افغانستان میں گزشتہ برس 11 ہزار بے گناہ شہری ہلاک ہوئے رپورٹ

افغانستان میں 2009 کے بعد سے اب تک مرنے والے بے گناہ افراد کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے،اقوام متحدہ

افغانستان میں 2009 کے بعد سے اب تک مرنے والے بے گناہ افراد کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ فوٹو:فائل

ISLAMABAD:
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں افغانستان میں 11 ہزار عام شہری ہلاک ہوئے جو 2009 کے بعد سے اب تک مرنے والے بے گناہ افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

افغانستان میں شہریوں کی ہلاکت پرجاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں عام افراد کی ہلاکتوں کا 2014 کے مقابلے میں یہ 4 فیصد زیادہ ہے جس میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی جب کہ شہری علاقوں میں طالبان کی کارروائیاں ان ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ ہے اور11 ہزاراموات میں سے 2500 سے زائد بچے تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی نصف سے زائد تعداد ان خودکش حملوں میں لقمہ اجل بنی جن کی ذمے داری طالبان نے قبول کی تھی اور اس سے 62 فیصد اموات ہوئی ہیں۔




رپورٹ میں یہ خوفناک انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز اور غیرملکی افواج کے ہاتھوں 28 فیصد لوگ مارے گئے جو ایک تشویشناک امرہے اورافغان فوج کی جانب سے گنجان علاقوں میں اسلحہ اور بارود رکھنے پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔ 2015 میں 252 بچے زخمی بھی ہوئے اور اوسطاً ہر ہفتے 113 بچے لقمہ اجل بنے ہیں۔ دوسری جانب رپورٹ کے مطابق اس سال خواتین کی ہلاکتوں میں 37 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کو معمولی اخلاقی جرائم پر قتل کرنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں ایک مرتے ہوئے بچے کے الفاظ شامل کیے گئے ہیں جس نے کہا تھا کہ 'میں پڑھنا چاہتا تھا مرنا نہیں چاہتا۔' دیسی ساختہ بم بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔

 
Load Next Story