نئے کرایوں کا تاحال اطلاق نہ ہو سکا مسافروں اور کڈیکٹروں میں تلخ کلامی معمول بن گئی

محکمہ ٹرانسپورٹ کے پاس اپنی فورس نہیں کہ ٹرانسپورٹرز کیخلاف کریک ڈائون کیا جائے، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اختر جدون نے۔۔۔

بس ومنی بس کے زیادہ فاصلے کے کرایے میں بھی کوئی خاص کمی نہیں کی گئی، کم سے کم فاصلے کیلیے چنگ چی رکشا استعمال کرتے ہیں، نئے کرایے مسترد کرتے ہیں، شہری۔ فوٹو : راشد اجمیری / ایکسپریس

SUKKUR:
سی این جی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی کے ثمرات کی شہریوں تک منتقلی میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ رکاوٹ بن گئے۔

ٹرانسپورٹ مافیا اور اعلیٰ حکام کی ملی بھگت سے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میںکی جانے معمولی کمی کا اطلاق بھی نہیں کیا جاسکا، مسافروں اور کنڈیکٹروں میں تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے واقعات معمول بن گئے ہیں، شہریوں نے کرایوں میں حالیہ کمی کو عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دیاہے، صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اختر جدون نے نئے کرایہ نامے پر اطلاق نہ ہونے کا اعتراف کرلیا ہے، تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اختر جدون نے گذشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس کے دوران پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں جس طرح کمی کا اعلان کیا وہ عوام سے مذاق کے مترادف ثابت ہوا ہے۔

صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق بسوں منی بسوں میں 5کلومیٹر کے فاصلے تک بالترتیب3روپے اور4روپے کمی کی گئی ہے جبکہ منی بس میں درمیانے درجے کے فاصلے تک صرف ایک روپیہ کمی کی گئی تاہم درمیانے درجے کے فاصلے کیلیے بسوں کا کرایہ میں کوئی کمی نہیں کی گئی ہے، بس ومنی بس کے زیادہ فاصلے کے کرایے میں بھی کوئی کمی نہیں کی گئی ہے، کوچز کیلیے فی درجہ دو روپے کمی کی گئی ہے، کراچی کے شہریوں نے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں حالیہ کمی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اختر جدون نے سی این جی قیمت میں فی کلو30روپے واضح کمی کے باوجود صرف بس ومنی بس کے کم تر فاصلے پر کمی کی ہے، عام طور پر اس فاصلے کیلیے چنگ چی رکشا سروس استعمال زیادہ ہے جو تیز رو، سستی اور آرام دہ سفری سہولیات پہنچا رہی ہے۔


شہریوں کا کہنا ہے کہ 90فیصد پبلک ٹرانسپورٹ سی این جی سسٹم پر منتقل ہوچکی ہے لہذا حکومت کا فرض تھا کہ اس بار کرایوں میں غیرمعمولی کمی کرتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ کے ہر درجے کے کرایے پر 4تا 6 روپے کم کیے جانے چاہیں تھے تاہم صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے ماضی کی طرح اس بار بھی اس کے ثمرات عوام کو پہچانے کے بجائے ٹرانسپورٹ برادری کو دیے جس سے عوام دوست حکومت کے کھوکھلے وعدوں کی قلعی کھل گئی ہے، انھوں نے کہا کہ جب سے صوبائی وزیر اخترجدون نے ٹرانسپورٹ کی وزارت کا قلمدان سنبھالا ہے اس وقت سے لیکر آج تک کوئی فیصلہ عوام کو مستفید کرنے کیلیے نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ چنگ چی رکشہ سروس کی مقبولیت کے باعث ٹرانسپورٹرز نے4ستمبر کو صوبائی حکومت کو پیشکش کی تھی کہ5کلومیٹر کے فاصلے تک پبلک ٹرانسپورٹ کاکرایہ 14روپے سے کم کرکے دس روپے مقرر کردیا جائے اور زیادہ سے زیادہ فاصلے تک کرایہ بڑھادیا جائے، کراچی میں مسافروں کی بڑی اکثریت کم تر فاصلے کیلیے چنگ چی رکشا استعمال کرتی ہے کیونکہ اس کا کرایہ صرف 10 روپے ہے، شہریوں نے وزیر ٹرانسپورٹ سے سوال کیا ہے کہ جب کم تر فاصلے کیلیے چار روپے تک کمی کی جاسکتی ہے تو درمیانے اور زیادہ فاصلے تک کمی کیوں نہیں کی گئی، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں جو نام نہاد کمی کی گئی ہے اس کا اطلاق بھی ایک ہفتہ گذرجانے کے باوجود نہیں ہوسکا۔

وزیر ٹرانسپورٹ اخترجدون نے نئے کرایہ نامہ پر اطلاق نہ ہونے کا اعتراف کرلیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے پاس اپنی فورس نہیں کہ ٹرانسپورٹرز کے خلاف کریک ڈائون کیا جائے، دریں اثناء شہر کے مختلف مقاما ت سے اطلاعات ملی ہیں کہ مسافروں اور کنڈیکٹرز کے درمیان کرایہ کم نہ ہونے کے باعث شدید نوعیت کی بحث وتکرار شروع ہوگئی ہے اور نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی ہے، بیشتر جگہوں پر کنڈیکٹرز نے مسافروں کو مارپیٹ کر گاڑیوں سے اتار دیا اور کرایے کم نہ کیے، ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ کرایوں میں کمی کا اعلان ضرور ہوا ہے تاہم ابھی تک متعلقہ محکمے نے نئے کرایے ناموں کی فہرستیں فراہم نہیں کی ہیں۔
Load Next Story