انقلابی شاعرفیض احمد فیض کا 105 واں یوم پیدائش
فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا
درجنوں فلموں کے لئے غزلیں، گیت اور مکالمے لکھنے والے انقلابی شاعر فیض احمد فیض کا 105 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔
فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے تدریسی مراحل اپنے آبائی شہراورلاہورمیں مکمل کیا، اپنے خیالات کی بنیاد پر1936 میں ادبا کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اوراسے بام عروج پربھی پہنچایا، درس و تدریس چھوڑ کردوسری جنگ عظیم میں انہوں نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیارکی لیکن بعد میں ایک بار پھرعلم کی روشنی پھیلانے لگے جوزندگی کے آخری روزتک جاری رہا۔
فیض کی شاعری کے انگریزی، جرمن، روسی، فرنچ سمیت مختلف زبانوں میں تراجم شائع ہو چکے ہیں، ان کے مجموعہ کلام میں '' نسخہ ہائے وفا، نقش فریادی ، نقش وفا، دست صبا، دست تہہ سنگ، سر وادی سینا ، زنداں نامہ '' اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فیض کی شاعری مجازی مسائل پر ہی محیط نہیں بلکہ انہوں نے حقیقی مسائل کو موضوع بنایا۔
فیض کی فلمی انڈسٹری کے لئے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اورجگجیت سنگھ جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا جب کہ درجنوں فلموں کے لئے غزلیں، گیت اورمکالمے بھی لکھے اور 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے شہرسیالکوٹ میں پیدا ہوئے، انہوں نے تدریسی مراحل اپنے آبائی شہراورلاہورمیں مکمل کیا، اپنے خیالات کی بنیاد پر1936 میں ادبا کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اوراسے بام عروج پربھی پہنچایا، درس و تدریس چھوڑ کردوسری جنگ عظیم میں انہوں نے برطانوی فوج میں شمولیت اختیارکی لیکن بعد میں ایک بار پھرعلم کی روشنی پھیلانے لگے جوزندگی کے آخری روزتک جاری رہا۔
فیض کی شاعری کے انگریزی، جرمن، روسی، فرنچ سمیت مختلف زبانوں میں تراجم شائع ہو چکے ہیں، ان کے مجموعہ کلام میں '' نسخہ ہائے وفا، نقش فریادی ، نقش وفا، دست صبا، دست تہہ سنگ، سر وادی سینا ، زنداں نامہ '' اور دیگر قابل ذکر ہیں۔ فیض احمد فیض وہ واحد ایشیائی شاعر تھے جنہیں 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فیض کی شاعری مجازی مسائل پر ہی محیط نہیں بلکہ انہوں نے حقیقی مسائل کو موضوع بنایا۔
فیض کی فلمی انڈسٹری کے لئے خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں ان کا کلام محمد رفیع، ملکہ ترنم نور جہاں، مہدی حسن، آشا بھوسلے اورجگجیت سنگھ جیسے گلوکاروں کی آوازوں میں ریکارڈ کیا گیا جب کہ درجنوں فلموں کے لئے غزلیں، گیت اورمکالمے بھی لکھے اور 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