روئی کی پیداوارمیں کمی سے ٹیکسٹائل سیکٹرمیں اضطراب

تحقیقی سرگرمیوں کافقدان پیداوارمیں کمی اورتصدیق شدہ بیج کی قلت کا باعث ہے

حکومت روئی کی برآمدات پرپابندی، عالمی تعاون سے بیج تیارکیاجائے، ٹاول مینوفیکچررز فوٹو : فائل

روئی کی پیداوار میں نمایاں کمی سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی 35 فیصد پیداواری سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری نے روئی کی پیداوار میں کمی کا ذمے دار تحقیقی اداروں اور متعلقہ وزارت کو قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کاٹن سیڈز کی ڈیولپمنٹ کی تحقیق کا فقدان ہے ۔

جس کی وجہ سے مستند اور تصدیق شدہ کاٹن سیڈکی دستیابی پاکستان میں سنگین مسئلہ بن گئی ہے۔ شعبہ ٹیکسٹائل نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ برآمدی صنعتوں کے تحفظ کے لیے کاٹن کی برآمدات پر فی الفور مکمل پابندی عائد کرنے کے احکام جاری کرے۔ ٹاول مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینٹرل وائس چیئرمین معین رزاق نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روئی کی پیداوار میں کمی سے ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمدکنندگان میں زبردست اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے۔


انہوں نے کہاکہ وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مکمل اور بااختیار وفاقی وزیرکی عدم تقرری سمیت شعبے کو درپیش دیگر مسائل ہنوز برقرار ہیں جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ وفاقی حکومت مستقل عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملکی برآمدات میں سب سے زیادہ54 فیصد حصے کے حامل اس شعبے کو بھی ختم کرنے کی خواہاں ہے حالانکہ یہ شعبہ 40 ملین لوگوں کو روزگار مہیا کیے ہوئے ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کومتحرک کرتے ہوئے قلت کے پیش نظر مقامی یا درآمدی روئی کے محفوظ ذخائرکی دستیابی کو یقینی بنانے کی ذمے داری پوری کرے اور زرعی تحقیقی محکمے کو بین الاقوامی ادارے''مونسینٹو'' سے روابط کی ہدایت کی جائے تاکہ کپاس کے ساتھ دیگر اہم زرعی اجناس کے تصدیق شدہ بیج بھی مقامی طور پر تیار کیے جا سکیں اورزرعی پیداوار فاضل ہو سکے۔

معین رزاق نے کہا کہ پاکستان میں مستنداور تصدیق شدہ کاٹن سیڈکی عدم دستیابی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سائنسدان تحقیقی عمل کو وسیع کرنے کے بجائے ''مونسینٹو'' کے تصدیق شدہ بیج کو ہی مقامی بیج سے کراس کرتے ہوئے نیا بیج تیار کررہے ہیں جس سے پیداوار میں اضافہ نہیں ہو پارہا۔ انہوں نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ کپاس کی پیداوار میں درپیش کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کے توسط سے قبل ازوقت حکمت عملی بنائی جائے تاکہ مستقبل قریب میں پاکستان سے ٹیکسٹائل برآمدات میں مزید کمی کا خطرہ ٹل سکے۔
Load Next Story