امریکا ڈرون حملوں کی پالیسی پر وضاحت کرنے میں ناکام ہوگیا رپورٹ

ڈرون پروگرام کے لئے تمام جواز اور قانونی پہلوؤں کے حوالے سے امریکی عوام کو دور رکھا گیا ہے،اسٹمسن سینٹر

ڈرون پروگرام کے لئے تمام جواز اور قانونی پہلوؤں کے حوالے سے امریکی عوام کو دور رکھا گیا ہے،اسٹمسن سینٹر. فوٹو:فائل

عالمی امن اور سیکیورٹی سے متعلق امریکی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اوباما انتظامیہ اپنی ڈرون حملوں کی پالیسی پر وضاحت کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی امن اور سیکیورٹی سے متعلق امریکی ادارے "اسٹمسن سینٹر" نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کاؤنٹرٹیررازم کے لئے امریکا کی جانب سے کئے گئے اقدامات میں ڈرون حملے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں لیکن اوباما انتظامیہ ڈرون حملوں کی پالیسی سے متعلق شفاف اور بنیادی پالیسی دینے میں مکمل طور پرناکام ہوگئی ہے جب کہ اس پروگرام کے لئے تمام جواز اور قانونی پہلوؤں کے حوالے سے امریکی عوام کو دور رکھا گیا ہے۔


رپورٹ میں امریکن حکومت کو ایف گریڈ یعنی فیل قرار دیا گیا ہے اور جن تین پہلوؤں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں ڈرون حملوں کے اہداف کے حوالے سے پیش رفت کا فقدان، احتساب کا شفاف طریقہ کار اور لیتھل ڈرون حملوں کے قانونی جوازکورکھا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کم از کم ایک درجن ممالک میں امریکا کی ڈرون بیس ہیں جن میں ایتھیوپیا اور یمن بھی شامل ہیں جب کہ 2014 سے افغانستان، لیبیا، پاکستان، صومالیہ اور یمن میں لیتھل ڈرون حملے کئے جارہے ہیں جب کہ لیتھل ڈرون حملے شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف بھی کئے گئے۔

واضح رہے کہ صدر اوباما نے اپنے دور حکومت میں ڈرون حملوں کی پالیسی کو وسعت دی لیکن اوباما انتظامیہ نے حملوں سے متعلق انتہائی کم معلومات فراہم کیں۔
Load Next Story