بلدیہ فیکٹری آگ حادثہ نہیں تھی انٹرنیشنل سینٹر فارکیمیکل نے بھی تصدیق کردی

آگ جان بوجھ کرلگائی گئی،سیاسی جماعت کی جانب سےفیکٹری مالکان سے متاثرین کیلیے لی گئی رقم سے جائیدادخریدی گئی،جےآئی ٹی

انسداددہشت گردی کے تحت نیامقدمہ درج،ملوث کرداروں کے پاسپورٹ منسوخ،نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش،رپورٹ محکمہ داخلہ کوارسال فوٹو: فائل۔

NEW DELHI:
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے بعد فیکٹری کامعائنہ کرنے والی پنجاب فارنسک لیبارٹری اورانٹرنیشنل سینٹرفار کیمیکل اینڈبائیولوجیکل سائنسز(HEJ) لیبارٹری کے ماہرین اس بات پرمتفق ہیں کہ فیکٹری میں آگ کیمیکل کے ذریعے لگائی گئی تھی ۔

لیبارٹری کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جائے وقوع سے حاصل کیے جانے والے نمونوں میں استعمال کیے جانے والے کیمیکل کا تعین نہیں کیا جا سکا تاہم شواہدکے مختلف کیمیائی تجربات کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آگ جان بوجھ کرلگائی گئی تھی۔جے آئی ٹی رپورٹ میں سانحے کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کی دفعہ شامل کر کے نیا مقدمہ قائم کرنے اور پہلے مقدمے میں آگ کوحادثاتی قراردیے جانے والے پولیس افسران کے خلا ف بھی کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے قائم کی جانے والی جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کی جانب سے محکمہ داخلہ سندھ کوارسال کی جانے والی رپورٹ میں مزیدسنسنی خیزانکشافات سامنے آئے ہیں۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ پنجاب فارنسک لیبارٹری اورانٹرنیشنل سینٹرفار کیمیکل اینڈبائیولوجیکل سائنسز (HEJ) لیبارٹری کے ماہرین نے سانحے بلدیہ ٹاؤن کے بعدقائم کی جانے والی جے آئی ٹی کے بعدبلدیہ ٹاؤن فیکٹری کے مختلف حصوں کا معائنہ کرتے ہوئے شواہدجمع کیے تھے،ان شواہدکے کیمیائی تجربات کے بعددونوں لیبارٹریزکے ماہرین اس بات پرمتفق ہیںکہ بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آگ کیمیکل کے ذریعے لگائی گئی تھی جس کے پھینکنے سے نہ صرف آگ بھڑکتی چلی گئی بلکہ وہ شدت بھی اختیارکرگئی۔

ماہرین کی جانب حاصل کیے گئے شواہد میں آگ لگانے کیلیے استعمال کیے جانے والے کیمیکل کا تعین نہیں کیا جا سکا تاہم لیبارٹریز ماہرین کی جانب سے مرتب کی جانے والی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ گراؤنڈ فلورپر موجود ویئر ہاؤس اوردوسری منزل پر مبینہ طور پر کیمیکل کے ذریعے آگ لگائی گئی تھی جہاں پرملازمین میں تنخواہ تقسیم کی جا رہی تھی اور وہاں پر ملازمین کی بڑی تعدادموجود تھی،فیکٹری مالکان سے رحمٰن عرف بھولا نے ایک سیاسی جماعت کے رہنما کی ایما پر 20 کروڑ روپے بھتہ اورفیکٹری کے منافع میں حصے داری مانگی تھی اورنہ دینے پر فیکٹری کو آگ لگا دی تھی۔

رپورٹ کے مطابق گراؤنڈفلورکے ویئرہاؤس میں فیکٹری کے ملازم زبیر،وسیم دہلوی اوران کے 4سے5 نامعلوم ساتھیوں نے مبینہ طورپرسیاسی جماعت کے ایک رہنما کے کہنے پرکیمیکل پھینکا تھا جس کے بعد وہ دوسری منزل پر مبینہ طورپر کیمیکل پھینکتے ہوئے عمارت سے باہرنکل گئے۔جے آئی ٹی کے مطابق فیکٹری کے ہنگامی اخراج کاگیٹ بندتھا تاہم فیکٹری کے دیگردروازے کھلے ہوئے تھے لیکن آگ اتنی شدت سے پھیلی کے لوگوں کو باہر نکلنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑااورجس کو جہاں محفوظ جگہ ملی وہ وہاں چھپ گیا جبکہ کئی ملازمین نے فیکٹری کے مختلف مقامات سے باہر کود کراپنی جان بچائی،ویئر ہاؤس میں تقریباً ڈیڑھ سے 2کروڑ روپے مالیت کا تیار کپڑاموجود تھا۔


