روس نے افغانستان کو10ہزارکلاشنکوف تحفے میں دیدیں

امن کے لیے ہمیں دفاع کی صلاحیت بھی چاہیے، صدارتی مشیر حنیف اتمار

ننگر ہار کے ضلع آچین میں آپریشن کے دوران طالبان کے22 اور داعش کے41 جنگجو مارے گئے، وزارت دفاع، جلال آباد میں ضلع نازیان کے درجن بھر سابق افغان طالبان جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دیے فوٹو: فائل

KARACHI:
روس نے 'دہشت گردی کیخلاف لڑائی' میں مدد کے طورپر افغانستان کو 10 ہزار کلاشنکوف رائفلیں تحفے میں فراہم کردیں۔ افغان دارالحکومت کابل میں واقع ملٹری ایئرفیلڈمیں روسی سفیر الیگزینڈرمنتیاتسکی نے ایک پروقارتقریب میں روسی ساختہ اے کے47 کلاشنکوف رائفلوں کی یہ بڑی کھیپ افغان نیشنل سیکیورٹی کے مشیرحنیف اتمارکے سپردکی۔

اس موقع پر صدر اشرف غنی کے مشیربرائے قومی سلامتی حنیف اتمارنے کہا کہ یہ بندوقیں براہ راست سیکیورٹی فورسزکودی جائیںگی۔ مشیرقومی سلامتی نے کہاکہ ہم امن کیلیے مسلسل کوششیں کررہے ہیں لیکن ہماری قوم کے پاس اپنے دفاع کی صلاحیت بھی ہونی چاہیے، افغانستان میںہونیوالی 'عالمی دہشت گردی' ناصرف ملک اورخطے بلکہ 'ہمارے دوست روس' کیلیے بھی ایک خطرہ ہے۔


ان کلاشنکوف رائفلوںکوافغان فورسزمیںتقسیم کیا جائیگا جو دہشت گردی کے خلاف لڑرہی ہیں۔ صدارتی مشیر نے کہاکہ پچھلے14سال میںافغان فورسزکی تربیت اور اسلحہ سے لیس کرنے پر60 ارب امریکی ڈالرخرچ ہوچکے ہیں لیکن مقامی فورسزطالبان عسکریت پسندی کوکنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

دوسری طرف افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ ننگر ہار کے ضلع آچن میں ڈرون حملے اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں طالبان کے 22 اور 41 داعش شدت پسند ہلاک اور بڑی تعداد میں زخمی ہوگئے جبکہ متعدد شدت پسندوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔ ننگر ہار کے صوبائی گورنر کے ترجمان عطااللہ کھوگیانی نے تصدیق کی ہے کہ ڈرون حملہ ضلع آچین میں کیا گیا جس میں 22 جنگجو مارے گئے۔ ننگرہار ہی میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں داعش کے41 جنگجو ہلاک ہوگئے۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ زمینی اور فضائی کارروائی ضلع آچن کے علاقوں عبدالخیل،پکھی،نرگسائی اور مزداکی گئی۔ جلال آباد میں افغان طالبان کے سابق جنگجوؤںنے حکومتی امن عمل اورملکی ہم آہنگی کے تحت افغان حکام کے سامنے ہتھیارڈال دیے، درجن سے زائدطالبان جنگجوؤںکاتعلق صوبہ ننگرہارکے ضلع نازیان سے بتایاگیاہے۔ قبل ازیںجرمنی سے اپنی نوعیت کاپہلا چارٹرڈطیارہ125افغان پناہ گزینوںکولے کر گزشتہ روزکابل پہنچ گیاجسے ایک مسلسل عمل کاآغازقراردیاجارہاہے۔ پناہ گزینوںکی اکثریت خوش حال جرمنی میںقیام کے خواب دیکھ رہی ہے لیکن برلن حکومت انھیںواپس افغانستان بھیجنا چاہتی ہے۔
Load Next Story