اسرائیلی چیف آف اسٹاف نے2010 میں ایران پر حملے کا حکم ماننے سے انکار کر دیا تھا
اسرائیلی وزیراعظم اور وزیر دفاع نے 2010 میں ایران پر حملے کیلیے تیاریوں کا حکم دیا تھا.
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو، وزیر دفاع ایہود یارک اور چیف آف سٹاف گبی اشکنازئی کے درمیان 2010 میں ایران پر حملے کے معاملے پر تنازع شدت اختیار کرگیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم اور وزیر دفاع نے 2010 میں ایران پر حملے کیلیے تیاریوں کا حکم دیا تھا جسے چیف آف سٹاف اشکنازئی نے ماننے سے انکارکردیا تھا۔ پیر کو مقامی چینل ٹو سے جاری ایک دستاویزی فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اور دفاع نے 2010 میں ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لیے آرمی چیف کو فوج کو الرٹ لیول پر لانے کا حکم دیا تھا۔
لیکن چیف آف سٹاف اشکنازئی اور موساد کے سربراہ میئردگان نے فوج کو ''ایف پلس'' لیول پر لانے کے احکامات پر اعتراضات اٹھائے، ''ایف پلس'' الرٹ کا مطلب یہ ہے کہ حملہ کسی بھی وقت ممکن ہے، اشکنازئی نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ ایران کے ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کیلیے فوج کی آپریشنل صلاحیتیں کمزور ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم اور وزیر دفاع نے 2010 میں ایران پر حملے کیلیے تیاریوں کا حکم دیا تھا جسے چیف آف سٹاف اشکنازئی نے ماننے سے انکارکردیا تھا۔ پیر کو مقامی چینل ٹو سے جاری ایک دستاویزی فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اور دفاع نے 2010 میں ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لیے آرمی چیف کو فوج کو الرٹ لیول پر لانے کا حکم دیا تھا۔
لیکن چیف آف سٹاف اشکنازئی اور موساد کے سربراہ میئردگان نے فوج کو ''ایف پلس'' لیول پر لانے کے احکامات پر اعتراضات اٹھائے، ''ایف پلس'' الرٹ کا مطلب یہ ہے کہ حملہ کسی بھی وقت ممکن ہے، اشکنازئی نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ ایران کے ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کیلیے فوج کی آپریشنل صلاحیتیں کمزور ہیں۔