ذرائع کے مطابق جس دن فیکٹری میں آگ لگی تھی ملازمین کی حاضری بہت زیادہ تھی۔جے آئی ٹی رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے سانحہ بلدیہ ٹاؤن واقعہ کے بعدجو مقدمہ درج کیا گیاتھااس کے بعدسے تفتیش اندرونی اوربیرونی دباؤکابھی شکاررہی جس کے باعث تفتیش میں اہم پیش رفت نہ ہوسکی۔ذرائع کاکہنا ہے کہ جے آئی ٹی ٹیم میں شامل افسران کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی ری انویسٹی گیشن کے بعدانسداددہشت گردی کے تحت نیامقدمہ درج کیا جائے اور سانحے میں ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے پاسپورٹ منسوخ اوران کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جائیں۔

جے آئی ٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور آگ لگانے کا حکم دینے اور لگانے والے ملزمان بیرون ملک دبئی،سعودی عرب اورملائیشیا فرار ہو چکے ہیں جبکہ وسیم دہلوی عزیزبھٹی پولیس کے ہاتھوں تشدد سے جاں بحق ہوچکا ہے، جے آئی ٹی نے رپورٹ میں فیکٹری مالکان بھائیلہ برادران سے سانحے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو امدادی رقم تقسیم کرنے کے نام پروصول کی جانے والی رقم 5کروڑ 98ہڑپ کرکے حیدر آبادمیں جائیداد خریدنے والوں کے خلاف بھی کارروائی اورمذکورہ رقم واپس فیکٹری مالکان کودلائے جانے کی سفارش کی ہے جس میں سیاسی جماعت کے رہنما کے قریبی لوگ جس میں علی حسن قادری،عمر حسن قادری ، عبدالستار اور مسز اقبال ادیب خانم شامل ہیں ۔

جس کے نام پر جائیداد خریدی گئی ہے۔اس حوالے سے ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رپورٹ میں بھائیلہ برادران نے انکشاف کیا تھاکہ ان سے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے مجموعی طور پر 7 کروڑ روپے کی رقم طلب کی گئی تھی اور رقم مذکورہ سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے منعقدہ ایک تقریب میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے ورثامیں تقسیم کی جانی تھی،بھائیلہ برادران کی جانب سے5 کروڑ98 لاکھ روپے کی رقم ایک سیاسی جماعت کے رہنما کے قریبی ساتھی علی حسن کے بتائے گئے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی تھی جبکہ رقم کبھی بھی بیرون ملک منتقل نہیںکی گئی۔

تاہم مذکورہ رقم 3 سے 4بینک اکاؤنٹس میں منتقل کی جاتی رہی ،بعدازاں مذکورہ رقم سے ایک خاتون کے نام پربڑاپلاٹ خریدکربنگلہ تعمیرکردیاگیا اوروہ اب بھی جائیدادکی شکل میں موجودہے۔ پولیس افسر کاکہنا تھا کہ مذکورہ رقم کے حوالے سے علی حسن ،عمر اور ستارسمیت 4 افراد سے تحقیقات کی گئی ہے جبکہ بینک اکاؤنٹس کے تمام ریکارڈو تفصیلات کو بھی حاصل کرلیاگیاہے۔

بھائیلہ برادران کا بیان 25 سے 30 صفحات پرمشتمل ہے ۔رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس طرح کے واقعات میں جان بچانے کے لیے فیکٹری مالکان اورملازمین میں شعور اجاگر کرنے کے لیے تربیتی ورکشاپ کرائے جائیں اورکسی بھی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو اداروں کی افرادی قوت اورجدید مشینری میں بھی اضافہ کیاجائے تاکہ آگ لگنے کے واقعات پر فوری قابو پایا جاسکے۔سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے قائم کی جانے والی جوائنٹ انٹرو گیشن ٹیم نے رپورٹ تیارکر کے محکمہ داخلہ سندھ کوارسال کر دی ہے اور اعلیٰ حکام کی جانب سے مزید ہدایت کے منتظرہیں،بھائیلہ برادران کی جانب سے دیے جانے والے بیان کی روشنی میں تحقیقات کے دائرے کو مزیدوسیع کیاجا سکتاہے۔
Load Next Story