بچے کو دیں محفوظ اور خوب صورت ’’نرسری‘‘

بہت سے گھروں میں بچوں کو تفریح فراہم کرنے کی غرض سے ان کے لیے علیحدہ کمرے بنائے جاتے ہیں۔

بچے کو محفوظ اور پرسکون رکھنے میں گھر اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
ننھے منے معصوم بچے گھر کی رونق ہوتے ہیں۔ انھیں ابتدا سے ہی محفوظ پناہ گاہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

بہت سے گھروں میں بچوں کو تفریح فراہم کرنے کی غرض سے ان کے لیے علیحدہ کمرے بنائے جاتے ہیں، جنھیں نرسری کہا جاتا ہے۔ ان کمروں کا بچوں کے لیے خوب صورت، آرام دہ اور محفوظ ہونا بہت ضروری ہے۔ ''سیف کڈز ورلڈ وائڈ'' کی رپورٹس کے مطابق چار سال سے کم عمر کے بچے محض گھر میں حادثات کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور ایسے بچوں کی تعداد سالانہ دو ملین ہے۔

بچے کو محفوظ اور پرسکون رکھنے میں گھر اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بچے کے لیے من پسند اور محفوظ نرسری ترتیب دینا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ اس سے قبل کہ آپ کا بچہ نرسری میں شفٹ ہو چند باتوں کا خیال رکھیں، تاکہ نرسری محفوظ کمرہ بن سکے۔ سب سے پہلے تو پلنگڑی کے حوالے سے ہر طرح کی احتیاط کریں اور کوئی سمجھوتا نہ کریں ۔ بچے کے لیے کسی بھی COT کا انتخاب کرتے وقت پہلے اس کی مضبوطی اور سیفٹی دیکھ لیں۔ اس کے سائڈ محفوظ ہوں۔ ایک لکڑی سے دوسری لکڑی کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ ہو، تاکہ بچہ اس میں اپنا سر یا ہاتھ پیر نہ پھنسا سکے۔ اس کے کنارے پر کوئی آرائشی اشیاء مثلا ً کوئی نوک دار چیز نہ لگی ہو۔ ورنہ یہ بچے کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ باقاعدگی سے اس کے اسکریو، نٹ بولٹ، اور گدے وغیرہ کی چیکنگ کرتی رہیں۔

بچے کا پلنگ یاپلنگڑی کو کھڑکی سے دور رکھیں، اگر یہ کھڑکی سے قریب ہوں گے تو بچہ اس کے ذریعے کھڑکی پر چڑھ سکتا ہے اور بلائنڈز کی ڈوری پکڑ کر خود کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس طرح بچہ کھڑکی کی اسکرین سے نیچے بھی گر سکتا ہے۔ کھڑکی کے ساتھ حفاظتی گِرل لگائی جائیں اور ایسے بلائنڈز خریدے جائیں جن میں ڈوری وغیرہ نہ لگی ہو۔ اسی طرح پلگ ساکٹ بند رکھیں۔ جو پلگ ساکٹ استعمال میں نہیں ہیں اس میں پلگ پروٹیکٹر لگا کر رکھیں ۔ کوشش کریں کہ ایسا حفاظتی آلہ مل جائے تو پورے پلگ کو اچھی طرح ڈھک لے، کیوں کہ چھوٹے حفاظتی آلہ کو بچے کھینچ کر نکال لیتے ہیں۔ کچھ ایسے آؒلے بھی ہوتے ہیں، جنھیں بڑے بھی مشکل سے نکال پاتے ہیں۔ ایسا ہی آلہ محفوظ رہتا ہے۔ استری اور دیگر بجلی کے تار لپیٹ کر رکھیں تاکہ بچے انھیں نہ کھینچیں۔

ہوم سیفٹی کونسل اس بات کی تاکید کرتا ہے کہ کھلونے کُھلے بکس میں رکھے جائیں۔ یعنی ایسے بکس میں جس میں کوئی ڈھکن نہ ہو۔ ڈھکن والا بکس یا اسی طرح کی کوئی اور چیز بچے کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ بچہ ڈھکن کھولنے کی کوشش میں خود کو زخمی کرسکتا ہے یا اپنے ہاتھوں میں چوٹ لگا سکتا ہے۔ پلنگڑی میں صرف دو چیزیں ہونی چاہییں۔ ایک فٹ میٹریس اور ایک پلنگڑی شیٹ۔ یہ درست ہے کہ اگر اس میں بچوں کا کمبل، کھلونے اور تکیے رکھ دیے جائیں تو اچھے لگتے ہیں، مگر ایک سال سے کم عمر بچوں کے لیے یہ اشیاء جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان کی وجہ سے بچہ گھٹن کا شکار ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں بچوں کے پلنگ میں زیادہ اشیاء نہ رکھیں۔


گھر میں ایسے دروازے لگائیں جو دیوار کے ساتھ فکس ہوجائیں۔ ایسی شیپ کے دروازے ہرگز گھر میں نہ لگائیں جن میں بچے ان میں خود کو پھنسا کر زخمی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح بھاری فرنیچر بھی دور رکھیں۔ بھاری فرنیچر کو دیوار کے ساتھ لگا کر رکھنے کے علاوہ انھیں دیوار میں کیل یا بولٹ لگا مکمل طور پر فکس کردیں۔ یہ درست ہے کہ بچہ بھاری فرنیچر کو ہلا نہیں سکتا، لیکن اگر یہ کسی وجہ سے گر جائے تو بچہ محفوظ رہے گا، اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اس کا آپ بخوبی اندازہ لگا سکتی ہیں کہ ایسے فرنیچر کے اوپر کوئی بھاری چیز رکھنا مثلاً ٹی وی وغیرہ خطرے کو دو چند کر دیتا ہے۔ فرنیچر میں جو درازیں فرش سے قریب ہیں، ان پر لاک لگائیں، تاکہ بچہ انھیں کھول نہ سکے اور بطور سیڑھی انھیں استعمال نہ کرسکے۔ یاد رہے کہ چھوٹے بچے درازوں کو پکڑ کر اوپر چڑھنے کی بھرپو کوشش کرتے ہیں۔

