کرکٹ پچ کو سیاسی اکھاڑہ بنانے کی کوشش ناکام

بھارتی بورڈ نے شیو سینا کی دھمکیاں مسترد کردیں، کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، شکلا

اعلیٰ معیار کے انتظامات کریں گے، سیکیورٹی میں کوئی کمی نہیں چھوڑی جائے گی (انڈین وزیر) ملک میں کہیں بھی میچز نہ ہونے دیں، ٹھاکرے کی کارکنوں کو ہدایت۔ فوٹو : فائل

بھارتی بورڈ نے انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے کرکٹ پچ کو سیاسی اکھاڑہ بنانے کی کوشش ناکام بنا دی۔

نائب صدر راجیو شکلا کے مطابق آئندہ ماہ پاکستان کیخلاف سیریز پروگرام کے مطابق ہو گی، حکومت نے بھی مہمان کرکٹرز کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کرنے کا یقین دلا دیا، یہ اعلان شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کی جانب سے اپنے ورکرز کو ملک میں کہیں بھی بھارت اور پاکستان کے میچز نہ ہونے دینے کی ہدایت کے بعد سامنے آیا۔تفصیلات کے مطابق روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں5 برس بعد آئندہ ماہ مدمقابل آئیں گی، ممبئی حملوں نے دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں کے تعلقات بھی ختم کر دیے تھے تاہم اب معاملات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

گرین شرٹس22 دسمبر کو بنگلور پہنچیں گے،6 جنوری تک جاری رہنے والے ٹور میں2 ٹوئنٹی 20 اور 3 ون ڈے انٹرنیشنل میچز ہونے ہیں، جب سے سیریز کے معاملات طے ہوئے بھارت میں انتہا پسند تنظیموں نے مخالفت شروع کر دی اور انھیں تعلقات میں بہتری ایک آنکھ نہ بھائی،شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے نے اپنے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی ہے کہ ملک میں کہیں بھی بھارت اور پاکستان کے میچز نہ ہونے دیں،اس پر انھیں کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ اور بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا نے خاصے آڑے ہاتھوں لیا، ان کا کہنا ہے کہ کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، ایسے مخالفانہ بیانات کوئی اہمیت نہیں رکھتے، ماضی میں بھی ایسی دھمکیوں کے باوجود کئی پاک بھارت سیریز بااحسن انداز سے منعقد ہو چکی ہیں، میچز کے دوران کوئی مسئلہ یا سیکیورٹی کوتاہی نہ ہوئی۔


مجھے اس بار کی سیریز بھی کامیابی سے ہوتی نظر آ رہی ہے، میچز کا انعقاد پروگرام کے مطابق ہو گا،انھوں نے مزید کہا کہ حکومت میچز کے دوران بہترین سیکیورٹی انتظامات کرے گی، بورڈ اس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، پلیئرز و شائقین کی حفاظت کا بھی بھرپور خیال رکھا جائے گا، میں مخالفین سے یہی کہوں گا کہ اس قسم کے منفی بیانات سے پرہیز کریں۔ راجیو شکلا نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ حکومتی سطح پر تعلقات میں بہتری آئی ہے، دونوں ممالک آپس میں تجارت بھی کرنے لگے، بے تحاشا بھارتی تاجروں کو اس سے فائدہ ہو رہا ہے۔

ایسے میں کرکٹ کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ صرف اس وجہ سے اسے زیادہ پبلسٹی ملتی ہے سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلیے اسے تنازعات میں گھسیٹنا درست نہیں، کرکٹ کو سیاست سے بالکل الگ رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اس قسم کے اسپورٹس تعلقات کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ دریں اثنا بھارتی حکومت نے سیریز کے دوران سخت سیکیورٹی کا اعلان کیا ہے، داخلی امور کے وزیر کنور رتنجیت پرتاپ نارائن سنگھ کے مطابق اعلیٰ معیار کے انتظامات کیے جائینگے، انھوں نے بھی شکلا کی طرح یہی کہا کہ کھیلوں کو سیاست میں نہیں ملانا چاہیے، جو بھی ٹیم یا کھلاڑی بھارت میں کھیلنے کیلیے آئے اس کی سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہوتی ہے، اس میں کوئی کمی نہیں چھوڑی جائیگی۔ یاد رہے کہ شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے نے اپنے اخبار 'سامنا' میں لکھاکہ وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو ماضی کو بھول جانے کے حوالے سے اپنا بیان واپس لینا چاہیے۔

انھوں نے پارلیمنٹ اور ممبئی پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا'کیسے بھول جاؤں؟ چند روز قبل بھی ٹھاکرے نے کہا تھا کہ پیسے کی لالچ میں سیریز ملک کیساتھ دھوکہ دہی ہے اور اس میں کرکٹرز بھی شامل ہیں۔ شیو سینا کی اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما مختار عباس نقوی کا بھی یہی کہنا ہے کہ کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دونوں ٹیموں کے مقابلے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں،حکمران کانگریس نے شیوسینا کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا،ترجمان نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا شیوسینا نے ہمیشہ رخنہ ڈالا،رکاوٹیں پیدا کیں اور تخریب کاری کی ہے، اس نے کبھی کوئی اچھا کام بھی کیا؟۔

Recommended Stories

Load Next Story