رہائشی منصوبے کی زمین خریدنے و فروخت کرنے پر پابندی
آئی جی اور دیگر کو جواب داخل کرنیکی ہدایت، تیزاب پھینکنے کا مقدمہ کی درخواست، ملزم عدالت طلب
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منگھوپیر کے علاقے میں اعظم ٹائون کے نام سے شروع کیے گئے منصوبے میں زمینوں کی خرید و فروخت کے متعلق حکم امتناع جاری کرتے ہوئے حکومت سندھ، آئی جی سندھ اور دیگر کو 8 اگست کیلیے نوٹس جاری کردیے اور آئندہ سماعت پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
محمد زاہد حسین نے چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ، ڈی سی (غربی)، ایس ایچ او سرجانی ٹائون اور اعظم بلڈرز کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے والد نے منگھوپیر کے علاقے میں 10 ایکڑ اراضی 1969 میں خریدی تھی اور ان کے پاس اس کی مکمل دستاویزات بھی موجود ہیں، 3جولائی 2012 کو اچانک علم ہوا کہ مذکورہ اراضی پر اعظم ٹائون نامی رہائشی منصوبہ شروع کردیا گیاہے اور اراضی فروخت کی جارہی ہے، لہٰذا اراضی کی غیر قانونی فروخت کو روکا جائے،
فاضل عدالت نے 8اگست تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی ہے آئندہ سماعت تک اراضی کی خریدوفروخت نہ کی جائے، علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تیزاب پھینکنے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں منتقل کرنے سے متعلق آئینی درخواست پر محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخشاں اور سٹی کورٹ تھانے کے ایس ایچ اوز کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے، فاضل بینچ نے تیزاب پھینکنے کے ملزم عارف حسین کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے،
مسمات فرح ناز نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ خاندانی تنازع کے باعث مدعا علیہان نے درخواست گزار کے شوہر شہباز نواز پر تیزاب پھینک دیا جس کی وجہ سے وہ زیر علاج ہے، یہ جرم دہشت گردی کے مترادف ہے اس لیے مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت منتقل کیا جائے، درخواست گزار کے مطابق مدعا علیہان نے درخواست گزار اور اس کے شوہر کیخلاف ابراہیم حیدری تھانے میں ایک جھوٹا مقدمہ درج کرایا تاہم درخواست گزار نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی،
مدعا علیہان سے صلح کے بعد 15 جون 2012 کو درخواست گزار اور اسکے شوہر مقدمے کی پیشی کیلیے سٹی کورٹ پہنچے تو مدعا علیہان خادم حسین، صابر حسین، آصف اور عارف حسین نے شہباز نوازپر تیزاب پھینک دیا جس کا مقدمہ 64/12سٹی کورٹ تھانے میںدرج کرادیا گیا ہے، مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں منتقل کیا جائے، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی ہے کہ ملزم عارف حسین کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔
محمد زاہد حسین نے چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ، ڈی سی (غربی)، ایس ایچ او سرجانی ٹائون اور اعظم بلڈرز کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے والد نے منگھوپیر کے علاقے میں 10 ایکڑ اراضی 1969 میں خریدی تھی اور ان کے پاس اس کی مکمل دستاویزات بھی موجود ہیں، 3جولائی 2012 کو اچانک علم ہوا کہ مذکورہ اراضی پر اعظم ٹائون نامی رہائشی منصوبہ شروع کردیا گیاہے اور اراضی فروخت کی جارہی ہے، لہٰذا اراضی کی غیر قانونی فروخت کو روکا جائے،
فاضل عدالت نے 8اگست تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی ہے آئندہ سماعت تک اراضی کی خریدوفروخت نہ کی جائے، علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تیزاب پھینکنے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں منتقل کرنے سے متعلق آئینی درخواست پر محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخشاں اور سٹی کورٹ تھانے کے ایس ایچ اوز کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے، فاضل بینچ نے تیزاب پھینکنے کے ملزم عارف حسین کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے،
مسمات فرح ناز نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ خاندانی تنازع کے باعث مدعا علیہان نے درخواست گزار کے شوہر شہباز نواز پر تیزاب پھینک دیا جس کی وجہ سے وہ زیر علاج ہے، یہ جرم دہشت گردی کے مترادف ہے اس لیے مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت منتقل کیا جائے، درخواست گزار کے مطابق مدعا علیہان نے درخواست گزار اور اس کے شوہر کیخلاف ابراہیم حیدری تھانے میں ایک جھوٹا مقدمہ درج کرایا تاہم درخواست گزار نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی،
مدعا علیہان سے صلح کے بعد 15 جون 2012 کو درخواست گزار اور اسکے شوہر مقدمے کی پیشی کیلیے سٹی کورٹ پہنچے تو مدعا علیہان خادم حسین، صابر حسین، آصف اور عارف حسین نے شہباز نوازپر تیزاب پھینک دیا جس کا مقدمہ 64/12سٹی کورٹ تھانے میںدرج کرادیا گیا ہے، مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں منتقل کیا جائے، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی ہے کہ ملزم عارف حسین کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