بچکانہ ملبوس کا چناؤ۔۔۔
خوب صورتی کے ساتھ بچے کا تحفظ اور آرام بھی ضروری ہے
آج کے فیشن کی دوڑ نے معاشرے میں بچوں کو بھی نہیں چھوڑا۔ بچوں کے لیے بھی کپڑوں کا انتخاب والدین کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔
پارٹی ویئر، ہوم ویئر، نائٹ ویئر، پکنک ویئر وغیرہ وغیرہ نے جہاں والدین کے بجٹ پر نمایاں اثرات ڈالے ہیں، وہاں اپنے بچے کا لباس ایسا منتخب کرنا بھی ایک جان فزا مرحلہ ہوتا ہے کہ میرا بچہ فلاں محفل میں سب سے نمایاں اور خوب صورت نظر آئے۔ اسی طرح عید کے موقع پر بھی اپنے لباس کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے بھی ایسے خصوصی لباس، رنگ اور ڈیزائن کا انتخاب کیا جاتا ہے، جس کو دیکھ کر ہر کوئی پوچھتا ہے کہ ''کہاں سے بنوایا؟'' اور اسی ایک سوال پر والدین کی ساری محنت کا خراج وصول ہو جاتا ہے۔ بازاروں کے تھکا دینے والے سفر، خوب صورت اور منفرد لباس پر استطاعت سے بڑھ کر خرچ کیے گئے پیسے، یہ سب کچھ یہی سننے کے لیے کہا جاتا ہے کہ ''کتنا خوب صورت انتخاب ہے یا رنگ ہے، کیا اعلیٰ ذوق ہے'' وغیرہ وغیرہ۔
اعتدال میں رہتے ہوئے اپنے جگر گوشوں کے لیے اچھا اور منفرد لباس لینے میں کوئی مضائقہ نہیں، لیکن لباس کے انتخاب پر کپڑے کے فیبرک اور موسم کی مناسبت کو بھی مد نظر رکھا جائے، تو یہ سونے پر سہاگہ ہوگا۔ بہت سے والدین بہت موٹا کپڑا یا بہت کام والا لباس منتخب کر کے بچوں پر ایک قسم کا بوجھ لاد دیتے ہیں اور اس بوجھ کو بڑے بچے نہ چاہتے ہوئے بھی چند گھنٹوں کے لیے موقع پر زیب تن کر لیتے ہیں، مگر پھر وہ لباس سالوں الماریوں میں پڑا دھول کھاتا رہتا ہے۔ اسی کے برعکس اگر ننھے منے بچوں کو بھاری بھرکم یا موسم کے خلاف لباس پہنا دیا جائے، تو وہ پریشان رہتے ہیں، رو رو کے ہلکان ہو جاتے ہیں، والدین الگ زحمت سے دوچار رہتے ہیں، اکثر بچوں کی خرابیٔ طبیعت کے پیچھے بھی کپڑوں کا انتخاب ہی کارفرما ہوتا ہے۔
گرمیوں میں آدھی آستین اور ہلکے پھلکے لان اور کاٹن کے کپڑوں کا انتخاب کرنا چاہیے، جب کہ سرد موسم میں سلک اور اون کے کپڑے پہنائیے۔ رات کو سوتے وقت ڈھیلے ڈھالے اور پوری آستینوں کے کپڑے مناسب رہتے ہیں۔ ملبوسات کے چناؤ میں اپنے بچے کے مزاج کو بھی مدنظر رکھیے۔ بعض بچوں کو موٹے اور کھردرے کپڑوں سے جلدیالرجی ہو جاتی ہے۔ ایسے بچوں کے ہلکے لان اور ململ کے کپڑے، جوکہ ہلکے رنگوں یعنی سفید، آف وائٹ، بے بی پنک میں ہوں مناسب رہتے ہیں۔ جبکہ کچھ بچے بڑے نازک مزاج ہوتے ہیں۔ ذرا سی سرد ہوا چلی یا موسم میں خنکی بڑھی، بچے کو نزلہ، زکام ہوگیا۔
ایسے بچوں کو سوتی اور کاٹن کے کپڑوں کے ساتھ ہمیشہ بنیان یا جرسی وغیرہ پہنا کر رکھیں تاکہ وہ سردی، خنکی سے محفوظ رہیں۔ بعض بچوں کو زرق برق کپڑے چبھتے ہوئے، محسوس ہوتے ہیں۔ ان کے لیے کسی تقریب میں نمایاں کپڑے لینے کے لیے والدہ بڑی پریشان رہتی ہیں۔ گھر میں تو سادہ کپڑے چل جاتے ہیں، مگر تقریبات میں کیا کیا جائے، ایسے بچے اس طرح کے کپڑے دیکھ کر ناخوش ہوتے ہیں۔ ان کے لیے یہ حل ہے کہ کام دار کپڑے کے نیچے سوتی یا ململ کے ہم رنگ کپڑے کا استر لگوالیں، تاکہ بچہ بھی آرام سے رہے اور والدین بھی خوش رہیں۔
یاد رکھیں! کسی بھی موقع کے لیے کپڑوں کے انتخاب کے لیے موسم کی مناسبت اور اپنے بچے کی طبیعت اور مزاج کو ضرور مد نظر رکھیں، ورنہ بعض اوقات غلط انتخاب سے پہننے والے بھی ناخوش رہتا ہے اور پیسوں کا بھی ضیاع ہوتا ہے۔ لباس ایسا آرام دہ اور ہم وار ہو کہ چند مواقع پر استعمال کے بعد اگر آپ عام دنوں میں کبھی بچے کو یہ پہنائیں، تو وہ خوشی خوشی اس کو زیب تن کرے، کیوں کہ وہی کپڑا اچھا ہے جو پہننے والے کو پرسکون رکھے۔
