتی ہے۔ یہ بہت ہی مزاحیہ صورت حال ہوتی ہے۔

فلم کے پہلے نصف میں کہانی جیکی اور ندھی تک محدود نظر آتی ہے لیکن دوسرے نصف میں ارجن رام پال کی آمد کے بعد کہانی ایک نیا موڑ لیتی ہے اور فلم کا کینوس وسیع ہوجاتا ہے۔

'' عجب غضب لَو'' کو سنجے گادھوی کی شان دار فلم کہا جاسکتا ہے۔ اس فلم میں ان کی ہدایت کارانہ صلاحیتیں عروج پر نظر آئی ہیںِ۔ فلم دیکھتے ہوئے ناظرین کو کسی بھی لمحے بوریت کا احساس نہیں ہوتا جو سنجے کی بہترین صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔

'' عجب غضب لَو'' میں جیکی کا کردار شاہ رخ خان کی کچھ فلموں سے متاثر نظر آتا ہے، تاہم اس کی پرفارمینس شان دار رہی ہے۔ وہ اگرچہ نیا اداکار ہے لیکن ہر فلم کے ساتھ اس کی پرفارمینس بہتر ہوتی جارہی ہے۔ ندھی نے بھی مادھوری کا کردار بے حد مہارت سے ادا کیا ہے۔ سینیئر اداکاروں کے ہوتے ہوئے بھی اس نے اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔ ڈبل رول میں ارجن رام پال نے خوب صورت اداکاری کی ہے۔ درشن جڑی والا اور کرن کھیر نے جیکی کے والدین کے رول میں شان دار اداکاری کی ہے۔ مجموعی طور پر '' عجب غضب لَو''خوب صورت تفریحی فلم ہے۔
Load Next Story