بچے کے استعمال کی اشیاء مثلاً بے بی پاؤڈر ، لوشن اور دیگر اشیاء کسی دراز یا شیلف میں رکھیں، تاکہ یہ آپ کے بچے کی پہنچ سے دور رہیں۔ یہ آپ جتنا سوچتی ہیں اس سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ امریکن کونسل آف پوائزن کنٹرول کے مطابق چھے سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے کاسمیٹکس پروڈکٹس زہر ثابت ہوسکتی ہیں۔ بازار میں ضرورت کے مطابق بے شمار بچوں کی مصنوعات دست یاب ہیں۔ آپ صرف وہی مصنوعات خریدیں جو ضرور ی ہیں۔ بہت زیادہ بے بی مصنوعات کا استعمال بچوں کی جلد کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ صرف پاؤڈر اور بے بی لوشن ہی مناسب رہتا ہے، مگر یہ بھی بچوں سے دور رکھیں کسی ایسی جگہ پر جہاں سے بچے لے نہ سکیں۔

ہلکے پھلکے آرٹ ورک سے کمرے کو سجائیں ۔ آئینہ یا بھاری فریم یا پینٹگز اگر گر پڑے گو آپ کے بچے کو زخمی کر سکتی ہیں۔ بڑی ڈوری اور ربن والی اشیاء سے بھی گریز کریں۔ بچہ ان میں الجھ کر خود کو زخمی کر سکتا ہے۔ واٹر بیسڈ پینٹ کا انتخاب کریں، کمرے کو رنگ کرنے کے بعد دو تین دن تک کھلا رکھیں یعنی کمرے کو کھلا چھوڑ دیں، تاکہ رنگ کی جو ایک مخصوص بو ہوتی ہے، وہ مکمل طور پر دور ہوجائے۔ پریس ووڈ اور پلائی ووڈ کے فرنیچر سے دور رہا جائے، کیوں کہ ان میں فورمل ڈی ہائیڈ استعمال کیا جاتا ہے، جو ناک اور گلے میں انفکشن کا باعث بنتا ہے۔ سانس لینے میں بچے کو تکلیف ہوگی اور صحت کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

کاغذ یا پھر قدرتی فائبر ورائٹی سے انتخاب کریں۔ فرش پر قالین بچھانے سے قبل دیکھ لیں کہ ان میں سے VDC کی ُبو تو نہں آتی ہے۔ یہ نقصان دہ ہوتے ہیں سن تھیٹک قالین میں فائبر سے تیار کر دہ قالین کے مقابلے میں VOC زیادہ مناسب ہوتا ہے۔ گھر میں ایسا آلہ جس سے دھویں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے لیک ہونے کی نشان دہی ہو سکے، کیوں کہ یہ دونوں چیزیں بچے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔ ان سے بڑوں کے مقابلے میں بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ان کی وجہ سے آکسیجن کم ہوجاتی ہے، جس سے دل اور دماغ سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

گھر کی دیوار پر تھرمامیٹر لگا کر رکھیں، تاکہ کمرے کے درجۂ حرارت کا پتا چل سکے۔ ضرورت سے زیادہ گرم کمرے میں سونے سے بچہ اچانک موت کے منہ میں بھی جا سکتا ہے۔ اس طرح کے عمل کو ''سڈن انفیٹ ڈیتھ سنڈرم'' کہا جاتا ہے۔ کمرے کا درجۂ حرارت68 سے 72 فارن ہائٹ تک رکھیں۔ شیر خوار بچوں کو اکیلے سلاتے وقت والدین کو ہوشیار رہنا چاہیے، کیوں کہ سونے کے دوران شیر خوار بچوں کی اچانک موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ شیر خوار بچے سونے کے دوران کروٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کوشش میں وہ اس طرح اوندھے یا الٹے ہوجاتے ہیں کہ ان کی سائنس رک جاتی ہے اور موت واقع ہوجاتی ہے۔ اس موت کو {"SIDS" یعنی Sudden infant Death Syndrome کہا جاتا ہے، جس کا خوف نوزائیدہ بچے کے والدین کے دلوں میں جاگزیں رہتا ہے۔

آپ کے ننھے بچے کی نرسری میں ضرورت کی چیزیں اسٹور کرنے کی جگہ بھی ہونا چاہیے، تاکہ وہاں استعمال ہونے والی چیزیں بہ حفاظت اسٹور کی جاسکیں۔ بچے کی صاف نیپیز، کپڑے اور دیگر ضروری لوازمات وہاں رکھے جا سکیں۔ بچے کی نرسری کی صفائی کا بھی خاص خیال رکھا جائے، کیوں کہ بچے کی بہتر نشوونما کے لیے صفائی بنیادی عنصر ہے۔ غیرضروری اشیاء نرسری میں نہ رکھیں۔ صاف ستھری اور ضرورت کی اشیاء سے ترتیب دی گئی نرسری بچے کو خوش و خرم رکھنے میں اہم ثابت ہوگی۔ بچوں کی پرسکون نیند کے لیے محفوظ اور آرام دہ نرسری خود بنائیں، جو یقیناً آپ کے لیے ایک خوش گوار تجربہ ثابت ہوگی، کیوں کہ بچے کے لیے خوب صورت نرسری تیار کرنا ایک دل چسپ کام ہے۔
Load Next Story