پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں وزیر داخلہ چوہدری نثار
دہشت گردی میں ملوث پرانی تنظیمیں ہی داعش کا نام لے کر کارروائیاں کررہی ہیں، وفاقی وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں اور دہشت گردی میں ملوث پرانی تنظیمیں ہی اس کا نام لے کر کارروائیاں کررہی ہیں۔
كلرسیداں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے كہا كہ جب مسلم لیگ (ن) نے 2013 میں اقتدار سنبھالا تو اس وقت امن و امان كی صورتحال سب كے سامنے تھی ،روزانہ 5 خودكش حملے اور دھماكے ہورہے تھے لیکن آج كا پاكستان بہت محفوظ پاكستان ہے، جب كبھی بھی كوئی دہشت گردی كا واقعہ ہوتا ہے تو وہ لوگ بہت تنقید كرتے ہیں جن كے اقتدار میں ڈھائی ہزار سے زائد دہشت گردی كے واقعات ہوئے ہیں، ہم قوم كو یہ بتانا چاہتے ہیں كہ وہ جھوٹ اور سچ میں تفریق كرے، ہم بڑے وثوق سے یہ كہتے ہیں كہ سیكیورٹی فورسز اور پاك فوج كی قربانیوں سے دہشت گردوں كے خلاف جنگ جیت رہے ہیں لیكن ابھی نفسیاتی جنگ باقی ہے جس كے لیے ہمیں بہت سے اہم قدم اٹھانے ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ افسوس اس بات كا ہے كہ جو 5 سال سو كے گزار گئے وہ صرف الزام پر الزام لگا رہے ہیں ۔ انہوں نے كہا كہ مدارس كی رجسٹریشن كے حوالے سے وفاق المدارس كے قائدین سے اتفاق رائے ہوگیا ہے اور بہت جلد اس كا اعلان كر دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ داعش ایك مڈل ایسٹ تنظیم ہے اس كا پاكستان میں كوئی وجود نہیں ہے، ایسی دہشت گردی تنظیمیں جو پہلے مختلف ناموں سے چل رہیں تھیں وہ كبھی طالبان بن جاتے ہیں تو كبھی ٹی ٹی پی اور اب وہ ہی لوگ داعش كا نام استعمال كر كے كارروائیاں كر رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آخری دہشت گردكے خاتمے تك دہشت گردی كے خلاف جنگ جاری رہے گی، دہشت گردوں كو منطقی انجام تك پہنچانے كے لیے مثبت پیش رفت ہورہی ہے جب کہ بعض لوگ دہشت گردی كے معاملات پر بھی سیاسی پوائنٹ اسكورنگ كر رہے ہیں۔ ایك سوال كے جواب میں انہوں نے بتایا كہ عمران فاروق قتل كیس كی كارروائی نہیں روكی اس كیس پر پیش رفت ہورہی ہے۔
كلرسیداں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے كہا كہ جب مسلم لیگ (ن) نے 2013 میں اقتدار سنبھالا تو اس وقت امن و امان كی صورتحال سب كے سامنے تھی ،روزانہ 5 خودكش حملے اور دھماكے ہورہے تھے لیکن آج كا پاكستان بہت محفوظ پاكستان ہے، جب كبھی بھی كوئی دہشت گردی كا واقعہ ہوتا ہے تو وہ لوگ بہت تنقید كرتے ہیں جن كے اقتدار میں ڈھائی ہزار سے زائد دہشت گردی كے واقعات ہوئے ہیں، ہم قوم كو یہ بتانا چاہتے ہیں كہ وہ جھوٹ اور سچ میں تفریق كرے، ہم بڑے وثوق سے یہ كہتے ہیں كہ سیكیورٹی فورسز اور پاك فوج كی قربانیوں سے دہشت گردوں كے خلاف جنگ جیت رہے ہیں لیكن ابھی نفسیاتی جنگ باقی ہے جس كے لیے ہمیں بہت سے اہم قدم اٹھانے ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ افسوس اس بات كا ہے كہ جو 5 سال سو كے گزار گئے وہ صرف الزام پر الزام لگا رہے ہیں ۔ انہوں نے كہا كہ مدارس كی رجسٹریشن كے حوالے سے وفاق المدارس كے قائدین سے اتفاق رائے ہوگیا ہے اور بہت جلد اس كا اعلان كر دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ داعش ایك مڈل ایسٹ تنظیم ہے اس كا پاكستان میں كوئی وجود نہیں ہے، ایسی دہشت گردی تنظیمیں جو پہلے مختلف ناموں سے چل رہیں تھیں وہ كبھی طالبان بن جاتے ہیں تو كبھی ٹی ٹی پی اور اب وہ ہی لوگ داعش كا نام استعمال كر كے كارروائیاں كر رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آخری دہشت گردكے خاتمے تك دہشت گردی كے خلاف جنگ جاری رہے گی، دہشت گردوں كو منطقی انجام تك پہنچانے كے لیے مثبت پیش رفت ہورہی ہے جب کہ بعض لوگ دہشت گردی كے معاملات پر بھی سیاسی پوائنٹ اسكورنگ كر رہے ہیں۔ ایك سوال كے جواب میں انہوں نے بتایا كہ عمران فاروق قتل كیس كی كارروائی نہیں روكی اس كیس پر پیش رفت ہورہی ہے۔