حکومت صارفین کو بلا تعطل سی این جی کی فراہمی یقینی بنانے میں ناکام
مختلف علاقوں میں سی این جی اسٹیشنز پر مختلف حربے استعمال کرکے محدود مقدار میں سی این جی فروخت کی جارہی ہے
وفاقی اور صوبائی حکومت اور متعلقہ ادارے صارفین کو سرکاری قیمت پر سی این جی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے میں تاحال ناکام ہیں مختلف علاقوں میں سی این جی اسٹیشنز پر مختلف حربے استعمال کرکے محدود مقدار میں سی این جی فروخت کی جارہی ہے۔
سی این جی صارفین کے مطابق گیس کی فروخت کم کرنے کے لیے مقدار میں کم گیس اور زیادہ ٹمپریچر پر کمپریس کی جانے والی گیس بھری جارہی ہے جس سے صارفین کو زیادہ گیس خرچ کرکے کم مسافت طے کرنے سے مالی نقصان کا بھی سامنا ہے۔ شہر کے متعدد سی این جی اسٹیشنز پر زیرمرمت کا بورڈ آویزاں ہے جبکہ متعدد سی این جی اسٹیشنز لوڈ شیڈنگ کے دوران جنریٹر کی خرابی کا بہانہ بناکر صارفین کو گیس فراہم کرنے سے انکار کررہے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں سی این جی کے حصول کے لیے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں اور ٹریفک کا بہائو بھی متاثر ہورہا ہے۔ ادھر سی این جی اسٹیشن مالکان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سی این جی کی قیمت کے تعین کے لیے نئے فارمولے پر اتفاق ہونے تک جولائی 2012کی قیمت 70.63روپے فی کلو پر عبوری فروخت کی اجازت دی جائے۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے گزشتہ روز سی این جی ڈیلرز کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) ملک میں سی این جی کے بحران کی ذمہ دار ہے اوگرا نے سپریم کورٹ کے حکم کی غلط وضاحت کرتے ہوئے بغیر مشاورت کے نئی قیمت مقرر کردی جس پر فروخت سے اسٹیشن مالکان کو فی کلو 12روپے سے زائد کے نقصان کاسامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ چار روز کے دوران سی این جی اسٹیشنز کی فراہمی متاثر رہنے سے ملک بھر میں افراتفری کی صورتحال ہے جس کے خاتمے کے لیے ایسوسی ایشن نے تمام اراکین کو ہدایت کی ہے کہ صارفین کو بلاتعطل سی این جی کی فروخت ممکن بنائی جائے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ آئندہ چار روز کے لیے کیا گیا ہے اور اس دوران عبوری ریلیف نہ ملنے کی صورت میں چار روز بعد سی این جی کی فروخت جاری رکھنے کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سی این جی کے لیے گیس کی قیمت 48.86روپے کلو پڑ رہی ہے جس پر 18روپے کلو آپریٹنگ لاگت کا سامنا ہے 54.16روپے کلو قیمت پر فروخت میں 12.71روپے فی کلو نقصان ہورہا ہے۔سی این جی اسٹیشن مالکان کے مطابق جولائی میں نافذ العمل 70.63روپے کلو کی قیمت میں گیس ڈیولپمنٹ لیوی کی مد میں 79روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کیے جارہے تھے جو حکومت نے اگست میں بڑھا کر 200روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیے گیس ڈیولپمنٹ لیوی کی شرح میں کیا گیا اضافہ بھی سی این جی کی قیمت میں اضافے کا سبب بن گیا ہے جسے پرانی سطح پر لاکر صارفین کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔
سی این جی صارفین کے مطابق گیس کی فروخت کم کرنے کے لیے مقدار میں کم گیس اور زیادہ ٹمپریچر پر کمپریس کی جانے والی گیس بھری جارہی ہے جس سے صارفین کو زیادہ گیس خرچ کرکے کم مسافت طے کرنے سے مالی نقصان کا بھی سامنا ہے۔ شہر کے متعدد سی این جی اسٹیشنز پر زیرمرمت کا بورڈ آویزاں ہے جبکہ متعدد سی این جی اسٹیشنز لوڈ شیڈنگ کے دوران جنریٹر کی خرابی کا بہانہ بناکر صارفین کو گیس فراہم کرنے سے انکار کررہے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں سی این جی کے حصول کے لیے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں اور ٹریفک کا بہائو بھی متاثر ہورہا ہے۔ ادھر سی این جی اسٹیشن مالکان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سی این جی کی قیمت کے تعین کے لیے نئے فارمولے پر اتفاق ہونے تک جولائی 2012کی قیمت 70.63روپے فی کلو پر عبوری فروخت کی اجازت دی جائے۔
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالسمیع خان نے گزشتہ روز سی این جی ڈیلرز کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) ملک میں سی این جی کے بحران کی ذمہ دار ہے اوگرا نے سپریم کورٹ کے حکم کی غلط وضاحت کرتے ہوئے بغیر مشاورت کے نئی قیمت مقرر کردی جس پر فروخت سے اسٹیشن مالکان کو فی کلو 12روپے سے زائد کے نقصان کاسامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ چار روز کے دوران سی این جی اسٹیشنز کی فراہمی متاثر رہنے سے ملک بھر میں افراتفری کی صورتحال ہے جس کے خاتمے کے لیے ایسوسی ایشن نے تمام اراکین کو ہدایت کی ہے کہ صارفین کو بلاتعطل سی این جی کی فروخت ممکن بنائی جائے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ آئندہ چار روز کے لیے کیا گیا ہے اور اس دوران عبوری ریلیف نہ ملنے کی صورت میں چار روز بعد سی این جی کی فروخت جاری رکھنے کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سی این جی کے لیے گیس کی قیمت 48.86روپے کلو پڑ رہی ہے جس پر 18روپے کلو آپریٹنگ لاگت کا سامنا ہے 54.16روپے کلو قیمت پر فروخت میں 12.71روپے فی کلو نقصان ہورہا ہے۔سی این جی اسٹیشن مالکان کے مطابق جولائی میں نافذ العمل 70.63روپے کلو کی قیمت میں گیس ڈیولپمنٹ لیوی کی مد میں 79روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کیے جارہے تھے جو حکومت نے اگست میں بڑھا کر 200روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیے گیس ڈیولپمنٹ لیوی کی شرح میں کیا گیا اضافہ بھی سی این جی کی قیمت میں اضافے کا سبب بن گیا ہے جسے پرانی سطح پر لاکر صارفین کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