معیارات سے آگہی جاپان کو برآمد بڑھاسکتی ہے جائیکا نمائندہ
قیمت بھی اچھی ملے گی، پاکستانی آم کی جاپان کو ایکسپورٹ کیلیے بھی مدد کررہے ہیں.
جاپان کے صنعتی معیارات سے آگہی حاصل کرکے جاپان کی ہائی ویلیو مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کے مارکیٹ شیئر میں نمایاں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
جاپان چین سے سالانہ 35 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات درآمد کرتا ہے جبکہ پاکستان سے ٹیکسٹائل اور گارمنٹ مصنوعات کی درآمد کا حجم 5 کروڑ ڈالر ہے جس میں زیادہ تر خام مال شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار جاپان انڈسٹریل کارپوریشن ایجنسی (جائیکا) کے ماہر اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مشیر یوجی اے اوکی نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت پاکستانی ایکسپورٹرز کو جاپان کے صنعتی معیارات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کیلیے منعقدہ تین روزہ تربیتی ورکشاپ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جاپانی خریدار اعلیٰ معیار کی مصنوعات پسند کرتے ہیں اور جاپان کے صنعتی معیارات دیگر ترقی یافتہ ممالک سے مختلف ہیں، پاکستانی ایکسپورٹرز جاپان کے صنعتی معیارات سے آگہی حاصل کرکے اپنی مصنوعات کی بہتر سے بہتر قیمت حاصل کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ڈائریکٹر انویسٹمنٹ اینڈ انجینئرنگ شاہدہ قیصر نے بتایا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ایکسپورٹرز کی تربیت کیلیے جاپان کے ادارے کیوٹی ای سی کے ماہرین کو مدعو کیا ہے اور 5سے 7نومبر کے دوران کلوتھنگ، ٹیکسٹائل اور سرجیکل انڈسٹری کے ایکسپورٹرز کو جاپان کے صنعتی معیارات کے بارے میں انتہائی مفید معلومات فراہم کی جا رہی ہیں، ٹیکسٹائل اور گارمنٹ انڈسٹری کی ورکشاپ میں 30سے زائد ایکسپورٹرز کے نمائندوں نے شرکت کی جن میں تمام بڑے ایکسپورٹرز شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ جاپانی ادارہ ایکسپورٹ کمپنیوں کو جاپانی معیار پر پورا اترنے کیلیے معاونت اور رہنمائی فراہم کرتا ہے اور بنگلہ دیش کے بہت سے ایکسپورٹرز اس ادارے کی سرٹیفکیشن حاصل کرچکے ہیں۔ جائیکا کے نمائندے یوجی اے اوکی نے بتایا کہ جائیکا پاکستانی آم کی جاپانی مارکیٹ میں رسائی آسان بنانے کے لیے بھی معاونت کررہی ہے، اس مقصد کیلیے پاکستانی کاشتکاروں اور ایکسپورٹرز کے ایک وفد کو دسمبر میں تھائی لینڈ کا مطالعاتی دورہ کرایا جائے گا تاکہ تھائی لینڈ سے جاپان کو برآمد ہونے والے آم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اختیار کیے گئے طریقوں سے آگہی حاصل کرکے پاکستانی آم کے لیے بھی جاپان کی ہائی ویلیو مارکیٹ میں بہتر مارکیٹ شیئر حاصل کیا جاسکے۔
جاپان چین سے سالانہ 35 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل مصنوعات درآمد کرتا ہے جبکہ پاکستان سے ٹیکسٹائل اور گارمنٹ مصنوعات کی درآمد کا حجم 5 کروڑ ڈالر ہے جس میں زیادہ تر خام مال شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار جاپان انڈسٹریل کارپوریشن ایجنسی (جائیکا) کے ماہر اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مشیر یوجی اے اوکی نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت پاکستانی ایکسپورٹرز کو جاپان کے صنعتی معیارات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کیلیے منعقدہ تین روزہ تربیتی ورکشاپ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جاپانی خریدار اعلیٰ معیار کی مصنوعات پسند کرتے ہیں اور جاپان کے صنعتی معیارات دیگر ترقی یافتہ ممالک سے مختلف ہیں، پاکستانی ایکسپورٹرز جاپان کے صنعتی معیارات سے آگہی حاصل کرکے اپنی مصنوعات کی بہتر سے بہتر قیمت حاصل کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ڈائریکٹر انویسٹمنٹ اینڈ انجینئرنگ شاہدہ قیصر نے بتایا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ایکسپورٹرز کی تربیت کیلیے جاپان کے ادارے کیوٹی ای سی کے ماہرین کو مدعو کیا ہے اور 5سے 7نومبر کے دوران کلوتھنگ، ٹیکسٹائل اور سرجیکل انڈسٹری کے ایکسپورٹرز کو جاپان کے صنعتی معیارات کے بارے میں انتہائی مفید معلومات فراہم کی جا رہی ہیں، ٹیکسٹائل اور گارمنٹ انڈسٹری کی ورکشاپ میں 30سے زائد ایکسپورٹرز کے نمائندوں نے شرکت کی جن میں تمام بڑے ایکسپورٹرز شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ جاپانی ادارہ ایکسپورٹ کمپنیوں کو جاپانی معیار پر پورا اترنے کیلیے معاونت اور رہنمائی فراہم کرتا ہے اور بنگلہ دیش کے بہت سے ایکسپورٹرز اس ادارے کی سرٹیفکیشن حاصل کرچکے ہیں۔ جائیکا کے نمائندے یوجی اے اوکی نے بتایا کہ جائیکا پاکستانی آم کی جاپانی مارکیٹ میں رسائی آسان بنانے کے لیے بھی معاونت کررہی ہے، اس مقصد کیلیے پاکستانی کاشتکاروں اور ایکسپورٹرز کے ایک وفد کو دسمبر میں تھائی لینڈ کا مطالعاتی دورہ کرایا جائے گا تاکہ تھائی لینڈ سے جاپان کو برآمد ہونے والے آم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اختیار کیے گئے طریقوں سے آگہی حاصل کرکے پاکستانی آم کے لیے بھی جاپان کی ہائی ویلیو مارکیٹ میں بہتر مارکیٹ شیئر حاصل کیا جاسکے۔