درخواستوں کا ڈھیر لگ گیا دورہ بھارت سے قبل بیٹنگ کوچ کی تقرری دشوار
ہنٹ کمیٹی ٹیم کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے موزوں شخص کا انتخاب کرے گی، چیئرمین
دورہ بھارت سے قبل قومی کرکٹ ٹیم کیلیے بیٹنگ کوچ کی تقرری دشوار دکھائی دینے لگی ہے۔
پی سی بی کی ویب سائٹ پر اشتہار کے بعد درخواستوں کا ڈھیر لگ گیا، انضمام الحق اور ظہیر عباس جیسے سابق عظیم کرکٹرز بھی یہ ذمہ داری سنبھالنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، چیئرمین بورڈ ذکا اشرف نے بھی اعتراف کیا کہ یہ فیصلہ آسان نہیں رہا، کسی نتیجے پر پہنچنے کیلیے وقت درکار ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈکپ میں بیٹسمینوں کی ناقص کارکردگی کے سبب ایک بار پھر بیٹنگ کوچ کی ضرورت محسوس ہوئی، گذشتہ دنوں پی سی بی نے اپنی ویب سائٹ پر اشتہار دے کر درخواستیں طلب کیں، کوچ ہنٹ کمیٹی کے ممبر ظہیر عباس مستعفی ہو کر خود امیدواروں میں شامل ہو گئے، سابق کرکٹرز سلیم ملک اورآصف مجتبیٰ نے بھی درخواستیں جمع کرائیں جبکہ انضمام الحق نے بھی اپنی خدمات پیش کر دیں، اس پوسٹ کیلیے کئی غیر ملکی امیدوار بھی سامنے آچکے ہیں،اہم دورہ بھارت سے قبل کسی بیٹنگ کوچ کا تقرر مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے کہا کہ میرا مقصد پاکستان کو 2013ء میں دنیا کی نمبر ون ٹیم بنانا ہے، اسی ارادے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے بہترین کوچز کا تقرر کیا جا رہا ہے' بیٹنگ کوچ کیلیے ڈیو واٹمور یا کسی اور فرد واحد نے درخواست نہیں کی بلکہ بورڈ نے خود محسوس کیاکہ یہ اقدام ضروری ہے، بیٹسمینوں کا اعتماد بحال کرنے کیلیے کسی ایسے ماہر کی رہنمائی درکار ہے جو انھیں ذہنی طور پر بھی مضبوط کر سکے۔ بہاولپور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے مزیدکہا کہ بیٹنگ کوچ کیلیے بہت زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
فیصلہ آسان نہیں رہا، کسی نتیجے پر پہنچنے کیلیے وقت درکار ہوگا، بہرحال یہ کام کمیٹی کو ہی مکمل کرنا ہے، وہی ٹیم کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے کسی موزوں شخص کا انتخاب کرے گی۔ دریں اثنا چیئرمین بورڈ نے ایک سوال پر کہا کہ عبدالرزاق کیخلاف کارروائی کر کے دیگرکھلاڑیوں کو وارننگ دی گئی کہ ڈسپلن کی خلاف ورزی کی تو سخت سزا دی جائے گے۔ انھوں نے کہاکہ قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت میں کسی قسم کے مسائل کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا، بھارتی حکومت کی طرف سے مکمل سیکیورٹی کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
رواں ماہ پاکستانی ماہرین انتظامات کا جائزہ لینے پڑوسی ملک جائیںگے۔ ذکااشرف نے کہاکہ اگر پنجاب حکومت سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائے تو ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوجائے گی،اس ضمن میں ہم مختلف ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں، دو نے اپنی ٹیمیں پاکستان بھیجنے پر آمادگی ظاہر کر دی جن کے نام جلد بتا دوں گا،انھوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ میرا نہیں بلکہ پاکستان کا ہے، بنگلہ دیشی ٹیم آتی تو ملک کیلیے ہی حوصلہ افزا بات ہوتی،کوشش ہے کہ آئندہ ایسی صورتحال نہ ہو ، پنجاب حکومت کا کبڈی اور دیگر مقابلے کرانا اچھی بات ہے لیکن کرکٹ کیلیے بھی سیکیورٹی فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان پریمیئر لیگ نیا تجربہ ہے اس لیے مختلف امور مکمل کرنے میں کچھ وقت صرف ہوا، اب شائقین کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
ایونٹ آئندہ سال مارچ میں ہوگا جس میں دنیا کے نامور کرکٹرز حصہ لیں گے، چند سپر اسٹارز سے بات چل رہی ہے، یقین ہے کہ ٹورنامنٹ غیر ملکی کھلاڑیوں کو اپنی طرف متوجہ کرلے گا، آنے والے دنوں میں کرکٹ شائقین کو کئی خوشخبریاں ملیں گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں نمائشی میچز عالمی برادری کا اعتماد بحال کرنے میں معاون ثابت ہوئے، چند انٹرنیشنل میچز کا انعقاد بھی ایک ایسا مثبت قدم ہوگا جس سے مستقبل کیلیے راہیں کھلیں گی۔
