مقبولیت کا دعویٰ کرنیوالوں کی اصلیت الیکشن میں سامنے آجائیگی وزیر اعظم
کسی کو انتخابات کے شفاف انعقاد پر شک نہیں ہونا چاہیے، مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں
وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کہا ہے کہ ہم عام انتخابات کی جانب بڑھ رہے ہیں، مقبولیت کا دعویٰ کرنے والوں کی اصلیت الیکشن میں سامنے آ جائے گی، کسی کو انتخابات کے آزادانہ اور شفاف انعقاد کے بارے میں شک وشبہ نہیں ہونا چاہیے، جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے،
بعض افراد چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے بارے میں باتیں کر رہے تھے مگرایک غیرجانبدار شخصیت کو اس عہدے کے لیے چنا گیا، اقتدار میں آنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ووٹ کی طاقت ہے۔ آزاد کشمیر کے علاقے اٹھمقام میںجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پرویز اشرف نے کہا پاکستان کی کسی سیاسی پارٹی سے پوچھیں کہ اس نے کبھیاپنے کارکن کو وزیر اعظم بنایا۔ یہ اعزاز صرف اور صرف پیپلز پارٹی کو حاصل ہے۔ ہم مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیںہمیں کوئی گالیاں بھی دیتا ہے تواس کے خلاف نہیں بولتے۔ ہم اس ملک میں خوشگوارماحول میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
ہم صاف ستھری سیاست کرنا چاہتے ہیں ہمیں کسی سے کوئی سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت آزادکشمیر چاہے100میگا واٹ سے بڑھ کر دس ہزار میگا واٹ تک بجلی پیدا کرے کوئی پابندی نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار داد وںکے مطابق چاہتے ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد میں انکی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، افغانستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، ہماری یہ بھرپور کوشش ہے کہ افغان مسئلہ افغان عوام کی خواہش کے مطابق حل ہو اور ہم اس سلسلے میں ان کی مدد کیلیے تیار ہیں۔
وزیراعظم نے علاقے میں اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کی موبائل فون سروس کا آغاز، اٹھمقام سے مظفر آباد تک سڑک کی تعمیر اور ڈسٹرکٹ اسپتال کے منصوبے کا افتتاح بھی کیا۔ تقریب میں صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں ترکی کی اسمبلی کے اسپیکر جمیل جیجک کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پرویز اشرف نے کہا ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے پارلیمانی وفود اور عوام کے رابطے اہمیت کے حامل ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف آج بطور وزیراعظم افغانستان کا پہلا دورہ کریں گے جہاں وہ کابل میںافغان صدرحامد کرزئی سے ملاقات میںخطے کے امن وسلامتی اور دوطرفہ دلچسپی کے دیگر امورپرتبادلہ خیال کرینگے، ایک سینئرحکومتی عہدیدارنے بتایاکہ وزیراعظم پرویز اشرف افغان صدر کیساتھ افغان سرحد پار سے پاکستانی علاقوں میں شدت پسندوں کے حملوں کا معاملہ اٹھائیں گے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دینگے۔
دریں اثنا نمائندے مطابق صدر آصف زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں بدھ کو ایوان صدر میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں پاکستانی علاقوں میں افغانستان سے در اندازی روکنے کیلیے حکمت عملی کو عملی شکل دیدی گئی۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق اجلاس میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر ، سیکریٹری دفاع نرگس سیٹھی، سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی،
چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد آصف سندھیلہ اور چیف آف ایئر اسٹاف ائیر مارشل طاہر رفیق بٹ نے بھی شرکت کی، ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان افغان حکومت سے صوبہ کنڑ میں پاکستانی علاقوں میں حملے کرنیوالے عسکریت پسندوںکیخلاف کارروائی اور فعال نگرانی کیلیے فورس کی تعیناتی کا مطالبہ کرے گا، اجلاس کو بتایا گیا کہ کنٹر سے مولوی فضل اللہ پاکستانی علاقوں میں کارروائیاںکررہا ہے۔ ذرائع کیمطابق وزیراعظم افغانستان کے دورے کے دوران افغان حکام سے ملاقاتوں میں اپنے تحفظات کا اظہار کریںگے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اجلاس میں نیٹو سپلائی کی بحالی سے متعلق امریکا کے ساتھ ہونیوالی مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی مشاورت کی گئی۔
