چیف جسٹس و آرمی چیف کے بیانات ملک کیلیے نقصان دہ ہیں ماہرین
فوجی افسران کو الزام دے کر سیاستدانوں کو محفوظ پناہ گاہ نہیں دینی چاہیے،طلعت مسعود
ملک کے ممتاز عسکری ماہرین نے چیف جسٹس جسٹس افتخارمحمد چوہدری اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بیانات کو ملک کیلیے انتہائی نقصان دہ قراردیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل( ر) طلعت مسعود نے 'ایکسپریس'سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دونوں اہم شخصیات کی اس گفتگوسے قوم میں ایک نیا ابہام پیداہوگیا ہے جس کے اثرات بہت گہرے ہوسکتے ہیں، فوجی افسران کو الزام دے کر سیاستدانوں کو محفوظ پناہ گاہ نہیں دینی چاہیے بلکہ اصل ذمہ دارسیاستدان ہیں جو ہردور میں مارشل لا کی وجہ بنتے ہیں، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل( ر) حمیدگل نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ کے اندر فوج کے افسران ، ملازمین حتی کہ سویلین افراد کیلیے بھی سزا کا طریقہ کار موجود ہے۔ اس لیے کسی ایک آدمی کو محض ملزم ٹہراکرملک کے اہم ترین ادارے کوبدنام کرنا شرم کی بات ہے۔ انکا کہنا تھا کہ گیاری سیکٹر میں پاک فوج کے شہداء کی جب لاشیں نکالی گئیں تواس ملک کاسپریم کمانڈر کہاں تھا؟ اورجب اس ملک کا سپریم کمانڈر ملک چھوڑ کر چلا گیا تواس کوواپس بلانے والا بھی آرمی چیف ہی تھا۔
فوج ایک اہم ترین منظم ادارہ ہے۔ اصغر خان کیس کافیصلہ کسی ایک فوجی افسر کے کندھے پر رکھ کر پوری فوج کوبدنام نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرزعمل سے فوجی جوان اورکمانڈرکے درمیان منظم رشتے کوتوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی کا موقف انتہائی مناسب وقت قوم کیلیے ایک خوشگوار پیغام ہے۔ عدلیہ کے پاس از خود نوٹس لینے کا اختیار ہے توآرمی ایکٹ کونذراندازنہیں کیا جا سکتا۔ اس طرح کے بیانات سے ملک اورقوم کو سنگین نقصان پہنچ سکتاہے۔
لیفٹیننٹ جنرل( ر) طلعت مسعود نے 'ایکسپریس'سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ دونوں اہم شخصیات کی اس گفتگوسے قوم میں ایک نیا ابہام پیداہوگیا ہے جس کے اثرات بہت گہرے ہوسکتے ہیں، فوجی افسران کو الزام دے کر سیاستدانوں کو محفوظ پناہ گاہ نہیں دینی چاہیے بلکہ اصل ذمہ دارسیاستدان ہیں جو ہردور میں مارشل لا کی وجہ بنتے ہیں، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل( ر) حمیدگل نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ کے اندر فوج کے افسران ، ملازمین حتی کہ سویلین افراد کیلیے بھی سزا کا طریقہ کار موجود ہے۔ اس لیے کسی ایک آدمی کو محض ملزم ٹہراکرملک کے اہم ترین ادارے کوبدنام کرنا شرم کی بات ہے۔ انکا کہنا تھا کہ گیاری سیکٹر میں پاک فوج کے شہداء کی جب لاشیں نکالی گئیں تواس ملک کاسپریم کمانڈر کہاں تھا؟ اورجب اس ملک کا سپریم کمانڈر ملک چھوڑ کر چلا گیا تواس کوواپس بلانے والا بھی آرمی چیف ہی تھا۔
فوج ایک اہم ترین منظم ادارہ ہے۔ اصغر خان کیس کافیصلہ کسی ایک فوجی افسر کے کندھے پر رکھ کر پوری فوج کوبدنام نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرزعمل سے فوجی جوان اورکمانڈرکے درمیان منظم رشتے کوتوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی کا موقف انتہائی مناسب وقت قوم کیلیے ایک خوشگوار پیغام ہے۔ عدلیہ کے پاس از خود نوٹس لینے کا اختیار ہے توآرمی ایکٹ کونذراندازنہیں کیا جا سکتا۔ اس طرح کے بیانات سے ملک اورقوم کو سنگین نقصان پہنچ سکتاہے۔