کسی کمپنی کو تلاش سے نہیں روکا پختونخوا حکومت خود گیس چوری کراتی ہے وزیر پٹرولیم
کنکشن کاٹیں توڈی سی اوزجوڑآتے ہیں،وزیراعلیٰ کہتے ہیں میں کچھ نہیں کرسکتا،معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھایا جائیگا
PESHAWAR:
وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ حکومت کے پی کے کی نگرانی میں کھلم کھلا 8ارب کی گیس چوری ہو رہی ہے، ہم گیس چوری کے کنکشن کاٹتے ہیں ڈی سی اوز جاکر دوبارہ جوڑ دیتے ہیں ۔
یہ بات انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گیس ایکسپلوریشن میں وفاقی حکومت رکاوٹ نہیں،عمران خان کا ہائی کاربیکس امریکن انرجی کمپنی کو لائسنس جاری نہ کرنے یامنسوخ کرنے اور 100 ارب کی سرمایہ کاری روکنے کاالزام بے بنیاد ہے اس امریکی کمپنی کو2010میں لائسنس دیا گیالیکن کمپنی نے 5 سال سے گیس کی تلاش پر کوئی کام شروع نہیںکیا، عمران خان کا یہ بیان حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
کمپنی میں کچھ اندرونی اختلافات تھے جس پر وہ بین الاقوامی ثالثی عدالت میں چلے گئے اوران کی انتظامیہ بدل گئی جس کافائدہ اس کمپنی کوہوا اور ہم نے ان کے کنٹریکٹ میں توسیع کردی،آج بھی وفاقی حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈال رہی ،ہم نے کمپنی کوبھی بلایا انھوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ پختونخوا میں کے پی اوجی ڈی سی بھی بنی ہے اسے آپریٹ کریں ہم مددکریں گے۔ انھوں نے کہا کہ کے پی میں 46ہزار بیرل تیل اور396ملین کیوبک فٹ گیس نکل رہی ہے جووفاقی حکومت کی مد دسے نکل رہی ہے،عمران خان بغیرسوچے سمجھے باتیں کرتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پختونخوا کوصوبے میں گیس چوری روکنے کے حوالے سے خط لکھالیکن انھوں نے کہاکہ میں کچھ نہیں کرسکتا۔پختونخوامیں 8ارب روپے کی گیس چوری ہورہی ہے۔
گاؤں کے گاؤں بغیرکنکشن چل رہے ہیں، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میںاٹھایاجائے گا۔انھوںنے کہا کہ ایل این جی مارچ کے پہلے ہفتے میں آجائے گی جو بھارت سے کم ریٹ پرہوگی جبکہ رواں سال کے آخرمیں ایران پاک گیس پائپ لائن منصوبہ شروع ہونے کاامکان ہے،پابندیاں ہٹنے کے بعدآئی پی منصوبہ شروع ہونے کے ا مکان روشن ہوگئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پٹرول قیمتیں دنیا میں پٹرول خریدنے والے تمام ممالک سے کم ہیں۔
وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ حکومت کے پی کے کی نگرانی میں کھلم کھلا 8ارب کی گیس چوری ہو رہی ہے، ہم گیس چوری کے کنکشن کاٹتے ہیں ڈی سی اوز جاکر دوبارہ جوڑ دیتے ہیں ۔
یہ بات انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گیس ایکسپلوریشن میں وفاقی حکومت رکاوٹ نہیں،عمران خان کا ہائی کاربیکس امریکن انرجی کمپنی کو لائسنس جاری نہ کرنے یامنسوخ کرنے اور 100 ارب کی سرمایہ کاری روکنے کاالزام بے بنیاد ہے اس امریکی کمپنی کو2010میں لائسنس دیا گیالیکن کمپنی نے 5 سال سے گیس کی تلاش پر کوئی کام شروع نہیںکیا، عمران خان کا یہ بیان حقائق پر مبنی نہیں ہے۔
کمپنی میں کچھ اندرونی اختلافات تھے جس پر وہ بین الاقوامی ثالثی عدالت میں چلے گئے اوران کی انتظامیہ بدل گئی جس کافائدہ اس کمپنی کوہوا اور ہم نے ان کے کنٹریکٹ میں توسیع کردی،آج بھی وفاقی حکومت کوئی رکاوٹ نہیں ڈال رہی ،ہم نے کمپنی کوبھی بلایا انھوں نے اطمینان کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ پختونخوا میں کے پی اوجی ڈی سی بھی بنی ہے اسے آپریٹ کریں ہم مددکریں گے۔ انھوں نے کہا کہ کے پی میں 46ہزار بیرل تیل اور396ملین کیوبک فٹ گیس نکل رہی ہے جووفاقی حکومت کی مد دسے نکل رہی ہے،عمران خان بغیرسوچے سمجھے باتیں کرتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پختونخوا کوصوبے میں گیس چوری روکنے کے حوالے سے خط لکھالیکن انھوں نے کہاکہ میں کچھ نہیں کرسکتا۔پختونخوامیں 8ارب روپے کی گیس چوری ہورہی ہے۔
گاؤں کے گاؤں بغیرکنکشن چل رہے ہیں، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میںاٹھایاجائے گا۔انھوںنے کہا کہ ایل این جی مارچ کے پہلے ہفتے میں آجائے گی جو بھارت سے کم ریٹ پرہوگی جبکہ رواں سال کے آخرمیں ایران پاک گیس پائپ لائن منصوبہ شروع ہونے کاامکان ہے،پابندیاں ہٹنے کے بعدآئی پی منصوبہ شروع ہونے کے ا مکان روشن ہوگئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پٹرول قیمتیں دنیا میں پٹرول خریدنے والے تمام ممالک سے کم ہیں۔