الم ناک حادثہ دھند سے خبردار رہنے کی ضرورت

ننکانہ روڈ پر علاقہ کوٹ وار میں شدید دھند کے باعث کار اور ایل پی جی ٹینکر میں تصادم کے نتیجے میں 14 افراد زندہ جل گئے۔

ننکانہ روڈ پر علاقہ کوٹ وار میں شدید دھند کے باعث کار اور ایل پی جی ٹینکر میں تصادم کے نتیجے میں 14 افراد زندہ جل گئے۔ فوٹو؛فائل

لاہور:
شیخوپورہ کے نواحی علاقے مانانوالہ میں ننکانہ روڈ پر علاقہ کوٹ وار میں شدید دھند کے باعث کار اور ایل پی جی ٹینکر میں تصادم کے نتیجے میں 14 افراد زندہ جل گئے۔

اس حادثہ کی الم ناکی خون کے آنسو رلا دیتی ہے، سال رفتہ پنجاب سمیت دیگر صوبائی شہروں اور دیہی علاقوں میں روڈ ایکسیڈنٹس میں اندوہناک اضافہ دیکھا گیا، ان سب میں بس کوچ ٹرالر ٹریکٹر آئل ٹینکر اور کاروں میں تصادم کی زیادہ تر خبریں تھیں جب کہ حادثہ کی بنیادی وجہ دھند اور چھائی ہوئی کہر تھی جس پر مغربی ملکوں میں خاصا تحقیقی کام ہوا ہے اور ڈرائیوروں کے رویوں اور دھند میں گاڑیوں کی رفتار کا ڈیٹا بھی یک جا کیا گیا ہے تاہم ہمارے ہائی ویز حکام کی رپورٹس سے استفادہ کے کیا طریقے ہیں۔

یا بین الصوبائی سڑکوں اور شاہراہوں کے ناگفتہ بہ حالات، یو ٹرن، خطرناک کھلے مین ہولز، گڑھوں اور موڑ کاٹتے ہوئے چوراہوں پر چوکس ٹریفک اہلکاروں کی موجودگی کس قدر موثر ہے اور گاڑیوں کی ہیڈلائٹس اور فوگ لائٹ کے درست استعمال سے متعلق ناخواندہ ڈرائیورں کی کتنی تربیت ہوئی ہے اس کا ڈیٹا بھی جاری ہونا چاہیے۔


بتایا جاتا ہے کہ وقوعہ پر دھماکا اتنا شدید تھا کہ مرنے والوں کی لاشیں دور جا گریں۔ حادثے میں 30 سے زائد افراد شدید زخمی بھی ہوئے جن میں سے بیشتر کی اسپتال میں حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ واقعہ کا سبب یہ بتایا گیا کہ ٹینکر ڈرائیور یو ٹرن لے رہا تھا کہ ایک کار شدید دھند کے باعث اس سے ٹکرا گئی۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے حادثے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

ضرورت اس طرز عمل کی ہے کہ فطرت سے اگر جنگ نہیں لڑی جا سکتی تو اس سے رہنمائی ضرور لینی چاہیے، دھند اور دھواں حادثات کا پیش خیمہ اور ڈرائیونگ کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہوتے ہیں اس لیے ایسے موسمی حالات میں بنیادی کردار ڈرائیور کا ہوتا ہے کہ وہ دانشمندی، ہوشیاری، توجہ و انہماک سے گاڑی چلائے، ہیڈ لائٹس کے بروقت استعمال پر نظر رکھے ، ٹریفک اصطلاح میں کئی پوشیدہ شاہراہیں hidden highways ہوتی ہیں جن سے خبردار رہنا چاہیے۔

گاڑیوں میں فاصلہ اور رفتار کے درمیان توازن و ہم آہنگی رہنی چاہیے، کبھی بھی اوور ٹیک کی کوشش نہیں ہونی چاہیے، فل بیم بھی حادثہ کا سبب بنتی ہے، مقابل ڈرائیور کی آنکھیں چندھیا جاتی ہیں، تاہم اہم ذمے داری ہمہ اقسام کی گاڑیاں چلانے والوں اور ہائی وے حکام کی ہے کیونکہ ٹریفک اہلکاروں کی مستعدی اور ٹریفک سگنلز ہی دھند سے پیدا شدہ تاریکی میں سیف ڈرائیونگ کو یقینی بناتے ہیں۔
Load Next Story