پی سی بی کی ویب سائٹ پر اشتہار کے بعد درخواستوں کا ڈھیر لگ گیا، انضمام الحق اور ظہیر عباس جیسے سابق عظیم کرکٹرز بھی یہ ذمہ داری سنبھالنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، چیئرمین بورڈ ذکا اشرف نے بھی اعتراف کیا کہ یہ فیصلہ آسان نہیں رہا، کسی نتیجے پر پہنچنے کیلیے وقت درکار ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئنٹی 20 ورلڈکپ میں بیٹسمینوں کی ناقص کارکردگی کے سبب ایک بار پھر بیٹنگ کوچ کی ضرورت محسوس ہوئی، گذشتہ دنوں پی سی بی نے اپنی ویب سائٹ پر اشتہار دے کر درخواستیں طلب کیں، کوچ ہنٹ کمیٹی کے ممبر ظہیر عباس مستعفی ہو کر خود امیدواروں میں شامل ہو گئے، سابق کرکٹرز سلیم ملک اورآصف مجتبیٰ نے بھی درخواستیں جمع کرائیں جبکہ انضمام الحق نے بھی اپنی خدمات پیش کر دیں، اس پوسٹ کیلیے کئی غیر ملکی امیدوار بھی سامنے آچکے ہیں،اہم دورہ بھارت سے قبل کسی بیٹنگ کوچ کا تقرر مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے کہا کہ میرا مقصد پاکستان کو 2013ء میں دنیا کی نمبر ون ٹیم بنانا ہے، اسی ارادے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے بہترین کوچز کا تقرر کیا جا رہا ہے' بیٹنگ کوچ کیلیے ڈیو واٹمور یا کسی اور فرد واحد نے درخواست نہیں کی بلکہ بورڈ نے خود محسوس کیاکہ یہ اقدام ضروری ہے، بیٹسمینوں کا اعتماد بحال کرنے کیلیے کسی ایسے ماہر کی رہنمائی درکار ہے جو انھیں ذہنی طور پر بھی مضبوط کر سکے۔ بہاولپور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے مزیدکہا کہ بیٹنگ کوچ کیلیے بہت زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
فیصلہ آسان نہیں رہا، کسی نتیجے پر پہنچنے کیلیے وقت درکار ہوگا، بہرحال یہ کام کمیٹی کو ہی مکمل کرنا ہے، وہی ٹیم کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے کسی موزوں شخص کا انتخاب کرے گی۔ دریں اثنا چیئرمین بورڈ نے ایک سوال پر کہا کہ عبدالرزاق کیخلاف کارروائی کر کے دیگرکھلاڑیوں کو وارننگ دی گئی کہ ڈسپلن کی خلاف ورزی کی تو سخت سزا دی جائے گے۔ انھوں نے کہاکہ قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت میں کسی قسم کے مسائل کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا، بھارتی حکومت کی طرف سے مکمل سیکیورٹی کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
رواں ماہ پاکستانی ماہرین انتظامات کا جائزہ لینے پڑوسی ملک جائیںگے۔ ذکااشرف نے کہاکہ اگر پنجاب حکومت سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائے تو ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوجائے گی،اس ضمن میں ہم مختلف ممالک سے بات چیت کر رہے ہیں، دو نے اپنی ٹیمیں پاکستان بھیجنے پر آمادگی ظاہر کر دی جن کے نام جلد بتا دوں گا،انھوں نے کہا کہ کرکٹ بورڈ میرا نہیں بلکہ پاکستان کا ہے، بنگلہ دیشی ٹیم آتی تو ملک کیلیے ہی حوصلہ افزا بات ہوتی،کوشش ہے کہ آئندہ ایسی صورتحال نہ ہو ، پنجاب حکومت کا کبڈی اور دیگر مقابلے کرانا اچھی بات ہے لیکن کرکٹ کیلیے بھی سیکیورٹی فراہم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان پریمیئر لیگ نیا تجربہ ہے اس لیے مختلف امور مکمل کرنے میں کچھ وقت صرف ہوا، اب شائقین کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
ایونٹ آئندہ سال مارچ میں ہوگا جس میں دنیا کے نامور کرکٹرز حصہ لیں گے، چند سپر اسٹارز سے بات چل رہی ہے، یقین ہے کہ ٹورنامنٹ غیر ملکی کھلاڑیوں کو اپنی طرف متوجہ کرلے گا، آنے والے دنوں میں کرکٹ شائقین کو کئی خوشخبریاں ملیں گی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں نمائشی میچز عالمی برادری کا اعتماد بحال کرنے میں معاون ثابت ہوئے، چند انٹرنیشنل میچز کا انعقاد بھی ایک ایسا مثبت قدم ہوگا جس سے مستقبل کیلیے راہیں کھلیں گی۔