دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر محاذ پر لڑنا ہو گا
ملک کے اندر دہشتگردوں کے ایسے ہمدرد موجود ہیں جو ان کو پناہ فراہم کرتے ہیں، آرمی چیف
SUKKUR:
بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بدھ کو جی ایچ کیو میں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندر دہشتگردوں کے ایسے ہمدرد موجود ہیں جو ان کو پناہ فراہم کرتے ہیں جب کہ ہماری دشمن ایجنسیاں دہشتگردوں کو فنڈز فراہم کرتی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل راحیل شریف نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام کی خوشحالی اور فلاح کے لیے ان علاقوں میں دیرپا استحکام اور سماجی و اقتصادی ڈھانچے کی بحالی کا کام کیا جائے گا ، اس مقصد کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اور وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا، پاکستان نے فوجی آپریشن ضرب عضب میں نمایاں اور اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم دہشتگردی کے خلاف ہونے والی اس جنگ کی نوعیت پیچیدہ ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد اور ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔
ہم دشمنوں کے ناپاک عزائم کو شکست دیں گے اور پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا جائے گا۔ آرمی چیف نے کہا عوام کی ثابت قدمی اور سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت ہمارا اصل اثاثہ ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم پاکستان میں دیرپا امن قائم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
فوج نے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے آپریشن ضرب عضب میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں اسے نہ صرف اندرون بلکہ بیرون ملک بھی سراہا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان میں شکست کھانے کے بعد دہشت گرد مختلف علاقوں کی جانب فرار ہو گئے اور اب یہ جنگ دہشت گردوں کے ان چھپے ہوئے ٹھکانوں کے خلاف لڑنا پڑے گی لیکن سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ دشمن بے شناخت ہے جسے تلاش کرکے قانون کے کٹہرے میں لانا ایک نہایت کٹھن کام ہے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیاں اندرون ملک اپنے سہولت کاروں کی معاونت اور بیرونی اعانت کے بغیر زیادہ عرصے تک جاری نہیں رکھ سکتے۔
اندرون ملک مختلف علاقوں میں جو دہشت گردی کی کارروائیاں رونما ہو رہی ہیں وہ بھی ان کے سہولت کاروں کا شاخسانہ ہیں لہٰذا اب سیاسی اور عسکری قیادت کو ملک کو دہشت گردوں سے نجات دلانے کے لیے بیک وقت دو محاذوں پر لڑنا ہو گا ایک جانب اندرون ملک ان کے بااثر سہولت کاروں کا خاتمہ ناگزیر ہے دوسری جانب سرحد پار دشمن ایجنسیوں کی سازشوں اور فنڈنگ کو روکنے کے لیے سرحد پر سیکیورٹی انتظامات سخت سے سخت بنانے کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو متحرک کرنا ہو گا تاکہ جو دشمن ایجنسیاں ملکی استحکام کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بن رہی ہیں ان کا بروقت پتہ چلایا جا سکے اس طرح اب یہ لڑائی دشمن ایجنسیوں سے بھی لڑنا ہو گی جس میں کامیابی کے لیے جدید تربیت اور مہارت کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ آفتاب سلطان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ ملک میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے جس کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اس کا بڑی حد تک خاتمہ کر دیا گیا ، طالبان کا عمر خلیفہ گروپ پکڑا جا چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تمام شدت پسند تنظیمیں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ بلا کم و کاست کہا جا سکتا ہے کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں میں ماہر اور قابل افراد کی کوئی کمی نہیں لیکن اب انھیں پہلے سے زیادہ متحرک ہونے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں تمام عسکری اور سول ایجنسیوں کے درمیان مضبوط نیٹ ورک قائم کرنا ہو گا۔
علاوہ ازیں اسلام آباد میں پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام پیغام اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دہشت گرد اسلام کو بدنام کر رہے ہیں' داعش جیسے فتنے کا مقابلہ تعلیم سے کیا جائے۔ سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پوری دنیا کو داعش جیسے بہت بڑے فتنے کا سامنا ہے۔ اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھ شریک کار اہم رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کمزور پڑ چکی ہے اسی طرح ملا عمر کے انتقال کے بعد طالبان کی قوت میں بھی کافی حد تک کمی آ چکی ہے لیکن اب داعش کا خطرہ پوری اسلامی دنیا کے لیے نیا چیلنج بن کر سامنے آ رہا ہے۔
سعودی عرب جیسا پرامن ملک بھی داعش کے حملوں کا نشانہ بن رہا ہے' شام' عراق اور یمن داعش کا گڑھ ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردی کے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے تمام عالم اسلام ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو کر کوئی لائحہ عمل طے کرے اس کے ساتھ ساتھ علماء پر بھی یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دہشت گردی کے حوالے سے واضح لائن دیتے ہوئے عوام میں موجود نظریاتی کنفیوژن دور کریں کیونکہ اسلامی دنیا میں ایسے گروہوں کی کمی نہیں جو ان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا کردار ادا کر رہے ہیں لہٰذا ان سہولت کاروں پر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی اسلامی دنیا کو مضبوط نہیں بلکہ کمزور کر رہی ہے۔
علماء کرام متحد ہو کر اس نظریاتی کنفیوژن کو دور کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں کامیابی حاصل کی جا سکے۔دہشت گردی کے خلاف ہر محاذ پر لڑنا ہو گا۔
بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بدھ کو جی ایچ کیو میں کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندر دہشتگردوں کے ایسے ہمدرد موجود ہیں جو ان کو پناہ فراہم کرتے ہیں جب کہ ہماری دشمن ایجنسیاں دہشتگردوں کو فنڈز فراہم کرتی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل راحیل شریف نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام کی خوشحالی اور فلاح کے لیے ان علاقوں میں دیرپا استحکام اور سماجی و اقتصادی ڈھانچے کی بحالی کا کام کیا جائے گا ، اس مقصد کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اور وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا، پاکستان نے فوجی آپریشن ضرب عضب میں نمایاں اور اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم دہشتگردی کے خلاف ہونے والی اس جنگ کی نوعیت پیچیدہ ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد اور ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔
ہم دشمنوں کے ناپاک عزائم کو شکست دیں گے اور پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا جائے گا۔ آرمی چیف نے کہا عوام کی ثابت قدمی اور سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت ہمارا اصل اثاثہ ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہم پاکستان میں دیرپا امن قائم کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
فوج نے ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے آپریشن ضرب عضب میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں اسے نہ صرف اندرون بلکہ بیرون ملک بھی سراہا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان میں شکست کھانے کے بعد دہشت گرد مختلف علاقوں کی جانب فرار ہو گئے اور اب یہ جنگ دہشت گردوں کے ان چھپے ہوئے ٹھکانوں کے خلاف لڑنا پڑے گی لیکن سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ دشمن بے شناخت ہے جسے تلاش کرکے قانون کے کٹہرے میں لانا ایک نہایت کٹھن کام ہے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیاں اندرون ملک اپنے سہولت کاروں کی معاونت اور بیرونی اعانت کے بغیر زیادہ عرصے تک جاری نہیں رکھ سکتے۔
اندرون ملک مختلف علاقوں میں جو دہشت گردی کی کارروائیاں رونما ہو رہی ہیں وہ بھی ان کے سہولت کاروں کا شاخسانہ ہیں لہٰذا اب سیاسی اور عسکری قیادت کو ملک کو دہشت گردوں سے نجات دلانے کے لیے بیک وقت دو محاذوں پر لڑنا ہو گا ایک جانب اندرون ملک ان کے بااثر سہولت کاروں کا خاتمہ ناگزیر ہے دوسری جانب سرحد پار دشمن ایجنسیوں کی سازشوں اور فنڈنگ کو روکنے کے لیے سرحد پر سیکیورٹی انتظامات سخت سے سخت بنانے کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو متحرک کرنا ہو گا تاکہ جو دشمن ایجنسیاں ملکی استحکام کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بن رہی ہیں ان کا بروقت پتہ چلایا جا سکے اس طرح اب یہ لڑائی دشمن ایجنسیوں سے بھی لڑنا ہو گی جس میں کامیابی کے لیے جدید تربیت اور مہارت کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ آفتاب سلطان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ ملک میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے جس کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اس کا بڑی حد تک خاتمہ کر دیا گیا ، طالبان کا عمر خلیفہ گروپ پکڑا جا چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تمام شدت پسند تنظیمیں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ بلا کم و کاست کہا جا سکتا ہے کہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں میں ماہر اور قابل افراد کی کوئی کمی نہیں لیکن اب انھیں پہلے سے زیادہ متحرک ہونے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں تمام عسکری اور سول ایجنسیوں کے درمیان مضبوط نیٹ ورک قائم کرنا ہو گا۔
علاوہ ازیں اسلام آباد میں پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام پیغام اسلام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دہشت گرد اسلام کو بدنام کر رہے ہیں' داعش جیسے فتنے کا مقابلہ تعلیم سے کیا جائے۔ سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پوری دنیا کو داعش جیسے بہت بڑے فتنے کا سامنا ہے۔ اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھ شریک کار اہم رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کمزور پڑ چکی ہے اسی طرح ملا عمر کے انتقال کے بعد طالبان کی قوت میں بھی کافی حد تک کمی آ چکی ہے لیکن اب داعش کا خطرہ پوری اسلامی دنیا کے لیے نیا چیلنج بن کر سامنے آ رہا ہے۔
سعودی عرب جیسا پرامن ملک بھی داعش کے حملوں کا نشانہ بن رہا ہے' شام' عراق اور یمن داعش کا گڑھ ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردی کے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے تمام عالم اسلام ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو کر کوئی لائحہ عمل طے کرے اس کے ساتھ ساتھ علماء پر بھی یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دہشت گردی کے حوالے سے واضح لائن دیتے ہوئے عوام میں موجود نظریاتی کنفیوژن دور کریں کیونکہ اسلامی دنیا میں ایسے گروہوں کی کمی نہیں جو ان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا کردار ادا کر رہے ہیں لہٰذا ان سہولت کاروں پر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی اسلامی دنیا کو مضبوط نہیں بلکہ کمزور کر رہی ہے۔
علماء کرام متحد ہو کر اس نظریاتی کنفیوژن کو دور کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں کامیابی حاصل کی جا سکے۔دہشت گردی کے خلاف ہر محاذ پر لڑنا ہو گا۔