غیرت کے نام پر قتل اور ریپ کیسز میں معافی ریاست دے گی فریقین راضی نامہ نہیں کرسکیں گے

اقدام ریاست کے خلاف جرم تصورہوگا، معافی دینے یا نہ دینے کافیصلہ عدالت کرے گی

عدالت میں کوئی بھی مقدمہ ہارنے والاجیتنے والے کوزرتلافی اورسرکاری اخراجات بھی اداکرے گا،قانون میں ترمیم کامسودہ تیار۔ فوٹو: فائل

عدالتوں پرمقدمات کا بوجھ کم کرنے اور جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی کے لیے قانون میں ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ مسودہ میں خواتین کے خلاف جرائم کے سدباب کے لیے قانون مزید سخت کر کے غیرت کے نام پر خواتین کے قتل اورعصمت دری کو ریاست کے خلاف جرم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبوں سے مشاورت کے بعد حتمی مسودہ قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے وفاقی وزیر زاہد حامد کی سربراہی میں قائم خصوصی اصلاحاتی کمیٹی نے تعزیرات پاکستان اورضابطہ فوجداری میں ترامیم کے ایک مسودے کوحتمی شکل دے دی ہے جس پر تمام صوبوں کی رائے حاصل کرنے کے بعد منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔


ذرائع نے بتایا ہے کہ جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی کے لیے ضابطہ دیوانی میں ایک نئی شق شامل کرنے کی بھی تجویز ہے جس کے تحت دعوٰی ثابت نہ کرنے کی صورت میں مدعی قانونی طور پر زرتلافی کا پابند ہوگا اور عدالت مدعا عالیہ کی درخواست کے بجائے ازخود مقدمے کے اخراجات مدعی سے لے کر انھیں فراہم کریگی جبکہ سرکاری اخراجات کا ایک حصہ پہلے سے مدعی کو جمع کرنا پڑے گا،دعوے کا حتمی فیصلہ مدعی کے حق میں ہونے کے بعد مذکورہ رقم انھیں واپس ہوگی لیکن ہارنے کی صورت میں وہ قانونی طور پر تمام سرکاری اخراجات ادا کرنے کا بھی پابند ہوگا۔

واضح رہے کہ مروجہ قانون میں زر تلافی کے لیے مدعا عالیہ کو با قاعدہ درخواست دینا پڑتی ہے لیکن ترمیم کے بعد انھیں درخواست دینے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ عدالت سے باہرمقدمات کو حل کرنے کے متبادل طریقہ کار کے تحت ثالثی کونسل کی تجویز کوبھی مجوزہ مسودے میں شامل کیاگیا ہے اوراگرصوبوں نے اس سے اتفاق کیا توآئین کے آرٹیکل 144کے تحت صوبائی اسمبلیاں وفاقی حکومت کو اس ضمن میں قانون سازی کا اختیار دینے کے لیے قراردادیں منظور کریں گی۔

ذرائع کے مطابق غیرت کے نام پر قتل اور خواتین کی عصمت دری کے مقدمات میں فریقین کے درمیان راضی نامے کا اختیار ختم کرکے ملزمان کو معاف کرنے یا نہ کرنے کا حق ریاست کا ہوگا جس کا فیصلہ عدالت کرے گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات میں قانونی وارث ٹھوس وجوہ کی بنیادپر معافی نامہ عدالت میں جمع کرے گا لیکن عدالت پابند نہیں ہوگی، وہ چاہے تو اسے منظور یا مسترد کرے۔
Load Next Story