پارٹی ویئر، ہوم ویئر، نائٹ ویئر، پکنک ویئر وغیرہ وغیرہ نے جہاں والدین کے بجٹ پر نمایاں اثرات ڈالے ہیں، وہاں اپنے بچے کا لباس ایسا منتخب کرنا بھی ایک جان فزا مرحلہ ہوتا ہے کہ میرا بچہ فلاں محفل میں سب سے نمایاں اور خوب صورت نظر آئے۔ اسی طرح عید کے موقع پر بھی اپنے لباس کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے بھی ایسے خصوصی لباس، رنگ اور ڈیزائن کا انتخاب کیا جاتا ہے، جس کو دیکھ کر ہر کوئی پوچھتا ہے کہ ''کہاں سے بنوایا؟'' اور اسی ایک سوال پر والدین کی ساری محنت کا خراج وصول ہو جاتا ہے۔ بازاروں کے تھکا دینے والے سفر، خوب صورت اور منفرد لباس پر استطاعت سے بڑھ کر خرچ کیے گئے پیسے، یہ سب کچھ یہی سننے کے لیے کہا جاتا ہے کہ ''کتنا خوب صورت انتخاب ہے یا رنگ ہے، کیا اعلیٰ ذوق ہے'' وغیرہ وغیرہ۔
اعتدال میں رہتے ہوئے اپنے جگر گوشوں کے لیے اچھا اور منفرد لباس لینے میں کوئی مضائقہ نہیں، لیکن لباس کے انتخاب پر کپڑے کے فیبرک اور موسم کی مناسبت کو بھی مد نظر رکھا جائے، تو یہ سونے پر سہاگہ ہوگا۔ بہت سے والدین بہت موٹا کپڑا یا بہت کام والا لباس منتخب کر کے بچوں پر ایک قسم کا بوجھ لاد دیتے ہیں اور اس بوجھ کو بڑے بچے نہ چاہتے ہوئے بھی چند گھنٹوں کے لیے موقع پر زیب تن کر لیتے ہیں، مگر پھر وہ لباس سالوں الماریوں میں پڑا دھول کھاتا رہتا ہے۔ اسی کے برعکس اگر ننھے منے بچوں کو بھاری بھرکم یا موسم کے خلاف لباس پہنا دیا جائے، تو وہ پریشان رہتے ہیں، رو رو کے ہلکان ہو جاتے ہیں، والدین الگ زحمت سے دوچار رہتے ہیں، اکثر بچوں کی خرابیٔ طبیعت کے پیچھے بھی کپڑوں کا انتخاب ہی کارفرما ہوتا ہے۔
گرمیوں میں آدھی آستین اور ہلکے پھلکے لان اور کاٹن کے کپڑوں کا انتخاب کرنا چاہیے، جب کہ سرد موسم میں سلک اور اون کے کپڑے پہنائیے۔ رات کو سوتے وقت ڈھیلے ڈھالے اور پوری آستینوں کے کپڑے مناسب رہتے ہیں۔ ملبوسات کے چناؤ میں اپنے بچے کے مزاج کو بھی مدنظر رکھیے۔ بعض بچوں کو موٹے اور کھردرے کپڑوں سے جلدیالرجی ہو جاتی ہے۔ ایسے بچوں کے ہلکے لان اور ململ کے کپڑے، جوکہ ہلکے رنگوں یعنی سفید، آف وائٹ، بے بی پنک میں ہوں مناسب رہتے ہیں۔ جبکہ کچھ بچے بڑے نازک مزاج ہوتے ہیں۔ ذرا سی سرد ہوا چلی یا موسم میں خنکی بڑھی، بچے کو نزلہ، زکام ہوگیا۔
ایسے بچوں کو سوتی اور کاٹن کے کپڑوں کے ساتھ ہمیشہ بنیان یا جرسی وغیرہ پہنا کر رکھیں تاکہ وہ سردی، خنکی سے محفوظ رہیں۔ بعض بچوں کو زرق برق کپڑے چبھتے ہوئے، محسوس ہوتے ہیں۔ ان کے لیے کسی تقریب میں نمایاں کپڑے لینے کے لیے والدہ بڑی پریشان رہتی ہیں۔ گھر میں تو سادہ کپڑے چل جاتے ہیں، مگر تقریبات میں کیا کیا جائے، ایسے بچے اس طرح کے کپڑے دیکھ کر ناخوش ہوتے ہیں۔ ان کے لیے یہ حل ہے کہ کام دار کپڑے کے نیچے سوتی یا ململ کے ہم رنگ کپڑے کا استر لگوالیں، تاکہ بچہ بھی آرام سے رہے اور والدین بھی خوش رہیں۔
یاد رکھیں! کسی بھی موقع کے لیے کپڑوں کے انتخاب کے لیے موسم کی مناسبت اور اپنے بچے کی طبیعت اور مزاج کو ضرور مد نظر رکھیں، ورنہ بعض اوقات غلط انتخاب سے پہننے والے بھی ناخوش رہتا ہے اور پیسوں کا بھی ضیاع ہوتا ہے۔ لباس ایسا آرام دہ اور ہم وار ہو کہ چند مواقع پر استعمال کے بعد اگر آپ عام دنوں میں کبھی بچے کو یہ پہنائیں، تو وہ خوشی خوشی اس کو زیب تن کرے، کیوں کہ وہی کپڑا اچھا ہے جو پہننے والے کو پرسکون رکھے۔