کراچی اسٹاک مارکیٹ انڈیکس 16156 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
فرٹیلائزر، سیمنٹ اور آئل وبینکنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے باعث انڈیکس میں54.81 پوائنٹس کا اضافہ۔
افراط زر کی شرح میں کمی کے بعدبنیادی شرح سود میں ممکنہ کمی اور ڈالرکی قدرمیں اضافے کے خطرات کے پیش نظر کراچی اسٹاک ایکس چینج میں درج غیرملکی سرمایہ کاری کی حامل کمپنیوں میں زیادہ خریداری دلچسپی کے باعث پیر کو بھی کراچی اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کا تسلسل قائم رہا اور انڈیکس تاریخ کی نئی بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔
تیزی کے باعث 47 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید11 ارب11 کروڑ79 لاکھ81 ہزار539 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ پیر کی تیزی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے موسم سرما کے دوران فرٹیلائزر پلانٹس کیلیے گیس ایلوکیشن کے فیصلے اورآئندہ سال سے ملک میں یوریا کی درآمد کرکے صرف مقامی طور پر پیدا ہونے والی یوریا تک ملکی ضروریات کو محدود کرنے کے حکومتی فیصلے کے بھی حصص کی تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بین الاقوامی سطح پر کوئلے کی قیمتیں گرنے کی وجہ سے پاکستان میں سیمنٹ ساز اداروں کا پرافٹ مارجن بڑھنے کے امکانات کی وجہ سے سیمنٹ اور فرٹیلائزر سیکٹر میں خریداری سرگرمیاں زیادہ رہیں، اسی طرح آئل اور بینکنگ سیکٹر کے منتخب حصص میں بھی سرمایہ کاری رحجان غالب رہا جس سے مارکیٹ میں ایک موقع پر 119 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس پہلی بار 16220 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے3 لاکھ58 ہزارڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے21 لاکھ27 ہزار 505 ڈالراور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے27 لاکھ63 ہزار336 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی، ٹریڈنگ کے دوران طویل دورانیے کے بعد غیرملکیوں کی جانب سے32 لاکھ22 ہزار220 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
اسی طرح بینکوں مالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے بھی مجموعی طور پر20 لاکھ26 ہزار629 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود تیزی برقرار رہی تاہم انڈیکس کی 16220 پوائنٹس کی سطح برقرار نہ رہ سکی تاہم مارکیٹ مثبت زون میں بند ہوئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 54.81 پوائنٹس کے اضافے سے پہلی بار 16156.36 پوائنٹس پر آگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 58.86 پوائنٹس کے اضافے سے13268.11 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 44.85 پوائنٹس کی کمی سے 28270.01 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت25.38 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر14 کروڑ28 لاکھ84 ہزار190 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار342 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں160 کے بھائو میں اضافہ، 161 کے داموں میں کمی اور21 کی قیمتوں میںاستحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹا پاکستان کے بھائو 69.25 روپے بڑھ کر1480 روپے اورسینوفی ایونٹیز کے بھائو15.74 روپے بڑھ کر330.62 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو135.80 روپے کم ہوکر9849.50 روپے اور نیشنل فوڈز کے بھائو13.87 روپے کم ہو کر 302.58 روپے ہوگئے۔
تیزی کے باعث 47 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید11 ارب11 کروڑ79 لاکھ81 ہزار539 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا تھا کہ پیر کی تیزی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے موسم سرما کے دوران فرٹیلائزر پلانٹس کیلیے گیس ایلوکیشن کے فیصلے اورآئندہ سال سے ملک میں یوریا کی درآمد کرکے صرف مقامی طور پر پیدا ہونے والی یوریا تک ملکی ضروریات کو محدود کرنے کے حکومتی فیصلے کے بھی حصص کی تجارت پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بین الاقوامی سطح پر کوئلے کی قیمتیں گرنے کی وجہ سے پاکستان میں سیمنٹ ساز اداروں کا پرافٹ مارجن بڑھنے کے امکانات کی وجہ سے سیمنٹ اور فرٹیلائزر سیکٹر میں خریداری سرگرمیاں زیادہ رہیں، اسی طرح آئل اور بینکنگ سیکٹر کے منتخب حصص میں بھی سرمایہ کاری رحجان غالب رہا جس سے مارکیٹ میں ایک موقع پر 119 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس پہلی بار 16220 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے3 لاکھ58 ہزارڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے21 لاکھ27 ہزار 505 ڈالراور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے27 لاکھ63 ہزار336 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی، ٹریڈنگ کے دوران طویل دورانیے کے بعد غیرملکیوں کی جانب سے32 لاکھ22 ہزار220 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
اسی طرح بینکوں مالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے بھی مجموعی طور پر20 لاکھ26 ہزار629 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود تیزی برقرار رہی تاہم انڈیکس کی 16220 پوائنٹس کی سطح برقرار نہ رہ سکی تاہم مارکیٹ مثبت زون میں بند ہوئی، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 54.81 پوائنٹس کے اضافے سے پہلی بار 16156.36 پوائنٹس پر آگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 58.86 پوائنٹس کے اضافے سے13268.11 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 44.85 پوائنٹس کی کمی سے 28270.01 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت25.38 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر14 کروڑ28 لاکھ84 ہزار190 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار342 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں160 کے بھائو میں اضافہ، 161 کے داموں میں کمی اور21 کی قیمتوں میںاستحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں باٹا پاکستان کے بھائو 69.25 روپے بڑھ کر1480 روپے اورسینوفی ایونٹیز کے بھائو15.74 روپے بڑھ کر330.62 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور پاکستان کے بھائو135.80 روپے کم ہوکر9849.50 روپے اور نیشنل فوڈز کے بھائو13.87 روپے کم ہو کر 302.58 روپے ہوگئے۔