بعض افراد چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے بارے میں باتیں کر رہے تھے مگرایک غیرجانبدار شخصیت کو اس عہدے کے لیے چنا گیا، اقتدار میں آنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ووٹ کی طاقت ہے۔ آزاد کشمیر کے علاقے اٹھمقام میںجلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پرویز اشرف نے کہا پاکستان کی کسی سیاسی پارٹی سے پوچھیں کہ اس نے کبھیاپنے کارکن کو وزیر اعظم بنایا۔ یہ اعزاز صرف اور صرف پیپلز پارٹی کو حاصل ہے۔ ہم مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیںہمیں کوئی گالیاں بھی دیتا ہے تواس کے خلاف نہیں بولتے۔ ہم اس ملک میں خوشگوارماحول میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
ہم صاف ستھری سیاست کرنا چاہتے ہیں ہمیں کسی سے کوئی سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت آزادکشمیر چاہے100میگا واٹ سے بڑھ کر دس ہزار میگا واٹ تک بجلی پیدا کرے کوئی پابندی نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار داد وںکے مطابق چاہتے ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کی منصفانہ جدوجہد میں انکی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، افغانستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، ہماری یہ بھرپور کوشش ہے کہ افغان مسئلہ افغان عوام کی خواہش کے مطابق حل ہو اور ہم اس سلسلے میں ان کی مدد کیلیے تیار ہیں۔
وزیراعظم نے علاقے میں اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کی موبائل فون سروس کا آغاز، اٹھمقام سے مظفر آباد تک سڑک کی تعمیر اور ڈسٹرکٹ اسپتال کے منصوبے کا افتتاح بھی کیا۔ تقریب میں صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں ترکی کی اسمبلی کے اسپیکر جمیل جیجک کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پرویز اشرف نے کہا ترکی اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے پارلیمانی وفود اور عوام کے رابطے اہمیت کے حامل ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف آج بطور وزیراعظم افغانستان کا پہلا دورہ کریں گے جہاں وہ کابل میںافغان صدرحامد کرزئی سے ملاقات میںخطے کے امن وسلامتی اور دوطرفہ دلچسپی کے دیگر امورپرتبادلہ خیال کرینگے، ایک سینئرحکومتی عہدیدارنے بتایاکہ وزیراعظم پرویز اشرف افغان صدر کیساتھ افغان سرحد پار سے پاکستانی علاقوں میں شدت پسندوں کے حملوں کا معاملہ اٹھائیں گے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دینگے۔
دریں اثنا نمائندے مطابق صدر آصف زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں بدھ کو ایوان صدر میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں پاکستانی علاقوں میں افغانستان سے در اندازی روکنے کیلیے حکمت عملی کو عملی شکل دیدی گئی۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق اجلاس میں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر ، سیکریٹری دفاع نرگس سیٹھی، سیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی،
چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد آصف سندھیلہ اور چیف آف ایئر اسٹاف ائیر مارشل طاہر رفیق بٹ نے بھی شرکت کی، ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان افغان حکومت سے صوبہ کنڑ میں پاکستانی علاقوں میں حملے کرنیوالے عسکریت پسندوںکیخلاف کارروائی اور فعال نگرانی کیلیے فورس کی تعیناتی کا مطالبہ کرے گا، اجلاس کو بتایا گیا کہ کنٹر سے مولوی فضل اللہ پاکستانی علاقوں میں کارروائیاںکررہا ہے۔ ذرائع کیمطابق وزیراعظم افغانستان کے دورے کے دوران افغان حکام سے ملاقاتوں میں اپنے تحفظات کا اظہار کریںگے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اجلاس میں نیٹو سپلائی کی بحالی سے متعلق امریکا کے ساتھ ہونیوالی مفاہمت کی یادداشتوں پر بھی مشاورت کی گئی۔