جنرل راحیل کو توسیع وزیر اعظم کی صوابدید ہے فیصلہ میرٹ پر ہوگاچوہدری نثار
سمجھ نہیں آتا پی پی ہرچیزاپنی طرف کیوں لےجاتی ہےاورجس کسی کی دم پرمیراپاؤں آتا ہےوہ کسی نہ کسی کرپشن میں ملوث ہوتاہے
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع نہ لینے کے فیصلے پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع وزیراعظم کی صوابدیدہے۔
ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا تھا کہ مجھ سے منسوب کرکے بہت سے غلط بیانات اخباروں میں چھاپے جاتے ہیں حالانکہ میں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے بلکہ داعش ایک عرب تنظیم ہے جو شمالی افریقا تک پھیلی ہوئی ہے اور وہ بہت سے طاقتوں کے خلاف نبردآزما ہے اس لیے پاکستان میں اس کی موجودگی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے بارے میں کم سے کم بات کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھ سے بار بار اسی پر سوالات کیے جاتے ہیں جب کہ داعش کو ہم نے خود متنازع بنایا اور بار بار داعش سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کا نام لے کر ان کو پروان چڑھا رہے ہیں۔
چوہدری نثار علی نے کہا کہ پاکستان میں 45 سے زیادہ مختلف ایجنڈے کی تنظیمیں دہشت گردی کی وارداتوں میں مصروف عمل ہیں اور انہی تنظیم کی کچھ لوگ داعش کا نام لے کر کارروائیاں کرتے ہیں تاہم سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کے باعث دہشت گردوں کے حوصلے پست ہوئے اور وہ ملک سے فرار ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت صلح کن اور امن پسند لوگ ہیں لہذا داعش پاکستان میں نہیں چل سکتی اور نہ ہی ان کے کوئی عہدیداران یہاں موجود ہیں جب کہ ڈی جی آئی بی نے بھی سینیٹ میں بریفنگ دیتے ہوئے یہی کہا کہ چند لوگ جو خود کو داعش سے منسوب کررہے تھے ان کے گروپ کو توڑ دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کچھ سیاست دانوں کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا اور انہیں کچھ معلوم بھی نہیں ہوتا، وہ یہ بیانات دیتے ہیں کہ داعش پاکستان میں موجود ہے جب کہ وہ صرف اپنی سیاست چلانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ پیپلز پارٹی والے ہر چیز کو اپنی طرف کیوں لے جاتے ہیں اور جہاں تک دم پر پیر رکھنے کا تعلق ہے تو جس کسی کی دم پر پاؤں آتا ہے، وہ کسی نہ کسی کرپشن یا عوام سے زیادتی میں ملوث ہوتا ہے، کسی بے گناہ یا بے قصور پر غلطی سے کسی کے دم پر پیر آجائے تو میں معذرت کرنے میں بھی پہل کرتا ہوں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع نہ لینے کے فیصلے پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے جب کہ حکومت اورفوج کی مکمل حمایت جنرل راحیل شریف کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات جاری ہیں ہماری اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم پٹھان کوٹ کا دورہ کرنا چاہتی ہے، ٹیم بھارت سے ہو کر آئے گی تو ہی بہت سے چیزیں واضح ہوں گی جب کہ حملے سے متعلق میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
مولانا عبدالعزیز سے متعلق سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا مولانا عبدالعزیزکے خلاف کوئی ایف آئی آرنہیں، ان کے خلاف 31 کیسز تھے جن میں 12 یا 13 سنگین نوعیت کے تھے جب کہ مولانا پر 8 کیس پیپلزپارٹی کی حکومت میں ختم کیے گئے اور ان کے بیانات پر بھی میں نے ہی پابندی عائد کی، مولانا عبدالعزیز سمیت کوئی بھی قانون توڑے گا اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔
ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی کا کہنا تھا کہ مجھ سے منسوب کرکے بہت سے غلط بیانات اخباروں میں چھاپے جاتے ہیں حالانکہ میں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ پاکستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے بلکہ داعش ایک عرب تنظیم ہے جو شمالی افریقا تک پھیلی ہوئی ہے اور وہ بہت سے طاقتوں کے خلاف نبردآزما ہے اس لیے پاکستان میں اس کی موجودگی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے بارے میں کم سے کم بات کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھ سے بار بار اسی پر سوالات کیے جاتے ہیں جب کہ داعش کو ہم نے خود متنازع بنایا اور بار بار داعش سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کا نام لے کر ان کو پروان چڑھا رہے ہیں۔
چوہدری نثار علی نے کہا کہ پاکستان میں 45 سے زیادہ مختلف ایجنڈے کی تنظیمیں دہشت گردی کی وارداتوں میں مصروف عمل ہیں اور انہی تنظیم کی کچھ لوگ داعش کا نام لے کر کارروائیاں کرتے ہیں تاہم سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کے باعث دہشت گردوں کے حوصلے پست ہوئے اور وہ ملک سے فرار ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ بہت صلح کن اور امن پسند لوگ ہیں لہذا داعش پاکستان میں نہیں چل سکتی اور نہ ہی ان کے کوئی عہدیداران یہاں موجود ہیں جب کہ ڈی جی آئی بی نے بھی سینیٹ میں بریفنگ دیتے ہوئے یہی کہا کہ چند لوگ جو خود کو داعش سے منسوب کررہے تھے ان کے گروپ کو توڑ دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کچھ سیاست دانوں کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا اور انہیں کچھ معلوم بھی نہیں ہوتا، وہ یہ بیانات دیتے ہیں کہ داعش پاکستان میں موجود ہے جب کہ وہ صرف اپنی سیاست چلانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ پیپلز پارٹی والے ہر چیز کو اپنی طرف کیوں لے جاتے ہیں اور جہاں تک دم پر پیر رکھنے کا تعلق ہے تو جس کسی کی دم پر پاؤں آتا ہے، وہ کسی نہ کسی کرپشن یا عوام سے زیادتی میں ملوث ہوتا ہے، کسی بے گناہ یا بے قصور پر غلطی سے کسی کے دم پر پیر آجائے تو میں معذرت کرنے میں بھی پہل کرتا ہوں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع نہ لینے کے فیصلے پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے جب کہ حکومت اورفوج کی مکمل حمایت جنرل راحیل شریف کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات جاری ہیں ہماری اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم پٹھان کوٹ کا دورہ کرنا چاہتی ہے، ٹیم بھارت سے ہو کر آئے گی تو ہی بہت سے چیزیں واضح ہوں گی جب کہ حملے سے متعلق میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
مولانا عبدالعزیز سے متعلق سوال پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا مولانا عبدالعزیزکے خلاف کوئی ایف آئی آرنہیں، ان کے خلاف 31 کیسز تھے جن میں 12 یا 13 سنگین نوعیت کے تھے جب کہ مولانا پر 8 کیس پیپلزپارٹی کی حکومت میں ختم کیے گئے اور ان کے بیانات پر بھی میں نے ہی پابندی عائد کی، مولانا عبدالعزیز سمیت کوئی بھی قانون توڑے گا اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