وزیراعظم آزاد کشمیرنے وفاقی وزرا کے لیے توہین آمیز جملے استعمال کیے پرویزرشید
کوٹلی واقعے پرجوڈیشل کمیشن بنادیا گیا ہے جس میں ہم قصوار پائے گئے تو اپنی غلطی تسلیم کریں گے،وفاقی وزیراطلاعات ونشریات
وفاقی وزیراطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے وفاقی وزرا کے لیے توہین آمیز جملے استعمال کیے جسے ہم نے خندہ پیشانی سے برداشت کیا جب کہ واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنادیا گیا ہے جس میں ہم قصوار پائے گئے تو اپنی غلطی تسلیم کریں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں آزاد کشمیر میں ہونے والے واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے وفاقی وزرا کے لیے توہین آمیز جملے استعمال کیے اور 3 وزرا کو بدمعاش کہا جسے ہم نے خندہ پیشانی سے برداشت کیا جب کہ ان کے توہین آمیز ریمارکس 11 جنوری کے اخبارات میں شائع ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے وزیراعظم نے فون کرکے مجھے کہا کہ 3 وزرا آزاد کشمیر آرہے ہیں ان کی لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا۔
پرویز رشید نے کہا کہ کوٹلی میں امن وامان قائم کرنے کی ذمہ داری میری نہیں بلکہ آزاد کشمیر حکومت کی تھی تاہم واقعے پر آزاد کشمیر کی حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنایا ہے جسے تمام فریقین نے تسلیم کیا جب کہ ہم سب کو انتظار کرنا چاہیے اور اگر جوڈیشل کمیشن رپورٹ میں ہم قصوروار پائے گئے تو اپنی تسلیم کریں گے اور جو بھی سزا دی جائے گی وہ بھی قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج وہاں یوم سیاہ منانے سے پہلے (ن) لیگ کے کارکنان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں، جب اس قسم کی ناانصافی ہوگی تو یقیناً سدائےاحتجاج بلند ہوگا۔
وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ میں خورشید شاہ کو منصف مقرر کرتا ہوں جب کہ ریکارڈ لے کر ان کے پاس جانے کے لیے بھی تیار ہوں۔
واضح رہے 2 روز قبل آزاد کشمیر کوٹلی میں پیپلزپارٹی کے 2 کارکنوں کی ہلاکت پر آزاد کشمیر کے وزیراعظم نےآج یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا تھاجب کہ قومی اسمبلی میں بھی پیپلزپارٹی کے ارکان بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں آزاد کشمیر میں ہونے والے واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید نے وفاقی وزرا کے لیے توہین آمیز جملے استعمال کیے اور 3 وزرا کو بدمعاش کہا جسے ہم نے خندہ پیشانی سے برداشت کیا جب کہ ان کے توہین آمیز ریمارکس 11 جنوری کے اخبارات میں شائع ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے وزیراعظم نے فون کرکے مجھے کہا کہ 3 وزرا آزاد کشمیر آرہے ہیں ان کی لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا۔
پرویز رشید نے کہا کہ کوٹلی میں امن وامان قائم کرنے کی ذمہ داری میری نہیں بلکہ آزاد کشمیر حکومت کی تھی تاہم واقعے پر آزاد کشمیر کی حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنایا ہے جسے تمام فریقین نے تسلیم کیا جب کہ ہم سب کو انتظار کرنا چاہیے اور اگر جوڈیشل کمیشن رپورٹ میں ہم قصوروار پائے گئے تو اپنی تسلیم کریں گے اور جو بھی سزا دی جائے گی وہ بھی قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج وہاں یوم سیاہ منانے سے پہلے (ن) لیگ کے کارکنان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں، جب اس قسم کی ناانصافی ہوگی تو یقیناً سدائےاحتجاج بلند ہوگا۔
وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ میں خورشید شاہ کو منصف مقرر کرتا ہوں جب کہ ریکارڈ لے کر ان کے پاس جانے کے لیے بھی تیار ہوں۔
واضح رہے 2 روز قبل آزاد کشمیر کوٹلی میں پیپلزپارٹی کے 2 کارکنوں کی ہلاکت پر آزاد کشمیر کے وزیراعظم نےآج یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا تھاجب کہ قومی اسمبلی میں بھی پیپلزپارٹی کے ارکان بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی۔