کرپشن الزامات پر سیکریٹری تعلیم سندھ فضل اللہ پیچوہو کے وارنٹ گرفتاری جاری
عدالت نے دیگر افراد کے بھی 9 مارچ کے لیے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔
RAWALPINDI/PESHAWAR:
کرپشن کے الزامات پر اینٹی کرپشن کورٹ نے سندھ کے سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو سمیت دیگر کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
اینٹی کرپشن كی صوبائی عدالت كی جج گلشن آرا چانڈیو نے بدعنوانی كیس کی سماعت کی جس میں درخواست گزار اسكول ٹیچر مٹھل نے نجی استغاثہ میں مؤقف اختیار كیا تھا كہ وہ 1999 میں پرائمری اسكول ٹیچر بھرتی ہوا اور2013 میں ہائی اسكول ٹیچر میں ترقی پائی جب کہ 11اگست 2014 كو سیكریٹری محكمہ تعلیم فضل اﷲ پیچوھو نے سیكشن افسر پرنسل سیكریٹری عبدالجبار اور جونیر كلرك افتخار حسین سے ساز باز كركے 405 تدریسی و غیر تدریسی اسٹاف اور مجھ سمیت 29 ہائی اسكول ٹیچركو معطل كردیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ دوران معطلی اسے بحالی کے لیے فصل اﷲ پیچوہو نے سیكشن افسر عبدالجبار اور جونیر كلرك افتخار حسین كے ذریعے ایک لاكھ روپے طلب كیے جو میں نے الطاف حسین، عبداﷲ و دیگر كی موجودگی میں سندھ سیكریٹریٹ كے قریب واقع ہوٹل میں ادا کیے جب کہ اس کے چند روز بعد مذید رقم طلب كی گئی جس سے میں نے انکار کردیا اورپھر مجھے شوكاز نوٹس جاری كیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسے ایس ایم ایس كے ذریعے دھمكیاں بھی دیں گئیں اور نوكری سی برطرف كردیا گیا جب كہ مذكورہ 405 اسٹاف سے بھاری رشوت وصول كركے انہیں بحال كیا اور 100 مذید بھرتی كی۔ عدالت نے درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد سیكریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوھو سمیت دیگر كے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 9 مارچ کے لیے جاری کیے۔
کرپشن کے الزامات پر اینٹی کرپشن کورٹ نے سندھ کے سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو سمیت دیگر کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
اینٹی کرپشن كی صوبائی عدالت كی جج گلشن آرا چانڈیو نے بدعنوانی كیس کی سماعت کی جس میں درخواست گزار اسكول ٹیچر مٹھل نے نجی استغاثہ میں مؤقف اختیار كیا تھا كہ وہ 1999 میں پرائمری اسكول ٹیچر بھرتی ہوا اور2013 میں ہائی اسكول ٹیچر میں ترقی پائی جب کہ 11اگست 2014 كو سیكریٹری محكمہ تعلیم فضل اﷲ پیچوھو نے سیكشن افسر پرنسل سیكریٹری عبدالجبار اور جونیر كلرك افتخار حسین سے ساز باز كركے 405 تدریسی و غیر تدریسی اسٹاف اور مجھ سمیت 29 ہائی اسكول ٹیچركو معطل كردیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ دوران معطلی اسے بحالی کے لیے فصل اﷲ پیچوہو نے سیكشن افسر عبدالجبار اور جونیر كلرك افتخار حسین كے ذریعے ایک لاكھ روپے طلب كیے جو میں نے الطاف حسین، عبداﷲ و دیگر كی موجودگی میں سندھ سیكریٹریٹ كے قریب واقع ہوٹل میں ادا کیے جب کہ اس کے چند روز بعد مذید رقم طلب كی گئی جس سے میں نے انکار کردیا اورپھر مجھے شوكاز نوٹس جاری كیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسے ایس ایم ایس كے ذریعے دھمكیاں بھی دیں گئیں اور نوكری سی برطرف كردیا گیا جب كہ مذكورہ 405 اسٹاف سے بھاری رشوت وصول كركے انہیں بحال كیا اور 100 مذید بھرتی كی۔ عدالت نے درخواست گزار کا مؤقف سننے کے بعد سیكریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوھو سمیت دیگر كے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 9 مارچ کے لیے جاری کیے۔