وزیراعظم آزاد کشمیرکا وزیراعظم نوازشریف سے کارکنوں کی ہلاکت پر معافی کا مطالبہ

آرمی چیف جنرل راحیل شریف مسئلے کے حل کے لئے کردار ادا کریں، وزیراعظم آزادکشمیرچوہدری عبدالمجید

آرمی چیف جنرل راحیل شریف مسئلے کے حل کے لئے کردار ادا کریں، وزیراعظم آزادکشمیرچوہدری عبدالمجید. فوٹو:فائل

ISLAMABAD:
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے کوٹلی میں 2 کارکنوں کی ہلاکت پر وزیراعظم نواز شریف سے معافی کا مطالبہ کردیا۔



کوٹلی میں کارکنوں کی ہلاکت پر یوم سوگ کے موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں نریندر مودی اور آزاد کشمیر میں نواز شریف ظلم ڈھا رہے ہیں جب کہ تقسیم کشمیر کو طول دے کر مودی سرکار کو خوش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چاہتا تو کوٹلی واقعے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما سکندر حیات کو گلی گلی گھسیٹتا لیکن ایسا نہیں کیا اس لئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف مسئلے کے حل کے لئے کردار ادا کریں۔





دوسری جانب وزیر اعظم آزاد كشمیر چوہدری عبدالمجید كی ہدایت پر نیشنل پریس كلب كے سامنے پیپلزپارٹی كے كاركنوں نے احتجاجی مظاہرہ كیا جس میں پیپلزپارٹی كے مركزی رہنما راجہ عمران اشرف، نرگس فیض ملك، وزیر قانون سید اظہر گیلانی، وزیر سیاحت عبدالسلام بٹ، ڈپٹی اسپیكر شاہین كوثر ڈار، مشیران حكومت كرنل (ر) ضمیر، امجد یوسف پی وائی او كے چیئرمین صاحبزادہ ذوالفقار، پی ایس ایف كے شكور صدیق ،پی پی پی آزادكشمیر اسلام آباد كے صدر صوفی اصغر گجر نے بھی شركت كی جب کہ اس موقع پر مظاہرین نے مطالبہ كیاكہ واقعہ كے ذمہ داران كے خلاف قانون كے مطابق كارروائی كی جائے۔ مقررین نے اس موقع پر كہا كہ اس افسوس ناك واقعہ كے پیچھے وفاقی وزرا كی وہ غیر ذمہ دارانہ تقاریر ہیں جن كی وجہ سے آزادكشمیر میں سیاسی ماحول خراب ہوا۔



مظاہرے سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ اگر پیپلزپارٹی كے قائدین اپنے كاركنوں كو قابو نہ كرتے تو حالات زیادہ خراب ہوتے لیكن ہم نے قانون كے دائرے میں رہنا ہے اس لیے واقعہ كے ذمہ داران كے خلاف بھی قانون كے مطابق كارروائی كی جائے گی۔ انہوں نے كہا كہ تمام سیاسی قائدین كی ذمہ داری ہے كہ وہ تحمل اور برداشت كا خود بھی مظاہرہ كریں اور اپنے كاركنون كو بھی اس كا درس دیں۔ مقررین نے واقعہ كی شدید مذمت كرتے ہوئے كہا كہ سب سیاسی جماعتوں كی یہ ذمہ داری ہے كہ وہ سیاسی اختلافات كو انسانی جانوں كے ساتھ كھیلنے كے لیے استعمال نہ كریں۔






ادھر قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت لاہور میں 14 قتل کرنے کے بعد سمجھتی ہے کہ کوئی ان کا کچھ بھی نہیں بگاڑسکتا اگر ماڈل ٹاؤن سانحے کے شہدا کے ساتھ انصاف کیا جاتا تو آج حالات بہتر ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی آئی اے ملازمین پر تشدد کیا اور 2 افراد کو قتل کرنے کے بعد کہا کہ ملازمین کے پر کاٹ دیئے جائیں گے جب کہ اب اسی دہشت گردی کی کارروائی کو کوٹلی میں بھی دہرایا گیا۔



خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ماضی کی سختیوں سے سبق نہیں سیکھا اور آج بھی پرانی روش پر گامزن ہے جب کہ ہم نے بہترین جمہوریت کا کردارادا کرنے کی کوشش کی اور ہماری کوشش کے باوجود مفاہمت کی پالیسی آگے نہ بڑھ سکی اور اب محسوس ہوتا ہے کہ حکومت تشدد کے راستے پر اتر آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو ماردیا گیا، ایک طرف بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم کی بات کی جاتی ہے لیکن بتایا جائے کہ آزاد کشمیر میں کیا ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کی جانب سے کوٹلی واقعے کی کوئی مذمت بھی نہیں کی گئی جب کہ حکمران جماعت کے وفاقی وزیر کی جانب سے وزیر اعظم آزاد کشمیر کو نازیبا القابات سے پکارا گیا لیکن نواز شریف نے انہیں پوچھا تک نہیں اور یہی عادت جمہوری اداروں کو کمزور کردیتی ہے۔





قومی اسمبلی آزاد کشمیر میں ہونے والے واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے وفاقی وزرا کے لیے توہین آمیز جملے استعمال کیے اور 3 وزرا کو بدمعاش کہا جسے ہم نے خندہ پیشانی سے برداشت کیا جب کہ ان کے توہین آمیز ریمارکس 11 جنوری کے اخبارات میں شائع ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے وزیراعظم نے فون کرکے مجھے کہا کہ 3 وزرا آزاد کشمیر آرہے ہیں ان کی لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا۔



پرویز رشید نے کہا کہ کوٹلی میں امن وامان قائم کرنے کی ذمہ داری میری نہیں بلکہ آزاد کشمیر حکومت کی تھی تاہم واقعے پر آزاد کشمیر کی حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنایا ہے جسے تمام فریقین نے تسلیم کیا جب کہ ہم سب کو انتظار کرنا چاہیے اور اگر جوڈیشل کمیشن رپورٹ میں ہم قصوروار پائے گئے تو اپنی تسلیم کریں گے اور جو بھی سزا دی جائے گی وہ بھی قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج وہاں یوم سیاہ منانے سے پہلے (ن) لیگ کے کارکنان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں، جب اس قسم کی ناانصافی ہوگی تو یقیناً سدائےاحتجاج بلند ہوگا۔ وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ میں خورشید شاہ کو منصف مقرر کرتا ہوں جب کہ ریکارڈ لے کر ان کے پاس جانے کے لیے بھی تیار ہوں۔

Load Next Story