ثقلی موجوں کی دریافت سائنسی تاریخ کی اہم ترین پیش رفت
سائنسدانوں نے ایک ارب نوری سال سے زائد فاصلے پر موجود دو بلیک ہولز سے خارج ہونے والی ثقلی موجوں کو دریافت کرلیا۔
سائنسدانوں نے ثقلی موجوں کی صورت میں کائنات کی اہم ترین دریافت کی ہے جس کی پیش گوئی 101 سال قبل کی گئی تھی۔
بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے ایک ارب نوری سال (لائٹ ایئر) پر موجود دو بلیک ہولز کے ٹکرانے کے بعد زمان و مکاں ( اسپیس ٹائم) میں تبدیلی کو نوٹ کرتے ہوئے پہلی مرتبہ ثقلی امواج ( گریویٹیشنل ویوز) کو دریافت کرلیا ہے۔ اس اہم دریافت سے فلکیات اور خود طبیعات میں ایک نیا انقلاب آجائے گا اور کائنات کے رازوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ یہ دریافت کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں واقع لیزر انٹرفیرومیٹر گریویٹیشنل ویو آبزوریٹری ( ایل آئی جی او) اور دیگر ممالک کی مشترکہ کاوش ہے جس کی تفصیلات سائنسی جریدے فزیکل ریوو جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔
ایل آئی جی او کے تحت دنیا بھر میں موجود خاص لیبارٹریوں سے لیزر شعاعیں فائر کی گئیں تاکہ زمان و مکاں میں پڑنے والے ثقلی امواج کے دائروں کو نوٹ کیا جاسکے۔ مگر یہ بہت حساس تجربہ تھا جس میں ایک ایٹم سے بھی کم چوڑائی کے برابر بھی تبدیلی دریافت کا ثبوت تھا لیکن امریکا میں فاصلے پر واقع 2 تجربہ گاہوں میں 2 بلیک ہولز کے ملاپ کو نوٹ کیا گیا۔ اس میں جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ میں واقع تجربہ گاہوں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس اہم دریافت کو 2016 کے نوبیل انعام ملنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں جس کے بعد آئن اسٹائن کے عمومی نظریہ اضافیت (جنرل تھیوری آف ریلے ٹیویٹی) کی پیش گوئی کی تصدیق ہوگئی ہے ۔ آئن اسٹائن نے 1915 میں ثقلی امواج کی پیش گوئی کی تھی اور اب ان کی براہِ راست تصدیق ہوچکی ہے۔ نظریے کے تحت بہت بڑے آسمانی اجسام کی حرکت سے ثقلی امواج پیدا ہوتی ہیں اور ان کی شناخت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ ممتاز سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ نے کہا ہے کہ اس دریافت کے بعد کائنات کو ایک نئے انداز سے دیکھنے کی راہ ہموار ہوگی۔
واضح رہے کہ ثقلی امواج کے براہِ راست مشاہدے کی کوششیں 50 سال سے جاری تھیں لیکن اب اس میں کامیابی ملی ہے جس کا مشاہدہ گزشتہ برس 14 ستمبر میں کیا گیا تھا ۔
بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے ایک ارب نوری سال (لائٹ ایئر) پر موجود دو بلیک ہولز کے ٹکرانے کے بعد زمان و مکاں ( اسپیس ٹائم) میں تبدیلی کو نوٹ کرتے ہوئے پہلی مرتبہ ثقلی امواج ( گریویٹیشنل ویوز) کو دریافت کرلیا ہے۔ اس اہم دریافت سے فلکیات اور خود طبیعات میں ایک نیا انقلاب آجائے گا اور کائنات کے رازوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ یہ دریافت کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں واقع لیزر انٹرفیرومیٹر گریویٹیشنل ویو آبزوریٹری ( ایل آئی جی او) اور دیگر ممالک کی مشترکہ کاوش ہے جس کی تفصیلات سائنسی جریدے فزیکل ریوو جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔
ایل آئی جی او کے تحت دنیا بھر میں موجود خاص لیبارٹریوں سے لیزر شعاعیں فائر کی گئیں تاکہ زمان و مکاں میں پڑنے والے ثقلی امواج کے دائروں کو نوٹ کیا جاسکے۔ مگر یہ بہت حساس تجربہ تھا جس میں ایک ایٹم سے بھی کم چوڑائی کے برابر بھی تبدیلی دریافت کا ثبوت تھا لیکن امریکا میں فاصلے پر واقع 2 تجربہ گاہوں میں 2 بلیک ہولز کے ملاپ کو نوٹ کیا گیا۔ اس میں جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ میں واقع تجربہ گاہوں کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس اہم دریافت کو 2016 کے نوبیل انعام ملنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں جس کے بعد آئن اسٹائن کے عمومی نظریہ اضافیت (جنرل تھیوری آف ریلے ٹیویٹی) کی پیش گوئی کی تصدیق ہوگئی ہے ۔ آئن اسٹائن نے 1915 میں ثقلی امواج کی پیش گوئی کی تھی اور اب ان کی براہِ راست تصدیق ہوچکی ہے۔ نظریے کے تحت بہت بڑے آسمانی اجسام کی حرکت سے ثقلی امواج پیدا ہوتی ہیں اور ان کی شناخت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ ممتاز سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ نے کہا ہے کہ اس دریافت کے بعد کائنات کو ایک نئے انداز سے دیکھنے کی راہ ہموار ہوگی۔
واضح رہے کہ ثقلی امواج کے براہِ راست مشاہدے کی کوششیں 50 سال سے جاری تھیں لیکن اب اس میں کامیابی ملی ہے جس کا مشاہدہ گزشتہ برس 14 ستمبر میں کیا گیا تھا ۔