بھارت میں جاٹ برادری کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری فسادات میں 10 افراد ہلاک

ہریانہ میں احتجاج کے باعث نئی دلی میں پانی کا ذخیرہ ختم، اسکول بند کر دیئے گئے۔

کرفیو اور فوجی گشت کے باوجود مظاہرین نے پولیس چوکیاں، دکانیں اور اے ٹی ایم مشینیں نذر آتش کردیں۔ فوٹو: اے ایف پی

بھارتی ریاست ہریانہ میں سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں کوٹہ نہ ملنے کے خلاف جاٹ برادری کا احتجاج فسادات میں تبدیل ہو چکا ہے جس میں اب تک 10 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست ہریانہ میں کرفیو اور فوجی گشت کے باوجود جاٹ برادری نے اپنے حقوق کے لئے بھوانی اور سونی پت کے اضلاع میں احتجاج کیا جس میں مظاہرین نے 2 پولیس چوکیوں، دکانوں اور اے ٹی ایم مشینوں کو نذر آتش کردیا۔ دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل پولیس ہریانہ کا کہنا ہے کہ روہتک، بھوانی اور جھاجر کے اضلاع میں گزشتہ رات سے بدترین فسادات جاری ہیں جس میں اب تک 10 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔


جاٹ برادری کے احتجاج کے باعث بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس کے باعث پیر سے اسکول بند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نئی دلی اروند کیجریوال نے دلی میں پانی کی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہریانہ سے پانی کی سپلائی بند ہونے کے باعث بھارتی دارالحکومت میں پانی کا صرف دو روز کا ذخیرہ باقی رہ گیا ہے، عوام سے اپیل ہے کہ پانی انتہائی احتیاط کے ساتھ استعمال کریں۔

واضح رہے کہ جاٹ برادری سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ اور تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کے لئے مخصوص نشستیں نہ ملنے پر سراپا احتجاج ہے۔ گزشتہ برس گجرات میں بھی پٹیل برادری نے اپنے حقوق کیلئے شدید احتجاج کیا تھا۔

Load Next Story