آزاد کشمیر کی سیاست میں گرما گرمی

آزاد کشمیر میں تمام مقتدر سیاسی جماعتوں کو جمہوری اسپرٹ کا مظاہرہ کرنا چاہیے

پاکستان کی قومی سیاسی جماعتوں کو بھارت کو کوئی ایسا موقع نہیں دینا چاہیے جس کی بنیاد پر کشمیریوں کی تحریک آزادی پر کوئی حرف آئے۔ فوٹو : فائل

آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان کشیدگی اور محاذ آرائی کی صورتحال دونوں جماعتوں کے قائدین کی فوری توجہ کی متقاضی ہے ۔آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی کے علاقے نکیال میں پیپلز پارٹی کارکن کے قتل کے بعد دوسرے روز بھی کشیدگی برقرار رہی، بازار اور دکانیں بند رہیں، مزید 11ن لیگی کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے جب کہ امن وامان کی صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے شہرمیں دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے ۔

وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید نے پارٹی کارکن کی ہلاکت پر گزشتہ روز پورے آزاد کشمیر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ آزاد کشمیر میں تمام مقتدر سیاسی جماعتوں کو جمہوری اسپرٹ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر آصف کرمانی نے پریس کانفرنس کے دوران کوٹلی نکیال واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پکڑ دھکڑ اور ہراساں کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہیے۔


لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال کریں، اخباری اطلاعات کے مطابق سانحہ کی عدالتی تحقیقات کی تصدیق ڈپٹی کمشنر کوٹلی عدنان خورشید نے کرلی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث افراد میں سے کچھ حراست میں ہیں اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ اس لیے صائب مشورہ یہی ہے کہ قائم کردہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے تاکہ ہلاکت اور بدنظمی و تشدد آمیز واقعات کے اصل محرکات کی نشاندہی ہو۔

مظفرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے صدر اور اپوزیشن لیڈر فاروق حیدرکا کہنا تھا کہ نکیال واقعہ اشتعال انگیز تقریر کے باعث پیش آیا۔ بہر حال احسن اقدام، امن کا قیام اور جمہوری روش پر گامزن ہوتے ہوئے مین اسٹریم سیاسی جماعتیں عالی ظرفی اور دانشمندی کا ثبوت دیں ۔تدبر ، معاملہ فہمی اور جمہوری انداز فکر کے ساتھ کشیدگی کو ختم کر کے جمہوری نظیر قائم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔

آزاد کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر بھارت کی بھی نظر ہے، پاکستان کی قومی سیاسی جماعتوں کو بھارت کو کوئی ایسا موقع نہیں دینا چاہیے جس کی بنیاد پر کشمیریوں کی تحریک آزادی پر کوئی حرف آئے۔
Load Next Story